جدہ،اسلام آباد(صباح نیوز)

مسلمانوں کے مقدس ترین مہینے رمضان کے شروع ہونے سے قبل دنیا کورونا وائرس کی وبا کے باعث غیر معمولی صورت حال سے دوچار ہے۔سنیگال سے جنوب مشرقی ایشیا تک بند مساجد اور عام نمازوں پر پابندی کے ساتھ ایک ارب 80 کروڑ مسلمان ایک ایسے رمضان کا سامنا کررہے ہیں جس کا مشاہدہ اس سے قبل مسلمانوں نے کبھی نہیں کیا۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک میں رمضان کا چاند نظر آجانے کے بعد  جمعہ کو پہلا روزہ تھا،مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز عشا اور نماز تراویح ادا کی گئی۔مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز تراویح میں 20 کے بجائے 10 رکعتیں ادا کی گئیں اور صرف مسجد کا عملہ شریک ہوا۔ایران میں دو ہفتے قبل ہی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی نے رمضان المبارک کے دوران مذہبی اجتماعات پر پابندی کا اعلان کردیا تھا۔متحدہ عرب امارات کے فتوی کونسل کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق شہری رمضان کے دوران گھر میں ہی تراویح کی نماز ادا کریں گے۔مسجد اقصی بھی اس رمضان عام افراد کے لیے بند  کر دی گئی ہے۔دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی کے ملک انڈونیشیا میں بھی رمضان سمیت دیگر تمام مذہبی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد ہے ، پہلی تراویح، صرف مساجد کے عملے نے ادا کی۔ملائشیا میں بھی کورونا سے ملک کو بچانے کے لئے نماز تراویح اور دیگر نمازوں کو مسجد میں ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔مصر، تیونس سمیت مشرق وسطی کے دیگر ممالک میں بھی اجتماعات روکنے کے لیے رات کا کرفیو بڑھا دیا گیا،مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک کے شروع ہوتے  ہی کئی اسلامی ممالک نے کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاون و کرفیو کو نرم کردیا۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین و کویت سمیت مشرق وسطی کے چند ممالک میں 24 اپریل کو رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا جب کہ پاکستان سمیت دنیا کے تمام اسلامی ممالک میں آ ج ہفتہ سے رمضان کا آغاز ہوجائے گا۔مسلمانوں کے لیے سب سے مقدس اور اہم مہینے کی اہمیت رکھنے والے رمضان المبارک کے حوالے سے جہاں ہر سال تمام اسلامی ممالک میں خصوصی اقدامات اور ریلیف فراہم کیے جاتے ہیں۔وہیں اس بار بھی کورونا وائرس کی وبا کے باوجود بھی اسلامی ممالک نے روزیداروں کی سہولت کے لیے نرمیوں کا اعلان کیا ہے۔اس بار رمضان المبارک ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب کہ دنیا بھر میں کورونا کی وبا پھیلی ہوئی اور دنیا کے 190 کے قریب ممالک میں جزوی یا سخت لاک ڈاون و کرفیو نافذ ہے،دیگر ممالک کی طرح اسلامی ممالک میں بھی لاک ڈاون و کرفیو نافذ ہیں، تاہم ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی کئی اسلامی ممالک نے لاک ڈاون یا کرفیو میں نرمی کرتے ہوئے محدود پیمانے پر سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔اسلامی دنیا کے سب سے اہم ترین ملک سعودی عرب نے اگرچہ کورونا وائرس کے پیش نظر سخت لاک ڈاون نافذ کرتے ہوئے عارضی طور پر عمرے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور تاحال سعودیہ نے کسی بھی دوسرے ملک سے حج کا معاہدہ بھی نہیں کیا۔تاہم وہاں کی حکومت نے ماہ رمضان کے پیش نظر سخت لاک ڈاون و کرفیو میں نرمی کردی۔سعودی حکومت نے محدود افراد کو صبح 9 سے شام 5 بجے تک گھروں سے نکلنے کی اجازت دے دی جب کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز تراویح بھی پڑھنے کی اجازت دے دی۔ خلیجی اخبار کے مطابق سعودی عرب میں اب لوگوں کو ضروری کام سے نکلنے کی اجازت ہوگی، جب کہ ماہ رمضان کے دوران ہوٹلز بھی کھلے رہیں۔ حکومت نے ہوٹلوں کو سہ پہر تین بجے سے لے کر صبح 5 بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت بھی دے دی، تاہم وہاں پر زیادہ لوگوں کو بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی وہاں پر رش کرنے کے عمل کو برداشت کیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کی حکومت نے بھی رمضان المبارک کے پیش نظر لاک ڈاون میں نرمی کرتے ہوئے تقریبا تمام ریاستوں میں شاپنگ مالز کو کھولنے کی اجازت دے دی۔یو اے ای میں شاپنگ مالز دن 12 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک کھلے رہیں گے، تاہم وہاں ہجوم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔انتظامیہ کے مطابق شاپنگ مالز میں 60 سال سے زائد اور 12 سال سے کم عمر بچوں کو داخلہ ممنوع ہوگا اور شاپنگ مالز میں ہجوم کی اجازت نہیں ہوگی۔ساتھ ہی یو اے ای میں ہوٹلز بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم ہوٹل مالکان کو 25 سے 30 فیصد نشتوں پر ہی لوگوں کو فاصلے پر بٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔شاپنگ مالز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر میڈیکل آئسولیشن وارڈ کا قیام بھی کریں۔متحدہ عرب امارات میں کچھ کاروباروں کو 24 گھنٹے ہی کھلا رکھنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ابو ظہبی سمیت چند ریاستوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی محدود پیمانے پر چلانے جب کہ مساجد میں با جماعت نماز و تراویح ادا کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے، تاہم نمازوں میں عام لوگوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی اور کم از کم لوگوں کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔مصری حکومت نے بھی ماہ رمضان کے پیش نظر کرفیو میں نرمی کرتے ہوئے ان کے اوقات میں کمی کردی ہے، تاہم اب بھی وہاں پر رات 9 بجے سے لے کر صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ ہوگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مصری حکومت نے ماہ رمضان کے پیش نظر لاک ڈاون کو نرم کرتے ہوئے اشیائے ضروری کے دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے، تاہم لوگوں کو ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔مصر میں نماز تراویح سمیت اجتماعی افطار کرنے پر بھی پابندی ہے۔ترکی نے بھی رمضان المبارک کے پیش نظر لاک ڈاون میں نرمی کرتے ہوئے لوگوں کو خریداری کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اشیائے ضروری کے کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے۔ترک نیوز ایجنسی اناطولو کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق لوگ سحر و افطار کے انتظامات کر سکتے ہیں، تاہم انہیں مجمع کی اجازت نہیں ہوگی، کم از کم لوگوں کے ساتھ سحر و افطار کا انتظام کیا جائے۔حکومت نے افطاری و سحری کے لیے روایتی کھانے کی چیزیں فروخت کرنے والے کاروباری حضرات کو ہدایت کی ہے کہ وہ سحر یا افطار کے وقت ختم ہونے سے 2 گھنٹے قبل ہی اپنا کاوربار بند کردیں اور لوگوں کو جمع نہ ہونے دیں اور اس دوران سماجی دوری پر عمل کیا جائے۔بنگلہ دیش میں بھی لاک ڈاون میں نرمی کرتے ہوئے اشیائے ضروری کے دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے، جب کہ مساجد میں ایک درجن افراد کے ساتھ نماز باجماعت اور تراویح کی اجازت بھی دی ہے۔بحرین نے بھی ماہ رمضان میں مساجد میں محدود افراد کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کی اجازت دی ہے جب کہ اشیائے خردونوش کی دکانوں کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ان ممالک کے علاوہ بھی تقریبا دنیا کے تمام اسلامی ممالک نے ماہ رمضان کے پیش نظر کچھ کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی ہے، ایسے کاروباروں میں کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والے دکان، ہوٹل، بیکریاں اور روایتی کھانوں کے اسٹال شامل ہیں۔انڈونیشیا، ملائیشیا، کویت، قطر، بھارت، پاکستان، مراکش، لبنان، شام، فلسطین اور اردن سمیت اگرچہ تمام تر اسلامی ممالک میں ماہ رمضان میں بھی نماز تراویح اور سحر و افطار کے اجتماعات پر پابندی عائد ہوگی، تاہم تقریبا تمام ممالک نے روزیداروں کی سہولت کے لیے کچھ نرمیاں ضرور کی ہیں