کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں عمران خان
کچھ لوگ مایوس ہیں کہ ملک میں کورونا زیادہ نہیں پھیلا،کورونا کے کیسز 50 ہزار تک پہنچنے کا اندیشہ تھا
کیسز کی اس تعداد کی حد تک ہمارے ہسپتالوں میں موجود سہولیات کافی ہیں
15 مئی سے 25 مئی تک مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس دوران ہسپتالوں پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔
مجھے سب سے زیادہ خطرہ کمزور اور غریب طبقے کے حوالے سے ہے
لوگوں تک رسائی نہ ہوئی تو وہ سڑکوں پر آجائیں گے اور لاک ڈاؤن کا مقصد ختم ہوجائے گا اس لیے تعمیرات کا شعبہ کھولا گیا
پولیس لاک ڈاؤن کیلئے عوام کو سمجھائیں، پولیس عوام کو ڈنڈے مارنے کے بجائے لاک ڈاؤن سے متعلق سمجھائے،
آرڈیننس کے ذریعے سمگلرز کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، گندم سمگل اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائے گا
ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، وزیراعظم کا موجودہ صورتحال پر اظہار خیال
#/H
آئٹم نمبر…52
اسلام آباد (صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  اس وقت کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں، مجھے سب سے زیادہ خطرہ کمزور اور غریب طبقے کے حوالے سے ہے،کورونا وائرس سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی ،لوگوں تک رسائی نہ ہوئی تو وہ سڑکوں پر آجائیں گے اور لاک ڈاؤن کا مقصد ختم ہوجائے گا اس لیے تعمیرات کا شعبہ کھولا گیا اپریل کے آخر تک کورونا کے کیسز 50 ہزار تک تجاوز ہونے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ تعداد 12 سے 15 ہزار کے درمیان ہے، کیسز کی اس تعداد کی حد تک ہمارے ہسپتالوں میں موجود سہولیات کافی ہیں تاہم جس طرح کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہورہا ہے کہ 15 مئی سے 25 مئی تک مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس دوران ہسپتالوں پر دباؤ پڑ سکتا ہے،کچھ لوگ مایوس ہیں کہ ملک میں کورونا زیادہ نہیں پھیلا۔ ہفتہ کو قومی رابطہ کمیٹی کے ارکان ہمراہ وزیراعطم  نے  موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حالات مغربی ممالک سے بہت مختلف ہیں کچی آبادیوں میں بہت گنجان آبادی ہے جہاں ایک ایک کمرے میں 6 سے 8 افراد رہائش پذیر ہیں۔انہوں نے کہ میں نے ہمیشہ دیکھا کہ جو بھی پالیسی بنائی گئی اسے ایک خاص طبقے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا۔وزیراعطم کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیار تھا اور انہوں نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا اور اب بھی میں یہ کہتا ہوں کہ مجھے سب سے زیادہ خطرہ کمزور اور غریب طبقے کے حوالے سے ہے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں تقریبا تمام مزدوروں حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہیں جن کی درخواست پر حکومت ان کی مدد کررہی ہے لیکن ہماررے 80 سے 90 فیصد مزدور غیر روایتی شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔انہیوں نے اعتراف کیا کہ رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کے لیے ہر ایک تک پہنچنا ممکن نہیں اور خدشہ ہے کہ اگر لوگوں تک رسائی نہ ہوئی تو وہ سڑکوں پر آجائیں گے اور لاک ڈاؤن کا مقصد ختم ہوجائے گا اس لیے تعمیرات کا شعبہ کھولا گیا۔وزیراعظم نے کہا ہم نے تعمیرات کے شعبے میں شرکت کے لیے ہر ایک کو دعوت دی تا کہ لوگوں کو روزگار ملے۔انہوں نے کہا میں نے سوشل میڈیا پر ایسے چیزیں دیکھی ہیں کہ لاک ڈان توڑنے والوں کو ڈنڈے مارنے جارہے ہیں اس لیے میں پولیس سے کہنا چاہتا ہوں کہ ڈنڈے مارنے کے بجائے غریب لوگوں کو سمجھائیں کیوں کہ ڈنڈے سے صرف ایک دو ہفتے تک لاک ڈان کامیاب ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا کی صورتحال بہتر ہے، 15 سے 20 مئی تک مشکل ہوگی، ہسپتالوں پر پریشر بڑھے گا، آہستہ آہستہ لاک ڈان کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا، ذخیرہ اندوزوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، اپنی بساط کے مطابق معاشی ریلیف پیکیج دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی موجودہ صورتحال بارے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا پاکستان میں کورونا وائرس سے حالات بدل رہے ہیں، دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تبدیلی آگئی ہے، ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں جو پہلے نہ تھے، اللہ کا شکر ہے بڑے نقصان سے بچ گئے ہیں، پہلے یہ اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہوں گے، آج تخمینہ لگا رہے ہیں 25 اپریل تک 12 سے 15 ہزار مریض ہوں گے، ہمارے ہسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، اس ماہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی تمام تیاری مکمل ہے۔عمران خان کا کہنا تھا مئی تک ہم کورونا سے لڑنے کیلئے مزید تیاری کرلیں گے، اندازہ ہے 15 سے 20 مئی تک کیس بڑھیں گے اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، اس وقت کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں، 13 مارچ تک 8 لاکھ لوگوں کی ایئرپورٹ پر سکریننگ کی گئی، چین سے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کا دبا تھا، بر وقت اقدامات سے ایک بھی کورونا کیس چین سے نہیں آیا، ووہان سے پاکستانی طلبا کو واپس نہ لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔ وزیراعظم نے مزید کہا لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے وقت سب سے پہلے غریب لوگ ذہن میں تھے، ہم نے فیصلہ کیا کہ آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کریں گے۔ صدر مملکت نے علما سے ملاقات کی، اس میں کافی چیزیں طے ہوئیں، پولیس کو کہنا چاہتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کیلئے عوام کو سمجھائیں، پولیس عوام کو ڈنڈے مارنے کے بجائے لاک ڈاؤن سے متعلق سمجھائے، ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، آرڈیننس کے ذریعے سمگلرز کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، گندم سمگل اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔رمضان المبارک میں عبادات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میں امامِ مساجد سے کہتا ہوں کہ کورونا وائرس کے حوالے سے طے شدہ چیزوں مثلا سماجی فاصلے پر عمل کریں کیوں کہ اگر کورونا پھیلا تو مسجد ویران ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث لوگوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کر کے پیسہ کمانے کی کوشش سب سے بڑا خطرہ ہے لیکن ہم اس پر بہت سختی کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں خبردار کررہا ہوں کہ جو لوگ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہوئے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی اور مالکان کو پکڑا جائے گا۔وزیراعظم نے متنبہ کیا کہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلروں کیحوالے سے آرڈیننس تیار کرلیا گیا ہے اور اسمگلنگ کے خلاف بھی سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب کوئی اس قسم کا معاملہ درپیش ہو جس سے سب متاثر ہورہے ہیں خاص کر نچلا طبقہ، ایسی صورتحال میں سیاست نہیں ہونا چاہیئے۔ وزیراعظم نے کراچی میں اموات کی تعداد میں اضافے کی رپورٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی خبروں سے لوگوں میں خوف پھیلے گا اور مزید نقصان پہنچے گا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک فیصلے پر متفق ہونے کے بعد ایک پارٹی کے سربراہ الگ بیان دے دیتے ہیں۔
#/S