گزشتہ حکومتوں نے ایس آر اوز کے ذریعے ٹیکس اقدامات متعارف کرا کے ٹیکس کا نظام تباہ کردیا، حماد اظہر

ٹیکس کے نظام میں ردوبدل کیلئے صدر یا وزیراعظم کے پاس بھی اختیار نہیں،احسن اقبال

وفاقی ترقیاتی ادارے کا ترمیمی آرڈیننس دوہزار اکیس ایوان میں پیش، اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی

اسلام آباد(ویب  نیوز)

صنعتوں اور پیداوار کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے افسوس ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ حکومتوں نے ایس آر اوز کے ذریعے ٹیکس اقدامات متعارف کرا کے ملک کا ٹیکس کا نظام تباہ کر دیا۔قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ٹیکس اقدامات کے حوالے سے کوئی غیرقانونی اقدام نہیں کیا ہے۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے آئین کی خود مختاری کا حلف اٹھایا ہے۔ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا تو صحیح طریقے سے چلے گا کیونکہ اس ملک کی بنیاد آئین ہے، اگر ملک کو آئین کے مطابق نہیں چلایا جائے گا تو پھر بگاڑ ہی بگاڑ ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 73 کہتا ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا جائے یا تبدیلی ہوگی تو وہ منی بل کہلائے گا۔ آرڈیننس کے ذریعے منی بل نافذ کیے گئے ہیں۔ 700 ارب کے ٹیکسز کو آرڈیننس کے ذریعے لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کسی قسم کی ٹیکسیشن کرنی ہے تو منتخب نمائندوں کے سامنے پیش کی جائیں اور ان ٹیکسز کو واپس لیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نظام میں ردوبدل کیلئے صدر یا وزیراعظم کے پاس بھی اختیار نہیں ہے، ایوان کو کنفوژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عوام پر کسی قسم کا ٹیکس لگانا یا تبدیلی کرنی ہو تو منظوری ایوان دے سکتا ہے۔انہوں نے سپیکر سے آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر ایوان کے اختیار کے امین ہیں، انہوں نے آئینی حقوق کی حفاظت کرنی ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہم وہ کام کریں، جس میں پارلیمنٹ اور آئین کی فتح ہو۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ آئینی نکات پر بحث اپوزیشن، حکومت اور اسپیکر کے مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق کام کرنے میں ہی ہماری عزت ہے۔ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ دینے کی بجائے حکومت اور اپوزیشن مل بیٹھ کر مشاورت کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ کام کریں جس میں پارلیمنٹ اور آئین کی فتح ہو،پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے وضاحت کی کہ ٹیکس اقدامات کے حوالے سے نافذ کیا کیا۔ نیا آرڈیننس آئین کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس قانون سازی کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قانون کے معاملے میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہتی ہے۔بابراعوان نے کہا کہ حکومت جوڈیشل اصلاحات کیلئے بل متعارف کرائے گی انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ بل اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اپنی تجاویز دیں۔قومی اسمبلی کے سپیکر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور حکومتی اور حزب اختلاف کے ارکان سے بھی ایک ملاقات کرینگے جس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ ٹیکسوں کے نظام میں آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ قانون کے مطابق عمل کرینگے۔پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے ایوان کے سامنے وفاقی ترقیاتی ادارے کا ترمیمی آرڈیننس دوہزار اکیس پیش کیا۔ایوان کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔