گلگت (ویب ڈیسک)

سیاسی رہنما  علاقے کا ماحول خراب کرنے سے بہتر ہے کہ وہ واپس چلے جائیں،چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان

چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے صوبے میں کل 1234 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے  ان  میں سے 339 کو حساس اور 415 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر پولنگ سٹیشن کی تعداد بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد بڑھائی بھی جاسکتی ہے۔راجہ شہباز خان نے کہا کہ ہم اس وقت جنگی حالات میں کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کام پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن تعریف کوئی نہیں کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کو بریفنگ دینے کے لیے اسلام آباد گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ایم ڈی پرنٹنگ پریس سے ملاقات بھی کی جس میں بیلٹ پیپرز کی منظوری دے دی۔  چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے لیے تین افسران اور 15 پولیس جوانوں کو ساتھ لے کر گیا تھا، راجہ شہباز خان نے سیاسی رہنماوں کو مشورہ دیا ہے کہ علاقے کا ماحول خراب کرنے سے بہتر ہے کہ وہ واپس چلے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آر اوز کو ہدایت کی ہے کہ 24 گھنٹے دفاتر کو کھلا رکھا جائے۔ اس کے علاوہ آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنما کل آکر اپنے اپنے مشورے دیں۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ الیکشن رولز کی خلاف ورزی پر پیپلز پارٹی کو 41، تحریک انصاف کو 30، جمعیت علمائے اسلام کو 3، مسلم لیگ (ق)کو 6، اسلامی تحریک کو 5 جبکہ 18 آزاد امیدواروں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ علاقے کا ماحول خراب کرنے سے بہتر ہے کہ سیاسی رہنما واپس چلے جائیں۔ کوئی بھی امیدوار مذہبی یا فرقہ وارانہ کارڈ استعمال کرے گا تو وہ نااہل ہوگا۔راجہ شہباز خان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزمات ٹرمپ بھی لگاتے ہیں۔ وزیراعظم ایونٹ میں شرکت کے لئے گلگت بلتستان آئے تھے۔ وزیراعظم کے دورے کے دوران الیکشن ایکٹ کی کسی قسم کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ آر او کے پاس پاور نہیں ہے۔ دیامر کے آر او نے گنڈا پور کے خلاف غلط سرکلر جاری کیا تھا۔