تاجر براری کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے ہفتہ و اتوار کو کاروبار بند کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
کاروباری اداروں پر نئی پابندیوں سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو ہو سکتے ہیں فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ عبد الرحمٰن خان، اجمل بلوچ
نیشنل پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مارکیٹوں کے صدور نے دو دن کاروبار بند رکھنے کے فیصلے کی شدید مخالفت کر دی

اسلام آباد (ویب نیوز  )

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں وفاقی دارالحکومت کی تاجر برادری نے کاروباری اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کاروبار کو مزید نقصانات سے بچانے کے لئے ان پابندیوں کو فوری طور پر واپس لے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کروناوائرس کے خلاف فرنٹ لائن کردار ادا کرنے پر ڈپٹی کمیشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور ان کی ٹیم کے کردار کو سراہا تاہم انہوں نے نئی پابندیاں لگانے کیلئے این سی او سی کی ہدایات پر تحفظات کا اظہار کیا جس وجہ سے آئی سی ٹی انتظامیہ نے سوائے ضروری سروسز کے ہفتہ اور اتوار کو تمام تجارتی سرگرمیاں، کاروباری ادارے، مارکیٹیں اور تفریحی پارکوں کو بند کرنے کے لئے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جو بہتر فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس سے کاروباری برادری مزید مسائل کا شکار ہو گی اورمعیشت کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے پہلے ہی تاجر برادری بھاری نقصان برداشت کر چکی ہے اور اب کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے کی جدوجہدکر رہی تھی لیکن نئی پابندیاں ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان مشکل حالات میں کاروباری برادری کو حکومت کی طرف سے ٹیکسوں، سود کی شرح، قرضوں اور یوٹیلیٹی چارجز میں ریلیف کی ضرورت ہے تا کہ وہ اپنا کاروبار بحال کر سکے لیکن ریلیف دینے کی بجائے ایسے اقدامات لئے جا رہے ہیں جن سے کاروباری طبقے کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گا۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہگاہک عام طور پر ہفتہ اور اتوار کو شاپنگ کرتے ہیں کیونکہ کام کے دنوں میں ان کو وقت نہیں ملتا لیکن ہفتے اور اتوار کو کاروبار بند رکھنے سے نہ صرف صارفین کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی بلکہ اس سے باقی دنوں میں مارکیٹوں میں رش بڑھے گا جس سے کرونا مزید پھیل سکتا ہے۔ لہذا انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ مارکیٹوں اور بازاروں میں رش سے بچنے کیلئے ہفتہ و اتوار کو کاروبار کھلے رکھیں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار بند کرنے کی بجائے انتظامیہ ایس او پیز کے نفاذ پر زیادہ توجہ دے تا کہ کاروبار بھی کھلا رہے اور کرونا بھی نہ پھیلے۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کاروباری برادری ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے تاجر برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ بغیر ماسک کے دکانوں میں کسی بھی گاہک کو داخلے کی اجازت نہ دیں۔
آل پاکستان انجمن تاجراں کے صدر اجمل بلوچ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کی وجہ سے کاروباری طبقہ پہلے ہی بھاری نقصان اٹھا چکا ہے جبکہ حکومت ٹیکسوں اور یوٹیلیٹی چارجز سمیت دیگر مد میں انکو کسی قسم کا ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی پابندیوں سے کاروباری طبقے کو مزید نقصان ہو گا جس سے ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گا۔لہذا انہوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ ہفتہ اور اتوار کو کاروبار کھلے رکھے جائیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر نئی پابندیاں واپس نہ لی گئیں تو ہزاروں افراد بے روزگاری کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ کاروباری سرگرمیاں ماند پڑنے سے معیشت مزید کمزور ہو گی۔ لہذا حکومت تاجر برادری کی مشاورت کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں اور معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچانے اور کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے آئندہ کی حکمت عملی طے کرے
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر عبدالرحمٰن خان اوربلیو ایریا، سپر مارکیٹ، جناح سپر، ایف ٹین اور جی نائن سمیت دیگر مارکیٹ ایسوسی ایشنوں کے صدور نے بھی ہفتہ اور اتوار کاروبار بند کرنے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی اور اس پابندی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ یوسف راجپوت، اسد عزیز، محمد عجاز عباسی، احمد خان، راجا جاوید اقبال اور خالد چوہدری سمیت دیگر تاجر رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تاجر برادری ایس او پیز کے نفاذ کے لئے انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کرگے گی لہذ پابندیاں ختم کر کے پورا ہفتہ کاروباری سرگرمیوں کو کھلا رکھا جائے۔