اٹک/جنڈ ……وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ18کروڑ عوام کا وزیراعظم ہوں پانچ ہزار کے کہنے پر استعفیٰ کیسے دیدوں‘ دھرنے والے ملک کی ترقی میں رخنہ ڈال رہے ہیں، دھرنے والوں کو چاہیے تھاکہ کچھ اور نہ سہی،چینی صدر کی آمد کیلئے ہی راستے خالی کر دیتے،ہم نے تحمل سے اب تک سب برداشت کیا، راستے صاف کرانا کوئی مشکل کام نہیں ، سمجھ نہیں آتی یہ کونسی مخلوق ہے جو کہتی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی، نگران حکومتیں (ن) لیگ کی نہیں تھیں ‘ ہم نے تو کہیں دھاندلی نہیں کروائی، جن حلقوں میں دھاندلی ہوئی وہاں جا کر پوچھا جائے کہ کس نے کرائی ، ہم تو خود الیکشن 2013ء میں زیر عتاب تھے، ہمیں تو اپنی فکر تھی کہ کہیں ہمارے خلاف دھاندلی نہ ہو جائے،ہم کیسے دھاندلی کرا سکتے تھے،2008ء کے انتخابات میں دھاندلی کے باوجود ہم نے نتائج قبول کئے،اس دفعہ ایک سال میں ہی دھرنے شروع ہو گئے،اب اٹھارہ کروڑ عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے،پانچ ہزار افراد کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دے سکتے،روز ٹی وی پر ایک نیا جھوٹ بولا جاتا ہے،پوری قوم اور پارلیمنٹ ایک طرف اور یہ ایک جماعت اور پانچ ہزار لوگ ایک طرف ہیں۔ وہ بدھ کو تحصیل جنڈ کے گاؤں سگری میں تیل کے کنویں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ‘ تقریب میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی‘ وزیر مملکت جام کمال‘ ارکان اسمبلی اور علاقہ کے عمائدین کی بھاری تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک میں غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ضروری ہے، چین کا صدر پاکستان آ کر مختلف معاہدوں پر دستخط کرنا چاہتے تھے جس سے ہمیں توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملی لیکن اب سب جانتے ہیں کہ وہ پاکستان کیوں نہیں آئے، جن دنوں پاکستان کے دورے پر آنا چاہیے تھا دھرنوں کی وجہ سے وہ ہمارے دشمن ملک بھارت کے دورے پر ہیں، ہم اربوں ڈالرز کا ایندھن باہر سے درآمد کرتے ہیں، دھرنے والے ملکی ترقی میں رکاوٹ بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ لوڈشیڈنگ اور بجلی کی کمی ہے، ماضی کی حکومتوں نے اس پر توجہ نہیں دی، آج ہماری حکومت سب سے زیادہ اس شعبے پر توجہ دے رہی ہے کہ کس طرح سے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے اور ہم انشاء اللہ آئندہ تین چار سالوں میں بجلی کے بحران پر قابو پا لیں گے اور اس بجلی سے نہ صرف ملک کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ ہم بجلی بر آمد کرنے کے قابل بھی ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان کے لئے بہت اہم تھا، دھرنے والوں کو چاہیے تھا کہ چلو کچھ اور نہ سہی ملک کے فائدے کے لئے چین کے صدر کی آمد کیلئے ہی راستہ خالی کر دیتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آج تک بے تحمل اور بردباری سے سب کچھ برداشت کیا ورنہ دھرنے والوں کو اٹھانا اور راستوں کو صاف کرنا ہمارے لئے کوئی مشکل کام نہیں تھا، جس طرح سے تحمل اور بردباری کا ثبوت ہم نے دیا دھرنے والوں کو بھی دینا چاہیے۔ اٹھارہ کروڑ عوام پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتی ہے، قوم پوچھ رہی ہے کہ چند ہزار لوگ پوری قوم کی ترقی کی راہ میں کیوں حائل ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ کون سی مخلوق ہے جو سمجھتی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، ہمیں نہیں پتہ کہ کس حلقے میں دھاندلی ہوئی، اور اگر بالفرض کسی حلقے میں دھاندلی ہوئی بھی ہے تو جاکر ان سے پوچھیں جن کا وہ حلقہ ہے ،ہم تو خود الیکشن 2013ء میں زیر عتاب تھے، الیکشن میں نگران حکومت نون لیگ کی تو نہیں تھی، ہم تو خود اس فکر میں مبتلا تھے کہ کہیں ہمارے خلاف دھاندلی نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم پنجاب ،سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے نگران وزیر اعلیٰ ہمارا نہیں تھا، چیف الیکشن کمیشن سب کی رائے سے چنا گیا تھا، الیکشن انہوں نے کروائے مسلم لیگ(ن) نے نہیں، پھر ہم پر کیوں دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار نے آٹھ ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ ہمارے امیدوار نے اس حلقے سے ایک لاکھ 40ہزار ووٹ لئے، اب عمران خان کہتا ہے کہ اس حلقے میں بھی ایک لاکھ 32ہزار ووٹوں کی دھاندلی ہوئی ہے، عوام ہی بتائیں کہ ایک حلقے میں لاکھوں ووٹوں کی دھاندلی کس طرح سے ممکن ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان مجھ سے ملیں اور کہا کہ ہم انتخابات کا رزلٹ قبول کرتے ہیں اور آپ کو مبارکباد دیتے ہیں ،مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ ہمیں تحفظات ضرور ہیں تاہم آپ کا ساتھ دیں گے،اب بتائیں عمران خان کے وعدے کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کے انتخابات میں مشرف صدر تھا اور میں سات سال کی جلاوطنی کے بعد ملک میں واپس آیا تھا،الیکشن ہوا میرے اور شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی ہی مسترد کر دیئے گئے، سارے گورنرز، نگران وزیر اعلیٰ اور سارا نظام مشرف کے ہاتھ میں تھا، ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے تھے، کاغذات نامزدگی مسترد کرنے سے بڑی اور کوئی دھاندلی نہیں ہو سکتی لیکن ہم نے پھر بھی الیکشن میں حصہ لیا اور اچھے خاصے ووٹ لئے لیکن اس کے باوجود پیپلز پارٹی جیت گئی، دھاندلی کے باوجود ہم نے دھاندلی کا رونا نہیں رویا اور پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کوقبول کیا، ملکی ترقی کے مفاد میں ہم نے فیصلہ کیا کہ نظام کو چلتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے اور پھر دوسری حکومت آتی ہے یہاں ہماری حکومت کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا کہ لانگ مارچ اور دھرنے شروع ہو گئے اور مطالبہ یہ کیا گیا کہ نوازاور شہباز استعفیٰ دے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اٹھارہ کروڑ عوام نے منتخب کیا، ہم پانچ ہزار لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ کیوں دیں، روز ٹی وی پر آ کر نئے سے نیا جھوٹ بولا گیا جس پر افسوس ہے، دھرنے والوں سے کہتا ہوں کہ ہمت اور صبر کے ساتھ برداشت کریں، نظام کو چلتے رہنے دیں اور اپنی باری کا انتظار کریں، وہ اپنا کام کریں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں، ہم ملک کو ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب بھی ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کی عوام نواز شریف کا ساتھ دے گی، پوری قوم اور پارلیمنٹ ایک طرف اور یہ پانچ ہزار لوگ اور ایک سیاسی جماعت ایک طرف کھڑی ہے ،عوام ان پانچ ہزار افراد کو پاکستان کی ترقی میں حائل نہیں ہونے دیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سگری۔ون کنویں کی دریافت ہمارے لئے بہت قیمتی ہے، توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے حالیہ دریافت قابل قدر ہے، اس دریافت سے پاکستان کے زر مبادلہ میں اضافہ ہوا، کنویں کی دریافت پر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں،ہم نے مستقبل کیلئے شاندار منصوبے بنائے ہیں،آئندہ تین چار سالوں میں پاکستان سے بجلی کے بحران کا مکمل خاتمہ کرنے کیلئے پوری جان فشانی سے کام کر رہے ہیں۔وزیر اعظم کے خطاب سے قبل وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سگری۔ ون کنویں سے روزانہ 220بیرل تیل اور پونے دو کروڑ مکعب فٹ گیس حاصل ہو گی، گزشتہ سال او جی ڈی سی ایل کی آمدن 257ارب جبکہ منافع 24ارب روپے رہا، سگری ۔ ون کنویں کی دریافت سے 5ارب روپے ماہانہ آمدنی میں اضافہ ہو گا، نئی دریافت سے 117 ملین ڈالر تیل کی بر آمد میں کمی ہو گی۔ انہوں کہا کہ سگری۔ ون کنواں او جی ڈی سی ایل کی 100ویں دریافت ہے، کنویں سے 17.5ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ نکالی جا سکے گی اور کنویں سے یومیہ 250بیرل تیل بھی نکالا جا سکے گا، کنویں میں گیس کے ذخائر کا تخمینہ 101ارب کیوبک فٹ ہے، کنویں میں تیل کے ذخائر کا تخمینہ ایک کروڑ 80لاکھ بیرل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سگری۔ون کنواں نہ صرف پاکستان کی معیشت بلکہ علاقے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ تقریب کے دوران او جی ڈی سی ایل کی طرف سے 25کروڑ جبکہ او جی ڈی سی ایل مزدوریونین کی طرف سے 70لاکھ روپے کا امدادی چیک سیلاب متاثرین کیلئے قائم کئے گئے وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کرانے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کو پیش کیا گیا۔