اسلام آباد…………. ریڈ زون کا پورا علاقہ پیر کو تیسرے دن بھی میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا‘ انقلاب مارچ کے سینکڑوں کارکنوں نے صبح کے وقت ہونے والی بارش کے دوران پاک سیکرٹریٹ سمیت کئی اہم عمارتوں کی طرف پیش قدمی شروع کردی‘ پولیس اپنی بھرپور شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باوجود مظاہرین پر قابو پانے میں ناکام رہی‘ پاکستان عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکن پاک سیکرٹریٹ کے اندر سے ہو کر وزیراعظم ہاؤس کے مرکزی دروازے کے سامنے جا کر جمع ہوگئے ‘ اسی دوران درجنوں کارکنوں کا ایک گروپ پی ٹی وی سنٹر میں گھس گیا‘ پی ٹی وی انتظامیہ کی طرف سے عمارت کی حفاظت کیلئے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ان کارکنوں کو داخلے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوئی‘ کارکنوں کے اندر گھسنے اور تاریں کاٹنے سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ سمیت پی ٹی وی کے دیگر چینلز کی نشریات بند ہوگئیں ، مشتعل کارکنوں نے 45 منٹ تک پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کیے رکھا ، پی ٹی وی حکام کے مطابق مظاہرین نے نیوز روم میں کام کرنیوالے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ، کیمرے توڑ دیئے اور کئی کیمرے چرا کر لے گئے ، کارکن نیوز روم اور دیگر دفاتر میں گھس گئے نیوز روم میں مظاہرین کے گھسنے پر پی ٹی وی سنٹر سے نشریات بند ہوگئیں‘ بھوک سے نڈھال مظاہرین پی ٹی وی سنٹر کے کیفے ٹیریا میں بھی گھس گئے اور وہاں پر جا کر کھانے پینے کی تمام اشیاء چٹ کرگئے ، پاک فوج اور رینجرز کے جوانوں نے 45 منٹ بعد قبضہ ختم کرایا اور پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر کی سیکیورٹی بحال کی ، پاک فوج کے جوانوں کے پہنچنے پر مظاہرین کی طرف سے پرتپاک خیر مقدم‘ جوانوں کے بوسے لے کر پاک فوج زندہ باد کے نعرے۔ پیر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں رات بھر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا تاہم صبح ہونے والی موسلا دھار بارش کے بعد مظاہرین کی جانب سے ڈی چوک سے آگے کی جانب پیش قدمی جاری رہی ۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب جانے والے راستے پر پاکستان سیکریٹیریٹ کا علاقہ جھڑپوں کا مرکزبنا ہوا ہے۔ 12 اکتوبر 1999ء کے بعد یکم ستمبر 2014ء کو ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ ملک بھر میں سرکاری ٹی وی کی نشریات بند ہوئیں ، مشتعل کارکنوں نے مختلف دفاتر میں گھس کر قبضہ کرلیا اور سٹاف کو دفاتر سے باہر نکال دیا ، پی ٹی وی حکام کے مطابق مشتعل کارکنوں نے کیمروں سمیت دفتر ی ساز و سامان کو نقصان پہنچایا ، پی ٹی وی ڈائریکٹر نیوز اطہر فاروق کے مطابق مشتعل کارکنوں نے متعدد کیمروں کو نقصان پہنچایا جبکہ 12 کیمرے چرا کر نافذ کرنیوالے اداروں کو ہدایت جاری کی کہ وہ پی ٹی وی بلڈنگ پر مشتعل ہجوم کو قبضہ ختم کرانے کیلئے کارورائی کریں ، جس پر فوج اور رینجرز کے جوان پی ٹی وی کی بلڈنگ میں پہنچے ، چند منٹوں میں ساری بلڈنگ مظاہرین سے خالی کرائی ، فوجی افسران نے مظاہرین کو کہا کہ وہ رضاکارانہ طور پر بلڈنگ سے باہر نکل جائیں جس پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنان نے پاک فوج کے جوانوں کو سیلیوٹ کرتے ہوئے دفتر خالی کرانا شروع کردیا ۔ عمارت خالی کرانے کے بعد پاک فوج نے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور 45 منٹ بعد پی ٹی وی کی نشریات بحال ہوگئیں ۔ اس ساری صورتحال میں حیرت انگیز پہلو یہ تھا کہ جس وقت مظاہرین نے پی ٹی وی پر ہلہ بولا تو اس وقت بلڈنگ کی سیکیورٹی پر پولیس رینجرز یا فوجی جوانوں سمیت کوئی فورس بھی تعینات نہ تھی ۔ پولیس حکام نے حملہ کی ذمہ داری پی ٹی وی حکام پر عائد کی جنہوں نے سیکیورٹی کے کوئی انتظامات کیے تھے اور نہ ہی سیکیورٹی مانگی تھی ۔مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں ایس ایس پی اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو بھی زخمی ہوگئے ۔ پتھراؤ کے بعد مظاہرین نے پاک سیکریٹریٹ کے مرکزی دروازے کے سامنے موجود کنٹینر کو آگ لگانے کے بعد سیکریٹریٹ دروازہ توڑ دیا ۔ پاک فوج کی جانب سے سیکریٹریٹ میں پوزیشن سنبھالنے کے بعد مظاہرین سرکاری ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوگئے ۔ جہاں انہوں نے پوری عمارت کو قبضے میں لے لیا ہے اور قومی چینل کی نشریات بند ہوگئیں۔ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پہلے رینجرز کے اہلکار موقع پر پہنچی اور جس کے بعد پاک فوج کے دستوں نے عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا اور مظاہرین کو نکال دیا۔تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے شاہرہ دستور پر قبضہ کرنے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کے گیٹ کا بھی قبضہ کر لیا لیکن فوج کی جانب سے اعلان کے بعد مظاہرین کو گیٹ تک ہی محدود کر دیا گیا ۔مظاہرین نے وزیر اعظم ہاؤس کے گیٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد گیٹ کا دروازہ توڑ کر پی ٹی وی کے دفتر کے اندر داخل ہو گئے ہی اور انھوں نے پی ٹی وی ورلڈ کی ٹرانسمیشن بند کرا دی ہی ۔مظاہرین نے پی ٹی وی کے عملے کو یرغمال بنا لیا ہے۔واضح رہے کہ ہفتے کی رات سے ریڈ زون میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری اور اس میں اب تک 4 افراد جاں بحق جبکہ 500 سے زائد زخمی ہو گئے ۔