سلام آبا…….وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی فتنہ و فساد، لانگ یا شارٹ مارچ ہمیں اپنے مشن سے نہیں ہٹا سکتا، عوام نے فتنہ فساد اور انتشار پھیلانے والوں کو مسترد کر دیا، پارلیمنٹ نے افراتفری اور انتشار پھیلانے والوں کے ارادے خاک میں ملا دیئے، دھرنے میں لوگوں کو انتشار پر اکسایا جا رہا ہے‘ شیر خوار بچوں کو کفن پہنائے گئے ، جمہوریت کے لئے سیاسی جماعتوں کا کردار مستقبل کے لئے مشعل راہ ہو گا،جمہوری قوتوں نے سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھ کر جمہوریت کا ساتھ دیا، تمام پارٹیوں نے اپنا وزن آئین اور پارلیمنٹ کے حق میں ڈالا ہے، قومی وقار کی علامت عمارتوں پرحملے کئے گئے ‘جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ملنے والی جمہوریت پر کسی کو کلہاڑا نہیں چلانے دیں گے ‘ وزیر اعظم ہاؤس ، ایوان صدر ، پارلیمنٹ ، پاک سیکرٹیریٹ ، سپریم کورٹ ، پی ٹی وی اور دیگر اداروں پر یلغار کی گئی، معلوم نہیں شاہراہ دستور پر بیٹھی دو جماعتوں کا ایجنڈا کیا ہے، مشکلات اور منفی روئے کے باوجود مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کرتے رہے، ہر اشتعال انگیزی کے باوجود صبروتحمل کا مظاہرہ کیا، وطن عزیز میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانوں نہیں چلنے دیں گے، پانچ ہفتوں سے دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں کو بغاوت پراکسایاجارہا ہے، انتخابات میں منصوبہ بندی کے ساتھ کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی،دنیا بھر سے 200مبصرین نے انتخابات کو شفاف قرار دیا ،میڈیا کے بڑے حصے نے دھرنے دینے والوں کا پول کھول دیا،میڈیا کا بڑا حصہ آئین اور جموری تقاضوں کی آواز بن کر نکلا،دھرنا دینے والے تنہارہ گئے ہیں، موجودہ صورتحال نے مہذب دنیا کے سامنے پاکستان کا تماشا بنادیا،معصوم بچوں،خواتین کو ڈھال بناکر ریڈ زون میں چڑھائی کی گئی، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں پرپاک افواج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس کئی دنوں سے ملکی صورتحال پر بحث کررہا ہے ، عوام کا نمائندہ ایوان سنجیدگی سے صورتحال اسباب پر غور کرتا رہا ہے کیونکہ ملک کو تماشہ بنا کر دیا گیا ہے ، ارکان نے قیمتی رائے دی اور اظہار خیال کیا ، یہ تاریخ کا سنہری ورق ہے ، اس کردار کوجمہوری قومیں مشعل راہ بنائیں گی ، پارلیمنٹ کے ممبران کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنا وزن جمہوریت کے پلڑے میں ڈالا ، خورشید شاہ سمیت تمام پارلیمانی قائدین کا شکر گزار ہوں کہ آئین شکنی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی ۔ سول سوسائٹی سمیت تمام طبقوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جس نے دھرنے والوں کو بے نقاب کردیا ، عوام نے بھی فتنہ فساد پھیلانے والوں کو مسترد کرکے جموری نظام سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ۔ پارلیمنٹ نے لاقانونیت کے ادارے ناکام بنائے ۔ 5 ہفتوں سے شاہراہ دستور پر اشتعال انگیز تقاریر ہورہی ہیں ، لوگوں کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے ۔ سبزہ زاروں پر قبریں بنائی جارہی ہیں ۔ ریاستی اداروں پر حملے ہورہے ہیں ۔ پوری قوم اور عالمی برادری پر مناظر دیکھ رہی ہے ۔ پارلیمنٹ گواہ ہے کہ حکومت نے صبر و تحمل سے کام لیا یہ لوگ اسلام آباد پہنچے ، یہ کہا کہ ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے بھر ایک ہی دن ایک ہی لمحے پارلیمنٹ پر یلغار کردی ۔ بچوں ، عورتوں کو ڈھال بنا کر ریڈزون پر چڑھ دوڑے اور اہم عمارتوں کی دہلیز پر آ بیٹھے، سپریم کورٹ نیہدایت کی کہ شاہراہ دستور خالی کریں، سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی کہ آگے نہیں جائیں گے،18روز پارلیمنٹ کے احاطے میں کیمپ لگا کر بیٹھے رہے، پارلیمنٹ آئین کی حکمرانی کی علامت ہے، اس کی توہین18کروڑ عوام کی توہین ہے، پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا، نشریات بند کی گئی، توڑ پھوڑ کی گئی، پیغام دیا کہ پاکستان لاقانونیت کے نرغے میں ہے، ہم نے اشتعال کے باوجود صبروتحمل سے کام لیا، بات چیت کیلئے کمیٹیاں بنائی گئیں، منفی رویوں کے باوجود بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتے رہے، دوسری طرف حساس عمارتوں پر قبضہ کرنے اور پارلیمنٹ کو قبرستان بنانے کا عمل جاری رہا، ایک فٹ کے لئے ماحول سازگار بنانے کی کوشش نہیں کی، حکومت نے دونوں جماعتوں کے متعدد مطالبے تسلیم کر لئے، پی اے ٹی کی درخواست پر اپنے خلاف ایف آئی آر درج کرائی، یہ لوگ کسی ادارے کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں، شاہراہ دستور پر بیٹے جماعتوں کا ایجنڈا معلوم نہیں ہو سکا، دھاندلی کی تحقیقات پر تو آمادگی ظاہر کی حالانکہ منظم دھاندلی نہیں ہوئی ،غیر ملکی مبصرین نے انہیں شفاف قرار دیا، دھرنے والوں کا خیال ہے کہ قوم کا حافظہ کمزور ہے، ان کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کل ان کا موقف کیا تھا،11 مئی کو انتخابات ہوئے ،پی ٹی آئی 272میں سے 241حلقوں میں امیدوار کھڑے کئے،55حلقوں میں ان کے امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئیں،2 ماہ کے غور و خوص کے بعد صرف 30 حلقوں میں دھاندلی کی درخواستیں کیں ۔ جن میں سے صرف 20 پر (ن) لیگ جیتی اگر یہ نشستیں بھی جائے تو (ن) لیگ کی حکومت بنتی ہے ۔ اگر ان کو صرف 30 حلقوں میں دھاندلی کی شکایت ہے تو پھر 342 کے ایوان کو کس بنیاد پر گھر بھیجنے کی بات کرتے ہیں۔ 35 پنکچرز کی کہانی گھڑی گئی ۔ ان میں سے صرف15 کا تعلق پنجاب سے ہے اور ان میں سے صرف 18 میں (ن) لیگ جیتی ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی ادارے اور شخصیات کو نہیں بخشا مگر منظم دھاندلی کا ایک ثبوت سامنے نہیں لا سکے۔ ملکی تاریخ میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور انتخابی فہرستیں استعمال ہوئیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پی ٹی آئی کی مشاورت سے ہوئی۔ نگران وزیر اعظم اور چاروں وزرائے اعلیٰ میں سے کوئی ایک بھی (ن) لیگ کا نامزد کردہ نہیں تھا۔ عمران سے ملنے بنی گالہ گیا ۔ خان صاحب نے بعض تجاویز دیں لیکن دھاندلی کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا۔ پتہ نہیں یکا یک 6 ماہ میں کیا ہوا کہ وہ نظام کو سمیٹنے کے لئے ساہراہ دستور پر آ گئے ۔ انہوں نے کہاحکومت 10 اگست کو انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنا چکی ۔ انتخابی اصلاحات کی کمیٹی بن چکی جو کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے باوجود ملک کی رسوائی کا کھیل جاری ہے۔ سٹاک ایکسچینج بے یقینی کا شکار‘ ڈالر کی قیمت بڑھ گئی ۔ برآمدات کے لئے خطرات بڑھ گئے۔ اسٹاک ایکسچینج نقصانات کا تخمینہ 6 سو ارب لگایا جا رہا ہے موڈیز مثبت لسٹ سے نکالنے پر عور کر رہے ہیں۔ چین کے صدر کے دورے کے التواء سے قوم مایوس ہوئی، خطے کے دورے کے موقع پر میزبانی سے محروم ہوا، چین کے صدر آج بھارت میں اربوں کی سر مایہ کاری کر رہے ہیں، دھرنے والوں کو ایک نہ ایک دن دشمن کھیل کا حساب دینا ہو گا، یہ کھیل ایسے وقت کھیلا گیا جب مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب میں معروف ہے، سیلاب اور بارش کے نقصانات بھی ان کے دلوں کو موم نہیں کر سکے، مدد کرنے والے امدادی کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو سیلاب زدگان کی امداد میں مصروف ہیں، دھرنے والوں کوبنانا ہو گا کہ کیوں ملک کو بدنام کیا جا رہا ہے، کیوں سول نافرمانی کی کال دے کر ملک کو بد حالی میں دھکیلا جا رہا ہے،ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوانے اور بل جمع نہ کرانے کے نعرے کیوں لگائے جا رہے ہیں، ان کے منہ سے قائد اعظم کا نام سن کر حیرت ہوئی ، قائداعظم نے تو سامراج کے خلاف بھی سول نافرمانی کی تحریک کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فتنہ و فساد پر آمادہ لوگوں کی باتیں برداشت کر رہے ہیں مجھے کرسی یا اقتدار کا کوئی لالچ نہیں کوئی کھیل تماشہ ہنگامہ آرائی، لانگ یا شارٹ مارچ میں اپنے مشن سے نہیں ہٹا سکتا، اگر کسی کے دل میں شک ہے تو دور کرلے، ہم خدمت کا یہ سفر جاری رکھیں ہیں، وطن عزیز کو اب جنگل نہیں بننے دیں گے جس میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چلے، ہم ہنگامہ آرائی کے ذریعے حکومت کو گھر بھیجنے کی روایت قائم نہیں ہونے دیں گے، کسی کو جمہوریت پر کلہاڑا نہیں چلانے دیں گے حکمرانی کا حق عوام کا ہے، جمہوریت کی بقاء آئین کی سر بلندی کیلئے آخری حد تک جائیں گے، کسی گروہ کو ملک و قوم کی تقدیر پر قابض نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والے اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں، انتشار کا راستہ ترک کریں، شاہراہ دستور سے ہٹانا نہ کل کمشکل تھا نہ آج ہے، لیکن عورتوں اور بچوں کا خیال ہے، دھرنے والے سوچیں کہ قوم کو اس کھیل کی کیا قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے، آئین کی حکمرانی جمہوریت کی حکمرانی کا سفر جاری رہے گا، ملک کو فتنہ و فساد کا شکار نہیں ہونے دیں گے، غریبوں کے خوابوں کی تعبیر کا وقت آ گیا ہے، کچھ لوگ انتشار کا ایجنڈا لے کر سڑکوں پر ہیں، یہ روایت ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائے گی، پارلیمنٹ کے اعتماد کا پرچم کبھی نہیں جھکنے دوں گا۔