اسلام آباد….. سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ استعفے دینے والے تحریک انصاف کے ارکان کو قواعد کے تحت الگ الگ بلایا ہے‘ استعفوں کی منظوری میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی‘ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرونگا‘ امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے کہہ دیا کہ جتنی گنجائش دے سکتا تھا دیدی‘جن 5 ارکان کے استعفے میرے نام نہیں انہیں بھی بلا لیا ہے‘دل چاہتا ہے کہ عمران خان کو پرانے تعلق کا واسطہ دوں کہ وہ اپنے اور اراکین کے استعفے واپس لے لیں منصب اجازت نہیں دیتا ‘تمام صورت حال پر پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کروں گا‘ (کل) جمعرات سے استعفو ں کی منظوری مرحلہ وار شروع ہو جائیگی‘ 15 اکتوبر تک تمام معاملات نمٹا لیں گے۔ عمران خان کو استعفے کی تصدیق کیلئے 13 اکتوبر کو بلایا ہے‘ بیٹنگ اور باؤلنگ میدانوں میں اچھی لگتی ہے ‘ حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے ایک ووٹ بھی نہیں ڈلوایا‘ عمران خان کو یہ بھی علم نہیں کہ میں نے حکم امتناعی کس بات کا لیا ہے۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ سپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ رولز کے مطابق استعفوں کی تصدیق کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ استعفو ں کی تصدیق کیلئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 13 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے ۔ ایاز صادق نے کہا کہ تحریک انصاف کے استعفوں کی منظوری میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی اور استعفوں کی منظوری سے قبل ایک آخری موقع دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 31 اراکین کے استعفے موصول ہوئے جن میں سے ایک جاوید ہاشمی کا تھا۔ایاز صادق نے کہا کہ 5 استعفے میرے نام نہیں بلکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے نام لکھے گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے دیگر 25 ارکان کے استعفے درست ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے جن اراکین کے استعفے میرے نام نہیں انہیں آگاہ کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کے جن اراکین کے استعفے عمران خان کے نام ہیں ان میں مجاہد علی ‘ امیر اللہ مروت ‘ سلیم الرحمن ‘ جنید اکبر اور قیصر جمال شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دل چاہتا ہے کہ عمران خان کو اپنے تعلق کا واسطہ دوں لیکن منصب اجازت نہیں دیتا ورنہ خود انہیں پرانے تعلق کا واسطہ دیتا۔ ایاز صادق نے کہا کہ لگتا ہے کہ عمران خان کے چو ہدری نثار علی خان سے تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔تمام صورت حال پر پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کروں گا‘جمعرات سے استعفوں کی منظوری مرحلہ وار شروع ہو جائیگی اور 15 اکتوبر تک تمام معاملات نمٹا لیں گے۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ جمعرات تک کا وقت ہے سیاسی جرگے نے تحریک انصاف سے جو بات کرنی ہے کرلے، اس سے زیادہ وقت نہیں دے سکتا، سراج الحق سے بھی کہہ دیا ہے کہ میں جتنی گنجائش دے سکتا ہے دیدی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین کو استعفوں کی تصدیق کیلئے الگ الگ بلایا ہے۔ قوانین کے مطابق استعفوں کی تصدیق کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے اپیل ہے کہ قومی اسمبلی میں آئیں اور استعفے واپس لے لیں، بیٹنگ اور باؤلنگ میدان میں ہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں کیوں نہیں ہو سکتیں، تمام مطالبات کے لئے اسمبلی کا فورم موجود ہے۔ سپیکر نے کہا کہ این اے 122کو کھولنے کی درخواست تحریک انصاف نے ریٹرننگ افسر کو دی تھی یہ معاملہ الیکشن ٹریبونل میں زیر سماعت تھا میں نے حکم امتناعی اس بات پر لیا تھا کہ یہ معاملہ الیکشن ٹریبونل کے پاس ہے۔ عمران خان کو علم ہی نہیں کہ میں نے کس بات کا حکم امتناعی لیا ہے وہ جو مرضی الزامات لگائیں میں حلفاً کہتا ہوں کہ کسی کو ایک ووٹ کا نہ کہا ہے نہ ڈلوایا ہے اور نہ ہی این اے 122میں کوئی ووٹ چیلنج ہوا ہے۔ سپیکر نے اپنے دورہ بحرین کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے میں بحرین کے شاہ سمیت تمام اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں۔ بحرین پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے اور وہ پاکستان سے اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحرین میں مقیم ایک لاکھ پاکستانیوں میں سے پچیس ہزار کے پاس بحرین کی شہریت ہے۔ پاکستانی شہریوں کی مشکلات کی وجہ سے بحرینی حکومت سے دوہری شہریت کیلئے درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کے ایام سالانہ کیلنڈر میں شامل ہیں اس مرتبہ قومی اسمبلی 130کی بجائے 141دن مکمل کرے گی۔