اسلام آباد(وقائع نگار) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے مڈٹرم انتخابات کرانے کی تجویز دے دی گئی‘ گن پوائنٹ پر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ مناسب نہیں‘ دھاندلی سے متعلق تحقیقات سپریم کورٹ سے کرائی جائیں‘ استعفے کا مطالبہ آخر میں کیا جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف خود کہتے ہیں کہ آئینی وزیراعظم ہوں وزیراعظم خود وست مدتی انتخابات کا اعلان کردیں تو یہ پارلیمنٹ اور نظام کیلئے بہتر ہے۔ نواز شریف کہتے ہیں کہ مینڈیٹ ملنے پر عمران خان اور آصف زرداری نے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی سے متعلق سپریم کورٹ سے تحقیقات کرائی جائیں۔ دھاندلی ثابت ہونے کے بعد استعفے کا مطالبہ کیا جائے۔ گن پوائنٹ پر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں ہم جانتے ہیں کہ پارلیمنٹ اور نظام قائم رہے اور معاملات مذاکرات سے ہی حل ہونے چاہئیں۔ پاکستان اور بھارت اگر دو ملک بنے تو وہ بھی مذاکرات سے ہی بنے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے ’’گو نواز گو‘‘ کی تحریک آئی ہے۔ اگر حکومت چار حلقے کھولنے سے متعلق بروقت عمل کرلیتی تو آج یہ نوبت ہی نہ آتی۔ موجودہ کشیدہ سیاسی صورتحال سے متعلق مایوس نہیں ہوں ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہی ہیں۔ اپوزیشن جرگے دھرنے کی قیادت سے مذاکرات جاری رکھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جو وہ سندھیوں کو جگانے گئے ہیں۔ سندھ نے قائداعظم‘ لیاقت علی خان اور ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر پیدا کئے۔ عمران خان نے مجھ پر جو الزامات لگائے ہیں میں نے اس پر انہیں نوٹس بھجوادیا ہے۔ مجھ پر 50 ارب کی کرپشن کا الزام لگانے والے مجھے 5 ارب ہی دے دیں۔ پی پی پی نواز شریف‘ طاہرالقادری اور نہ ہی عمران خان کو سپورٹ کررہی ہے وہ صرف جمہوریت اور نظام کو بچانے کی بات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بند گلی میں ہوسکتی ہے پیپلزپارٹی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم بن گئے تو کیا وہ پارلیمنٹ پر حملوں کو جائز قرار دے دیں گے۔ مڈ ٹرم الیکشن ہوئے تو معاملات کہیں اور بھی جاسکتے ہیں۔