لاہور (صباح نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی طرف سے کورونا وائرس سے نپٹنے کیلئے حکومتی کارکردگی پر ازخود نوٹس عوام کے جذبات کی ترجمانی ہے۔ازخود نوٹس کا خیر مقدم کرتے ہیں امید ہے کہ اس سے عوامی مشکلات اور پریشانیوںکا حل نکلے گا ۔ہمارے حکمرانوں نے اب تک اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیاجبکہ جزیرہ نماآئر لینڈ کے وزیر اعظم لوئی واردکر جو خود بھی ڈاکٹر ہیں نے ملک میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلائواور ڈاکٹرز کی کمی کے پیش نظر بطور ڈاکٹر ذمہ داریاں ادا کرنا شروع کردی ہیں ،حکومت ابھی تک عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی۔غریب اور نادار امداد کے حصول کیلئے مارے مارے پھرتے اور جگہ جگہ دھکے کھارہے ہیں، جبکہ حکومت یوٹیلٹی سٹورز پر خورد ونوش کی تمام اشیاء کی فراہمی کو بھی یقینی نہیں بناسکی ،آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور کئی علاقوں میں چینی اور آٹا مل ہی نہیں رہا۔لاک ڈائون کی وجہ سے ہر چیز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے سامنے انتظامیہ بے بس نظر آتی ہے ۔ حکومت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ۔ کورونا وبا پر ابھی تک قابو نہیں پایا جاسکا جبکہ تاجروںنے 15اپریل کے بعد دکانیں کھولنے  کا اعلان کیا ہے ،حکومت کو تاجر برادری کے ساتھ بیٹھ کر کوئی درمیانی راستہ تلاش کرنا چاہئے ۔ہم نے پہلے ہی یہ مطالبہ کیا تھا کہ لاک ڈائون سے پہلے ہر گھر میں 15دن کا راشن پہنچانے کا اہتمام کیا جائے ۔اس پر عمل درآمد ہوجاتا تو آج یہ مسائل نہ ہوتے ۔حکمران بیماری سے بچائو کیلئے رجوع الی اللہ اور توبہ و استغفار کا راستہ اختیار کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے خطاب میں کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران حکومت کا فرض تھا کہ وہ اشیائے خورد ونوش کی بلاتعطل اور ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بناتی اور عوام کیلئے گھروں میں رہنے کیلئے سہولتیں اورآسانیا ں پید اکرتی لیکن اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ ہر طرح کا کاروبا ر ٹھپ ہے ،لوگ گھروں سے نکل سکتے ہیں نہ حکومت ان تک راشن اور امداد پہنچارہی ہے جس کی وجہ سے غریبوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے ،دیہاڑی دار مزدوروں کی حالت سب سے زیادہ پریشان کن ہے ،جن گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں اور معصوم اور شیر خوار بچوں کو دودھ تک میسر نہیں۔لوگ حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں جبکہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے ۔انہوں نے الخدمت سمیت عوام کی خدمت کرنے والی رفاہی تنظیموں اور فلاحی اداروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوام کے دکھ درد میں شریک یہ کارکن اور رضا کار ملک و ملت کا سرمایہ ہیں۔   دریں اثناامیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے شیخوپورہ میں ناکے پر کھڑے دو پولیس اہلکاروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو بھی عوام کے ساتھ نرم اور دوستانہ لہجے میںبات کرنی چاہئے  اس واقعہ نے پولیس کی اخلاقی تربیت کی ضرورت کو دوچند کردیا ہے ۔اگرپولیس والے خود قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے موقع پر ہی فیصلے کرنے لگیں گے تو پھر عدالتوں کی کیا ضرورت ہے ۔عوام کی عزت نفس کو مجروع کرنے اور موقع پر سزائیں سنانے کا حق پولیس کو کس نے دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو اس واقعہ کا نوٹس لینا چاہئے۔سینیٹر سراج الحق نے ملتان میں راشن کے تقسیم کے موقع پر پیش آنے والے واقعہ جس میں ایک خاتون جاں بحق اور دودرجن کے قریب زخمی ہوگئی ہیں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعہ نے امداد کی تقسیم کے حوالے سے حکومتی انتظامات کی قلعی کھول دی ہے ۔واقعہ کی فوٹیج میں صاف نظر آرہا ہے کہ گیٹ کے چھوٹے دروازے سے عورتوں کے ہجوم کو گزارنے کی کوشش کی گئی جس سے دھکم پیل ہوئی اور اس میں ضرورت مند اور غریب خواتین کو امداد اور راشن کی بجائے موت کو گلے لگانا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح امدادی رقوم تقسیم ہوئیں تو کئی لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔حکومت کا فرض ہے کہ امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے کوئی مربوط اور منظم نظام بنایا جائے تاکہ مستحقین کی باعزت امداد کو یقینی بنایا جاسکے۔