لاہور(صباح نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ 25 اپریل کو آنے والی فرانزک رپورٹ کا ہم بھی انتظار کر رہے ہیں۔ آٹا چینی بحران کو پیدا کرنے والوں کے سہولت کاروں اور پالیسی سازوں سمیت قوم سب کے احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے ۔دیکھتے ہیں وزیراعظم ان لوگوں سے سبسڈی اور ناجائز منافع کے اربوں روپے کب واپس لیتے ہیں ۔ آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کے اصل قرض سے زیادہ سود دے چکے ہیں ۔اس عالمی معاشی بحران میں قرض کیسے واپس کیا جاسکتاہے ۔ ہم نے سیاست کو فریج میں رکھ دیاہے ۔ اس وقت ہم کورونا کی بجائے حکومت سے نجات کی مہم شروع نہیں کر سکتے ۔ یہ ملک و قوم کے حق میں نہیں ، اس لیے اداروں اور سٹیک ہولڈرز کو اپنی پوری توجہ کورونا وبا کے متاثرین کی خدمت پر رکھنا ہوگی اور دلجمعی سے اس بیماری کے خلاف لڑناہوگا ۔ جماعت اسلامی اب تک ایک ارب روپے سے زیادہ کا راشن اور کورونا سے بچائو کے لیے حفاظتی سامان 36 لاکھ لوگوں تک پہنچا چکی ہے ۔ اگر حکومت لاک ڈائون سے پہلے غریبوں کے گھروں میں پندرہ دن کا راشن پہنچا دیتی تو عوام کو اتنی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جامع مسجد منصورہ کے سامنے سینی ٹائزر واک تھرو گیٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ، نیشنل فوکل پرسن جماعت اسلامی و ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن او ر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی یو سی 160 محمد شفیق ملک بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کورونا متاثرین کی امداد سیاست کی نظر نہیں ہونی چاہیے ۔ حکومت کے پاس مستحقین کا کوئی ڈیٹا نہیں ۔ حکومت ابھی تک 25 فیصد لوگوں تک بھی نہیں پہنچ سکی ۔ مسجد کمیٹیوں کے ذریعے امداد بہترین انداز میں تقسیم ہوسکتی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ چیف جسٹس نے یقیناً کچھ دیکھ کر ہی کہاہے کہ کرپٹ لوگوں کو وزیر اور مشیر بنایا جارہاہے ۔ وزیراعظم نے کورونافنڈ قائم کیا مگر خود کچھ دیا نہ وزیروں مشیروں کو ہی اس طرف توجہ دلائی ۔حکمرانوں کو متاثرین کے لیے اعلان کردہ امدادی فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ لوگوں کو ترغیب مل سکے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کو نئی لڑائیاں شروع کرنے کی بجائے ایک پیج پر آکر کورونا سے لڑنا چاہیے ۔ اب بھی وقت ہے وفاقی حکومت از سر نو پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت مل کر کورونا وبا کے خلاف کام کرے ۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں کو گلہ ہے کہ مرکزی حکومت انہیں باہر سے آنے والی امداد اور سامان سے حصہ نہیں دے رہی ۔ انہو ں نے کہاکہ حکومت اب تک کوئی مشترکہ پلان نہیں دے سکی ۔ جو لوگ فرنٹ لائن پر کورونا وبا کے خلاف لڑرہے اور مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں ، ان کو بھی حفاظتی سامان اور کٹس نہیں دی گئیں ۔ حکومتی نااہلی کی وجہ سے سو کے قریب ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف وبا کا شکار ہوگئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر ان حالات میں بھی حکومت اپوزیشن اور سیاسی قیادت ایک پیج پر نہ آئی تو کیا قیامت کے دن آئے گی ۔