اسلام آباد(صباح نیوز)

پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی کابینہ کااجلاس ہوا۔  یہاں سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں قراردیا گیا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے   اقدامات  ناکافی  ہیں۔  پارٹی نے حکومتی  غیر سنجیدہ غیر ذمے دارانہ رویے اور  ناکافی صحت کی سہولیات و لاک ڈاون سے دیہاڑی دار طبقے کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر  بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحت کی اس ایمرجنسی کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کو ابھی تک ریلیف پیکیج نہ پہنچانا اور فرنٹ لائن پر کورونا وائرس کے حوالے سے کے خلاف جہاد کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو حفاظتی کٹس مہیا نہ کرنا بہت بڑی مجرمانہ غفلت ہے۔ طبی عملے کا حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنا وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے۔ ہم اپنے ہمسایہ ملک چین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بروقت گلگت بلتستان کی مدد کی اور طبی سہولیات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دیہاڑی دار طبقے اور کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ماہانہ 15000 کا خصوصی پیکج دے کیونکہ اس وقت گلگت بلتستان کے عوام کو ترقیاتی منصوبوں کی نہیں بنیادی صحت اور خوراک کی ضرورت ہے صوبائی حکومت سندھ حکومت کی طرح ترقیاتی بجٹ کو ہیلتھ ایمرجنسی اور ریلیف کے لیے مختص کرے۔  ویڈیو لنک کانفرنس کے بعد  پارٹی کے صوبائی عہدیداروں کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ   عمران خان کرونا سے لڑنے کی بجائے پیپلزپارٹی کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کورونا کی ایمرجنسی میں جس طرح دور اندیشی سے اقدامات اٹھائے ہیں اس پر انہیں سراہنے کی بجائے اپنے وزرا کو پیپلزپارٹی کے خلاف بیان بازی پر لگا دیا ہے۔ ایک طرف جب لاک ڈاون کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے ایسے وقت میں وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے احساس پروگرام کے نام پر خواتین کے ہجوم اکھٹا کر کے کورونا وائرس پھیلانے کا اہتمام کیا ہے جس سے بہت بڑے پیمانے پر کورونا وائرس پھیلا کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حفیظ الرحمان کی سیاست جھوٹ پر قائم ہے۔ پیپلزپارٹی کی درخواست پر سندھ حکومت نے طلبا کی واپسی اور روانگی کیلئے فوکل پرسن مقرر کیا ہے اور طلبا کی واپسی پر کام جاری ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے خریدے گئے حفاظتی کٹس میں سے گلگت بلتستان کا حصہ مختص کیا گیا ہے جو آئندہ دنوں جی بی پہنچ جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی ہدایت پر تمام ممبران اور ٹکٹ ہولڈرز نے اپنے حلقوں اور اضلاع میں امدادی سامان اور راشن تقسیم کیا ہے لیکن غریبوں کی عزت نفس کو مدنظر رکھ کر ہم نے فوٹو سیشن سے دور رکھا ہے۔ پیپلزپارٹی نے ملک بھر میں مطالبہ کیا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو 15 ہزار تک بڑھائی جائے تاکہ غریبوں کا ماہانہ چولہہ جل سکے۔ پارٹی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ  نے کہا کہ 2010 کے ہنگامی حالات میں پیپلزپارٹی نے اپنی پوری سالانہ اے ڈی پی کو متاثرین کے نام کردیا تاکہ مشکلات اور مسائل کم ہوسکے، اس رقم سے تمام اشیا ضروریہ خریدی گئی اور متاثرین کو امدادی سامان پہنچائے گئے لیکن اب حفیظ الرحمان کی پوری توجہ اپنے سکیموں پر ہے۔ حفیظ الرحمان نے اڑھائی ارب روپے اپنے کارکنوں کے باقاعدہ نام کردیا ہے۔ ڈاکٹر اقبال کے استعفی کو اداروں کے سامنے بطور دبا ؤاستعمال کیا ہے اگر انتظامیہ نے فیصلہ نہیں مانا ہے تو وزیر اعلی کو استعفی دینا چاہئے کیونکہ فیصلہ تو وزیر اعلی کا تھا لیکن ان کا مقصد تمام سیکریٹریز پر اس معاملے کے ذریعے ایسے کاموں کیلئے دبا ڈالنا ہے جن کے ہونے سے نیب کیسز کا انبار لگ جائیگا۔ وزیراعلی کے اشارے پر ہی پریس کانفرنس کی گئی اور بعد ازاں استعفی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ سرکاری دفاتر میں حکومت دھونس دھمکیوں کے زریعے کام کررہی ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں سے کروڑوں روپے کاٹ کر متاثرین کو دینے کی انوکھی مثال سامنے آئی ہے جسے مسترد کرتے ہیں حفیظ الرحمان کے پاس بجٹ موجود ہے اپنے کارکنوں کے نام کرنے کی بجائے اسے متاثرین کے نام کردیں۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عوام کی آواز ہے، گزشتہ ایک ماہ ہم نے حکومت کی مکمل حمایت کی لیکن ان کا ارادہ کرونا سے لڑنا نہیں بلکہ سب بھی مال بنانا ہے، حفیظ الرحمان کے تعمیر وترقی کا مطلب مخصوص ٹھیکیداروں کو مزید نوازنا یے۔ کرونا کے ہنگامی حالات کے باوجود اس کی نظر اپنے انتخابات پر ہے پیپلز پارٹی ایسا ہونے نہیں دیگی۔