کراچی(صباح نیوز)

پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ این ایف سی کی مد میں سندھ کے حصے میں کٹوتی نہیں ہونے دیں گے وفاقی حکومت آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، جی 20 ممالک سمیت مختلف مالیاتی اداروں سے ملنے والے ریلیف کا فائدہ بھی صوبوں کو دے، وفاق صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی کا سوچنے کی بجائے اپنے اخراجات کم کرکے اضافی پیسے صوبوں کو دے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پارٹی کی معاشی کمیٹی کے ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں میاں رضا ربانی، نوید قمر، شازیہ مری، چوہدری منظوراوردیگرنے شرکت کی۔ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے معاشی ریلیف پیکیج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بیروزگاروں کیلے رقم 12ہزار سے بڑھا کر کم سے کم اجرت کے تحت 17500کرنے کامطالبہ کیا۔  چئیر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ غیر معمولی صورتحال میں وفاق کا فرض ہے کہ وہ صوبوں کی مدد کرے،پوری دنیا میں صوبوں کی مدد کیلے وفاقی حکومتیں اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں۔ وفاق تمام صوبوں کی صحت کی سہولیات میں اضافہ کرے۔نوید قمرنے پارٹی چیئرمین کوبتایا کہ حکومت بیرونی امداد کوذاتی سامان سمجھ کر اپنی مرضی سے تقسیم کررہی ہے۔جس پربلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کرونا کی مدد میں ملنے والی عالمی امداد کی منصفانہ تقسیم ضروری ہے،اٹھارویں ترمیم پر یہ کہہ دینا کہ صحت صوبوں کی ذمہ داری ہے صحیح نہیں صوبے اپنی وسعت سے ذیادہ کام کررہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ غیر معمولی صورتحال میں پوری دنیا میں وفاقی حکومتیں صوبوں کو مدد کررہی ہیں۔انہوں نیچھوٹے تاجروں کیلے ریلیف پیکیج ٹیکسوں میں چھوٹ، آسان شرائط پر قرضہ اور دیگر مراعات دینے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہاکہ اس وقت کسان بھی وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں اس صورتحال میں انہیں کھاد کی مد میں سبسڈی بجلی کے بلوں کی مد میں ریلیف دیا جائے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ٹڈی دل کے حملہ کا خطرہ ایک بار پھر موجود ہے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل سے موجود خطرات کو سامنے رکھتے ہوئے وفاقی حکومت جامعہ منصوبہ بندی کرے۔ ایم این اے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ بیروزگاروں کیلے رکھی گئی رقم 200 ارب سے کم کرکے 75ارب روپے کردی گئی ہیجس پر تشویش ہے۔بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ وفاق صوبوں کے فنڈز میں کٹوتی کا سوچنے کے بجائے اپنے اخراجات کم کرکے اضافی پیسے صوبوں کو دے۔انہوں نے کہاکہ این ایف سی کی مد میں کٹوتی نہیں ہونے دیں گے وفاقی حکومت آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، جی 20 ممالک سمیت مختلف مالیاتی اداروں سے ملنے والا ریلیف کا فائدہ بھی صوبوں کو دے، اس وقت ہمیں فوری طور پر فوڈ سیکیورٹی پر توجہ دینی ہوگی جوآنے والے دونوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہوگا، خوراک کی سپلائی لائن، اسٹوریج اور اس کی کھپت کیلے قبل ازوقت اقدامات کی ضرورت ہے، ایسا تاثر نہ دیا جائے کہ جیسے وزیراعظم صرف اسلام آباد کا ہے اور اس کی سوچ مئیر اسلام آباد سے زیادہ کی نہیں ہے وزیراعظم کو پورے ملک کے سربراہ کے طور پر خود کو آگے لانا ہوگا۔