اسلام آباد(صباح نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس اور اس کے نتیجے میں ہو نے والے لاک ڈائون میںسب سے زیادہ قر بانیاں پاکستان کے تا جر برادری نے دی ہے ، حالیہ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک بھر کا کاروباری طبقہ شدید مالی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،تاجروں کے لیے دکانوں ، گھروں کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں اور یو ٹیلیٹی بلز ادا کر نا بھی مشکل ہو چکا ہے، حکومت نے تاجر برادری کے لیے اب تک جتنے بھی ریلیف پیکجز کا اعلان کیا وہ محض زبانی جمع خر چ کے سوا کچھ بھی نہیں اور نہ ہی ان اعلانات سے تاجروں، چھوٹے دوکانداروں کو کچھ ملا، بجلی بلوں پر رعایت کی مد میں اعلان کردہ 50 ارب روپے کے پیکج میں سے بھی ابھی تک کاروباری طبقے کو کچھ نہیں ملا، ہم حکو مت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ تاجر برادری کی صنعتوں ، کاروبار ، گاڑیوں اور دیگر قر ضوں پر سود کو ختم کیا جا ئے اور اصل رقم کی ادائیگی 6ماہ کے لیے موخر کی جا ئے جبکہ ملک میں لاک ڈائون کے اثرات کو کم کر نے اور معیشت کے پہیے کو رواں رکھنے کے لیے حکو مت تاجروں سے ملکر SOPبنائے ۔ ان خیا لات کا اظہار انھوں نے مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری کی کی قیادت میں آنے والے وفد سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا ۔ و فد میں مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے تر جمان  ضیا  احمد راجہ تاجر رہنماء غلام علی، شیخ عبدالسلیم شامل تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا حکو مت کی طر ف سے چھوٹے تاجروں کے لیے اعلان کردہ 100 ارب روپے کے پیکج میں سے اب تک انھیں کچھ نہیں دیا گیا، ملکی معیشت کو بچانے کیلئے فوری طور پر معیشت بچاؤ پیکیج کا اعلان کیا جائے،انھوں نے کہا ملک بھر کی تا جر برادری نے رضاکارانہ طور پر ابھی تک اپنے کاروبار بند رکھ کر سب سے زیادہ قر بانی دی ہے جبکہ حکو مت لاک ڈائون میں مارکیٹیں کو بندکرنے کے باوجود سماجی فاصلے کے ضابطے پر عملدرآمد کروانے میں مکمل ناکام رہی ہیں۔اس موقع پر گفتگو کر تے ہو ئے محمد کاشف چوہدری نے کہا حکو مت نے تاجروں اور چھوٹے دوکانداروںکے لیے پیکج کے حوالے سے تاحال ریلیف نہیں دیا ، اسی طر ح تاجر، دوکاندار حسبِ دستور یوٹیلٹی بلز اور کرائے ادا کررہے ہیں، چھوٹا تاجر طبقہ تو پس کر رہ گیا ہے اور فاقہ کشی پر مجبور ہے۔انھوں نے کہااسی طرح کرایوں کی ادائیگی کی مد میں بھی ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی عملی ریلیف نہیں ملا، چھوٹے کاروباروں، دوکانوں پر کام کرنے والے ایمپلائیز کے لیے بھی تاحال حکومت کی طرف سے کسی ریلیف پیکج کا اجرا نہیں کیا گیا۔، اب جبکہ ملک بھر میں کاروبار کھل گئے ہیں لیکن حکومت نے ایس او پیز کے لیے تاجروں کو اعتماد میں لینے کی زحمت گوارا نہیں کی، پھر بھی ہم نے خود ہی ایس او پیز لکھ کر حکومت کو دیے لیکن اس پر عملدرآمد کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا  حکومت چوبیس گھنٹے دوکانیں کھولنے کی اجازت دے، رش کم ہوجائے گا،دوسری صورت یہ ہے کہ متبادل دنوں میں مختلف کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی جائے  اور چھوٹے بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو مارکیٹ نہ آنے دیا جائے،انھوں نے کہا احساس پروگرام کے تحت اعلان کردہ 1200 ارب روپے کے امدادی پیکج میں سے 100 ارب روپے تاجروں کے لیے مختص تھے، لیکن ان میں سے بھی ابھی تک تاجر برادری کو کچھ نہیں ملا،اسی طرح ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں اعلان کردہ 200 ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی دراصل حکومت کے ذمہ ہے  جو حکومت نے ویسے ہی ادا کرنے تھے، لیکن حکومت نے چالاکی اس رقم کو بھی کرونا ریلیف فنڈ کا نام دے کر صنعت کاروںاور تاجروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔