اسلام آباد(صباح نیوز)

چیئرمین این ڈی ایم اے  لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ  ملک میں  وینٹی لیٹرز کی کمی نہیں، اس وقت 4700وینٹی لیٹرز ملک میں موجود ہیں 128 کووڈ مریض اس وقت وینٹی لیٹر پر موجود ہیں، ملک میں وینٹی لیٹرز کی تعداد کا 50 فیصد  بھی ابھی تک استعمال نہیں  ہوسکا ہے۔ وینٹی لیٹرز کے  حوالے سے  حالات مکمل  طورپر کنٹرول میں ہیں ، آئی سی یو میں بیڈز کی بھی کوئی کمی نہیں ،111157157 پر بیڈز کی فراہمی  سے متعلق شکایات درج کرائی جاسکتی ہیں۔ ٹڈی  دل کے خاتمے کیلئے پوری استعداد سے کام کررہے ہیں ، پنجاب  کے 4ڈویژن میں ٹڈی دل  کے خاتمے کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائی  جاری ہے، پاک فوج نے 5 ہزار جوان  ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے فراہم کیے  ہیں۔ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 9 جہازوں کا بندوبست کرلیا گیا ہے،پاک فوج کے 5 ہیلی کاپٹر بھی دستیاب  ہوں گے۔ میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہاکہ وینٹی لیٹرز کے حوالے سے حالات کنٹرول میں ہیں، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں 4200 کے قریب وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔ ملک بھر میں 128 افراد وینٹی لیٹرز پر موجود ہیں ان 4200 وینٹی لیٹرز میں سے 1350 کے قریب وینٹی لیٹرز کووڈ کیلئے استعمال کیے  گئے ہیں کسی بھی شہر میں ابھی تک  کووڈ والے وینٹی لیٹر50 فیصد سے زیادہ استعمال نہیں ہوئے۔ پشاور  میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز استعمال ہورہے ہیں جو 75  میں سے 36-37 کے قریب ایسے وینٹی لیٹر ہیں جن پر کووڈ والے مریض موجود ہیں  اگر حالات اسی طرح خراب رہے تو جون کے آخر تک   ہمیں 2000 کے قریب وینٹی لیٹرز  کی ضرورت ہوگی۔ اس کیلئے پلاننگ  کرلی گئی ہے  جو وینٹی لیٹرزکووڈ کیلئے ابھی مخصوص نہیں ہیں ان میں سب کچھ وینٹی لیٹرز کو کووڈ کیلئے مخصوص کیا جاسکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مختلف  ممالک سے وینٹی لیٹرز منگوائے بھی جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 183 آئی سی یو وینٹی لیٹرز ہمارے ویئر ہائوس میں موجود ہیں ۔ 110 پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز موجود ہیں480 سی پیپ اور بائے پیپ موجود ہیں میں واضح کردوں کہ فیصل  ڈی ایچ کیو ٹوٹل 12 وینٹی لیٹرز ہیں اس میں سے 5 وینٹی لیٹرز پر کورڈ والے مریض ہیں اور اس کے علاوہ وہاں 6آکسیجن والے بائے پیپ  اور سی پیپ اور آکسیجن  دینے والا انتظام ہے ۔ 31 مئی تک ہمارے پاس 585 آئی سی یو وینٹی لیٹرز ہوں گے۔ لگ بگ 200 کے قریب پورٹ ایبل  وینٹی لیٹرز ہوں گے اور 500 کے قریب سی پیپ اور بائے پیپ ہوں گے ۔ ہمیں  پورا ادراک ہے کہ ہمیں آنے  والے  دنوں میں  وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے گی  اور ضرورت کے مطابق وینٹی  لیٹرز شامل ہوتے رہیں گے ۔ این ڈی ایم نے کل 1310 وینٹی لیٹرز کا آرڈر کیا  ہوا ہے باہر کے ملکوں میں جو آرڈر دئیے گئے ہیں  ان میں یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ  جو وینٹی لیٹرز ہمارے مختلف ہسپتالوں  میں جائیں گے  وہاں پر اسٹاف کی تربیت ان کو لگانے کا انتظام ایک سے 3 سال  ان کی  انسٹالیشن ، مینٹیننس  معاہدوں میں شامل ہے ابھی تک پاکستان میں وینٹی  لیٹرز کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ نے ہمیں 200 وینٹی لیٹرز عطیہ کرنے  کیلئے پیشکش کی ہے جن میں سے پہلے  ایک سو یکم یا 2 جون کو پاکستان پہنچیں گے۔ ہمارا ان کے ساتھ یہ معاہدہ ہوا ہے کہ ان وینٹی لیٹرز کو این ڈی ایم اے کے ویئر ہائوس  میں نہیں لایا جائے گا ان میں سے 30 پشاور ، 30 کراچی،  اور 15 کوئٹہ  بقایہ 25 میں سے 15 لاہور اور 10 فیصل آباد جائیں گے۔ وینٹی لیٹرز ایک مشین ہی نہیں پورے نظام کا نام ہے  اس میںآکسیجن  بجلی اور ان کو چلانے کیلئے  وہاں کا عملہ چاہیے ہوتا ہے اس کیلئے نہ صرف  تمام صوبائی حکومتوں کو مراسلہ بھیجا گیا ہے بلکہ ان  کو بتا دیا گی ہے پبلک سیکٹر میں 365 ہسپتال کووڈ مریضوں کیلئے استعمال  کررہے ہیں ان 365 ہسپتالوں  میں آئی سی یو بیڈز ہیں ہمارے پاس بیڈز کی کمی نہیں 2211 بیڈز موجود ہیں ہم نے ایک مراسلہ صوبائی  حکومتوں کو بھیجاتھا جس کے مطابق  ہم نے 52 پرائیویٹ  ہسپتالوں کو بھی مارک کرلیا ہے کہ اگر زیادہ ضرورت پڑے تو ان کو بھی استعمال کیا جاسکے ۔ ان 52 ہسپتالوں  میں 679 بیڈ آئی سی یو کے موجود ہیں اگر پاکستان کے کسی علاقے میں کسی شخص کو بیڈ نہ ملنے کی شکایت ہے تو 111157157 پر رابطہ کریں ہم ان کے پاس  پہنچیں گے جس شہر  میں ہسپتال  کم ہیں وہاں  کے مریضوں کو دوسرے شہروں کے ہسپتالوں میں منتقل  کیا جاسکتا ہے۔ میں واضح کردوں کہ کووڈ  مریضوں کیلئے ابھی تک 50 فیصد سے زائد وینٹی لیٹرز استعمال نہیں ہوئے۔اس وقت پاکستان میڈیکل اشیاء میں خود کفیل ہوچکا ہے ہم سب کچھ پاکستان میں ہی  بنا رہے ہیں اگر جون کے وسط میں محسوس ہواکہ وینٹی لیٹرز  کی ضرورت بڑھ رہی ہے تونگہانی صورت حال سے نبرآزما ہوسکیں گے ۔ میری عوام سے درخواست ہے کہ وزارت صحت سے جو ہدایات جاری ہوئی ہیں ان پر عمل کیا جائے۔ عید پر آئی سی پیز کی بڑی خلاف ورزی ہوئی ہے اگر ہم خلاف ورزی کریں گے تو اس کے نتائج ہمارے سامنے آئیں گے ۔ امید ہے کہ تمام لوگ گھر سے باہر نکلتے وقت  ماسک پہنیں گے اور گھر واپس جاکر ہاتھ دھوئیں گے ۔ سماجی فاصلہ رکھیں ۔ بغیر ضرورت کے اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔ رش والی جگہوں  پر نہ جائیں۔ عوام احتیاطی  تدابیر پر زیادہ عمل کریں جہاں تک ٹڈی دل کے حملے کا تعلق ہے تو اس سے نبردآزما  ہونے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ٹڈی دل  کے خاتمے کیلئے پوری استعداد  سے کام کررہے ہیں  چین نے پاکستان کو ٹڈی دل پر چھڑکائو  کیلئے  3 لاکھ میلا چوان  فراہم کیا ہے اس کے علاوہ  این ڈی ایم اے نے ایک لاکھ 75 ہزار لیٹر خریدا ہے۔ اس کے علاوہ دوسری دوا جس کا کام لیمڈا ہے۔75000 لیٹر حکومت  چین نے دی ہے یہ دوائیں صوبوں میں ضرورت کے مطابق بانٹ دی گئی ہے اس کے علاوہ این ڈی ایم اے  نے ایک لاکھ لیٹر کا آرڈر دیا ہوا ہے وہ جون کے دوسرے ہفتے میں پہنچ جائے گی ۔ جاپان نے بھی 50000 لیٹر سیمنڈا پاکستان کو دیا ہے جو اگلے 4,5 روز میں پاکستان میں پہنچ جائے گی۔ دوائوں کی کوئی کمی نہیں تمام صوبوں کو دے دی گئی ہیں اس وقت پاکستان میں 9 جہازوں کا بندوبست  کرلیا گیا ہے ۔ آرمی کے 5 ہیلی کاپٹر بھی  لئے گئے ہیں جن کیلئے اسپرے کٹ امریکہ سے درآمد کرلی گئی ہیں۔ 1500 ٹیمیں ان علاقوں میں کام کررہی ہیں جہاں فصلیں ہیں۔ تھوڑا بہت  نقصان تو ہوگا لیکن بڑے نقصان سے بچ  جائیں گے  جون کے پہلے اور دوسرے ہفتہ میں ہمارے لئے پہلے خطرے کی میجر گھنٹی ہوگی ۔ اس وقت ایران میں موجود ٹڈی دل پاکستان کا رخ کرنا شروع ہو جائے گی۔ اس کیلئے   صحرائی علاقوں میں جہازوں کو رکھا جارہا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان  ، ڈیرہ غازی خان  اور کچھ ایرانی سرحد کے ساتھ جہاز رکھیں گے  تاکہ جیسے جیسے ٹڈی دل پاکستان میں داخل  ہوتی جائے ہم ان پر  اسپرے کرتے ہیں تھر اور چولستان کے علاقوں میں ہم ان کے ساتھ پوری طرح نبردآزما  ہوں گے ہم نے اپنی پوری تیاری کرلی ہے۔ ان5 ہیلی کاپٹر کے علاوہ تین دیگر جہاز بھی استعمال کیے جائیں گے۔