اسلام آباد (ابرار ا مصطفےٰ)

ٹیلی کام سیکٹر بھی کورونا سے متاثر ہوئے بغیرنہ رہ سکا ہے علاوہ ازیں فورجی کی وجہ سے بھی کئی کمپنیاں مالیاتی خسارے کا شکار ہوئی ہیں 2020 کے پہلے سہ ما ہی میں ٹیلی نار کو تقریبا گیارہ فیصد اور موبی لنک کو دو سے تین فیصد خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے زونگ بھی محفوظ نہیں ہے ٹیلی کام سیکٹر کے باخبر حلقوں کے مطابق پاکستان کا ٹیلی کام سیکٹر میں دو سے تین کمپنیوں کی گنجائش ہے جس کے بعد مالیاتی خسارہ کم ہے کم ہو کر رہ جائے گا 2019 کے پہلے سہ ماہی کے مقابلہ میں 2020 کے اسی مدت کے دوران خسارہ بڑھ گیا ہے اس کی وجہ کورونا وائرس بڑی وجہ قرار دیا جارہا ہے خسارے کے محفوظ رہنے کیلئے ٹیلی نار اور یوفون کے انضمام کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کا میابی کی صورت میں ٹیلی کا م سیکٹر سے ایک اور کمپنی کا وجود ختم ہو جائے گا۔ باخبر حلقوں کے مطابق اس حوالہ سے دونوں کمپنیوں کے درمیان ابتدائی سطح پر بات چیت ہو چکی ہے اگر بات چیت کا میاب ہوتی ہے اور سرکاری اداروں کی طرف سے رکاوٹ حائل نہیں ہوئی ہے تو 2020 کے اختتام تک ایک اور موبائل فون کمپنی کا وجود ختم ہو جائے گا جس کے بعدتین ٹیلی کام کمپنیوں کی بقا ممکن ہو سکے گی امکان ہے کہ ٹیلی نار موبی لنک اور زونگ کے درمیان مسابقت رہ جائے گی کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان بھر میں کاروباری اور تجارتی اداروں سمیت سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کی بندش کی وجہ سے ٹیلی کام سروسز کے استعمال میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ ٹیلی نار اور یوفون کے پاس تھری جی سپیکٹرم کا الگ الگ پانچ پانچ میگا ہڑٹز ہے۔ جبکہ ٹیلی نار کے پاس فورجی سپیکٹر بھی ہے لیکن اس سپیکٹر کے موبائل فون پاکستان میں دسیتیاب نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے ٹیلی نار کو اس سپیکٹرم کا بھرپور فائدہ نہیں مل سکا ہے۔علاوہ ازیں یوفون کے پاس سب سے کم صارفین ہیں فورجی سپیکٹرم نہ ہونے کی وجہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق سروسیز دینے سے قاصر ہے۔وہ کمپنی مسلسل خسارے سے دوچار ہے۔ٹیلی نار اور یوفون کے درمیاں انضمام کی ابتدائی بات چیت ہو چکی ہے ٹیلی کا م آٹھارٹی پی ٹی اے اوروزارت ٹیلی کام کی طرف سے مناصب حوصلہ آفزائی کا امکان کم ہے۔ ٹیلی نار اور یوفون کا انضمام ہونے سے ٹیلی نار کے صارفین کی تعداد ژونگ اور موبی لنک سے زیادہ ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ یوفون اور ٹیلی نار کا تھری جی سپیکٹرم 10 میگاہرٹز ہوجائے گا جس کے بعد ٹیلی نار فورجی سپیکٹرم حا صل کرنے کی حقدار ہو جائیگی۔