Pakistan's Prime Minister Imran Khan speaks to The Associated Press, in Islamabad, Pakistan, Monday, March 16, 2020. Khan said Monday he fears the new coronavirus will devastate developing nations' economies, and warned richer economies to prepare to write off the debts of the world's poorer countries. In the interview he also called for an end to sanctions on Iran saying they were crippling the poor nation's ability to even contain the spread of the coronavirus. For most people, the new coronavirus causes only mild or moderate symptoms. For some it can cause more severe illness. (AP Photo/B.K. Bangash)

اسلام آباد (این این آئی)

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی کووِڈ 19 ریلیف ٹائیگر فورس کو ٹڈی دل اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث شجرکاری مہم میں شامل ہونے کی ذمہ داری دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے باعث پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلئے ہمیں رضاکاروں کی ضرورت ہے، ٹائیگر فورس کو خصوصی کارڈز دیے جائیں گے،مستقبل میں مزید ذمہ داریاں دی جائیں گی،رمضان المبارک کے دور ان مساجد کھلی رکھنے پر مخالفین نے بہت شور مچایا،ہم نے ایس او پیز پر عملدر آمد کروایا اور مساجد سے کورونا نہیں پھیلا،ہم عوام کو احتیاط کروائیں تو مشکل وقت سے نہیں گزریں گے، امریکہ اور برازیل کے مقابلے میں پاکستان میں حالت خاصی بہتر ہے، پھر بھی ہلاکتوں پر افسوس ہے،ٹائیگر فورس کے ذریعے عوام میں شعور پیدا کر نے میں کامیاب ہوگئے تو کیسز میں کمی آسکتی ہے،بھارت میں شدید غربت کے باجود سخت لاک ڈاؤن لگایا گیا جس سے تباہی مچ گئی اور وہاں لوگ مرر ہے ہیں، پاکستان دوبارہ لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا تاہم زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کو بند بھی کیا جاسکتا ہے،ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو بہت بڑا خطرہ ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اخراجات کم کرتے ہوئے آمدن بڑھانے کے طریقوں پر توجہ دینی ہوگی،10 ارب درخت لگانے کے منصوبے میں برسات کے دوران شجر کاری کا نیا سلسلہ شروع ہوگا۔ جمعہ کو ٹائیگر فورس کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں صرف 2 ملک تھے جنہوں نے اس بات کا ادراک کیا کہ کورونا کے باعث پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کیلئے ہمیں رضاکاروں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے رضاکاروں کی ضرورت تھی جو عوام میں جا کر کورونا وائرس سے بچاؤ کے طریقوں کے حوالے سے آگاہی دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم واحد مسلمان ملک تھے جس نے یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کھلی رکھی جائیں گی اور اس سلسلے میں ایس او پیز پر عملدرآمد کروایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مخالفین نے بہت شور مچایا کہ مساجد بند کی جائیں پوری دنیا میں پھیل گئی ہے تاہم ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ مساجد سے کورونا کا پھیلاؤ نہیں ہوا اور آج دنیا کے دیگر ممالک بھی ایس او پیز پر عمل کر کے مساجد کھول رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم اب بھی عوام کو احتیاط کروائیں تو ہم اس مشکل وقت سے نہیں گزریں گے جس سے دنیا کے دیگر ممالک گزرے۔وزیراعظم نے کہا کہ برازیل اور امریکا میں شرح اموات بہت بلند ہے تاہم اس کے مقابلے پاکستان میں حالت خاصی بہتر ہے لیکن پھر بھی افسوس کی بات ہے کہ اتنی اموات ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو عوام میں شعور پیدا کرنا ہے اگر ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کورونا کے کیسز میں کمی آسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ وائرس ہے اور اسے پھیلنا ہے ہم لوگوں کو کمرے میں بند نہیں کرسکتے کیوں کہ صرف اس صورت میں وائرس کا پھیلاؤ شاید رک جائے تاہم ہمارے جیسے ملک لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔وزیراعظم نے کہ بھارت میں شدید غربت کے باجود سخت لاک ڈاؤن لگایا گیا جس سے تباہی مچ گئی اور وہاں لوگ مرر ہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو ریلیف پہنچایا ہے، اگر ہم یہ اقدام نہ اٹھاتے تو پاکستان میں برا حال ہوجاتا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم لاک ڈاؤن کی جانب واپس نہیں جاسکتے یہ ملک مزید لاک ڈاؤن برداشت نہیں کرسکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر دباؤ بڑھے گا اور پوری دنیا میں طبی عملے اس دباؤ کا شکار ہیں لیکن اگر ایس او پیز پر عمل کروایا گیا تو اس دباؤ میں کمی آسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا اس کے باوجود ٹیکس ریونیو میں 8 کھرب روپے کی کمی آئی اب تک ہم گزشتہ حکومتوں کے لیے گئے قرضوں پر 5 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرچکے ہیں اس لیے ریونیو میں یہ کمی ہمارے لیے مشکلات کا سبب بنے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہمیں بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور اخراجات کم کرتے ہوئے آمدن بڑھانے کے طریقوں پر توجہ دینی ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو خصوصی کارڈز دیے جائیں گے اس کا فائدہ یہ ہے کہ انتظامیہ کو آپ کی شناخت معلوم ہوگی اور جو افراد بے روزگار ہوئے ان کی معلومات آپ حکومت کو فراہم کریں گے جبکہ ہم پہلے سے دی گئی معلومات پر کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے مزید 2 شعبوں میں ٹائیگر فورس کی ضرورت ہے جس میں ایک ٹڈی دل ہے جو 30 سال بعد پاکستان میں اس طرح حملہ آور ہوئی ہے اس سلسلے میں آپ کو بتایا جائے گا کہ کس طرح آپ انتظامیہ کی معاونت کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کو بہت بڑا خطرہ ہے کیوں کہ موسم گرم ہونے سے پاکستان کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور ہمارے دریاؤں میں 80 فیصد پانی بھی یہاں سے آتا ہے جو وقت کے ساتھ کم ہوتا جائے گا اس سلسلے میں ہم نے شجرکاری کی مہم شروع کی تھی جس میں اب ٹائیگر فورس کی مدد بھی لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے میں برسات کے دوران شجر کاری کا نیا سلسلہ شروع ہوگا اس میں ٹائیگر فورس کی مدد لی جائے گی تا کہ پاکستان کو ہرا بھرا کیا جاسکے اس سلسلے میں رضاکار ہمیں جگہوں کی نشاندہی بھی کریں گے۔ وزیراعظم نے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو یہ ہدایت بھی کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے یوٹیلیٹی اسٹورز پر دھیان دیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بند ہوئی جس کی وجہ اشیائے ضروریات کی فراہمی میں مشکلات پیش ا?ئی نتیجتاً قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا لیکن ہم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو 50 ارب روپے کے اضافی فنڈز دیے اور اشیا کی مسلسل فراہمی سے یہ قیمتیں اتنی بلند نہیں ہوئی جتنی ہوسکتی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو ذخیرہ اندوزوں کی نشاندہی کر کے انتظامیہ کو آگاہ کرنا ہے، ہم نے ٹائیگر فورس عوام کے تحفظ کے لیے بنائی ہے جسے غریب عوام کی مدد کرنی ہے اور مستقبل میں ہم اس فورس کو مزید ذمہ داریاں دیں گے۔انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں ڈھائی لاکھ میں سے صرف 35 ہزار رضاکار کام کرنے آئے جبکہ پاکستان میں 10 لاکھ افراد نے اندراج
کروایا اور پونے 2 لاکھ رضاکاروں سے فرائض سرانجام دئیے۔ زیر اعظم نے کہاکہ ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کی بنیادی ذمہ داری ایس او پیز پر عمل کروانا ہے۔