4کنال اراضی مندر کیلئے غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3مندر پہلے سے موجود ہیں،درخواست گزار

2006 میں مساجد شہید ہوئیں، کہا گیا کہ متبادل زمین دیں گے، لیکن نہیں دی گئی، مندر کی تعمیر کے لیے پیسے دینا فضول خرچی ہے

 مندر پر کام روکا گیا ہے، فنڈنگ کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس ہے،ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود

 

اسلام آباد(صباح نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف ایک اور دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔عدالت نے گزشتہ روز 2درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ منگل کو دورانِ سماعت وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار وکیل نے عدالت میں دیتے ہوئے کہا کہ 4کنال اراضی مندر کو دی گئی، یہ زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 2006 میں مساجد شہید ہوئیں، کہا گیا کہ متبادل زمین دیں گے، لیکن نہیں دی گئی، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3مندر پہلے سے موجود ہیں۔درخواست گزار وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ مندر کی تعمیر کے لیے پیسے دینا فضول خرچی ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ مندر پر کام روکا گیا ہے، فنڈنگ کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس ہے۔