اسلام آباد(صباح نیوز)

قومی اسمبلی میں  انسداد دہشت گردی کے بل کی منظوری کے معاملے پر پارلیمانی  تاریخ کی شدید ترین ہنگامہ آرائی ہوئی، اپوزیشن کے احتجاج نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور کی یاد تازہ کردی، تین بار اسپیکر کا گھیرائو کیا گیا، وفاقی وزراء بھی اپوزیشن  کیخلاف نعرے لگاتے رہے، جے یو آئی کے ارکان وفاقی وزراء کی نشستوں کے سامنے پہنچ گئے، ایک دوسرے کو بولنے سے روکنے  کی دھمکیاں دیتے رہے، ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہا تھا، قانون سازی کے عمل کے دوران  کان پڑھی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی، بل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد سے متعلق منظور کیا گیا ہے، اپوزیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ قانون  اس کیخلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، وفاقی وزیر مواصلات  مرادسعید کو اپوزیشن کیخلاف  دھواں دار تقریر کرنے پر ایوان میں خلاف ضابطہ  ہار پہنا دیا گیا۔ چور، چور، ڈیزل ،ڈیزل، گو نیازی گو کے نعرے لگتے رہے دن بھر دونوں اطراف سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔ بدھ کو اجلاس اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوئے۔ تین بار کارروائی معطل ہوئی ، بار بار اسپیکر چیمبر میں مشاورت ہوتی، دوبارہ اجلاس شروع ہوتا تو ہنگامہ آرائی کی نظر ہوجاتا۔قومی اسمبلی میں  مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پیش کر دیا۔ اپوزیشن کا پھر شور شرابہ کردیا ۔  پوزیشن  دوسری بار اسپیکر کا گھیراؤ کرلیا ڈائس کے سامنے نعرء لگادیے ۔اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا آپ مجھے وہاں سے ڈکٹیٹ کریں۔میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔ شدید ہنگامہ آرائی پر  سپیکرنے  برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  آپ میری کرسی پر بیٹھ جائیں۔مجبور نہ کریں  سخت انتباہ کررہاہوں انھوںنے قانون سازی کا عمل شروع کرا دیا۔اپوزیشن   نے  احتجاج جاری رکھا۔فلور جے یو آئی ف کے مولانا اسعد محمود کو دے دیا گیا۔ مولانا اسعد محمود کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان  نے شور کرتے ہوئے  ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگائے چور چور کے نعرے بھی لگتے رہے۔وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی پرویز خٹک شیریں مزاری  بھی  اپنی نشتون پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کرتے رہے۔ کاروائی چلانے  میں اسپیکر کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑا  کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کررہا تھا ۔اسعد محمود کو اسدقیصر نے کہا کہ  آپ کی آواز کسی کو نہیں آ رہی ہے ۔اسپیکر نے ایک بار پھر انسداد دہشت گردی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کرا دیا۔ وزراء کے احتجا پر  مولانا اسعد محمود کو بات  کرنے سے روک دیا گیا ان کا مائیک بند کردیا گیا  بل کی شق وار منظوری شروع کردای گئی ۔ اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا دوبارہ گھیراو کرلیااپوزیشن  نے  نو نو نو کے نعرے لگائے جب کہ  اسپیکر نے نعرے بازی اور شورشرابے کے باوجود قانون سازی کا عمل جاری رکھا [اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی کے دوران  انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی  گئی ۔اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ رانا ثنا اللہ کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی۔ایوان میں  گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگے ایک ٹکے کے دو نیازی گو نیازی گو نیازی کے نعرے بھی لگے ۔  مشیر نے  بتایا کہ یہ  سلامتی کونسل والا بل ہے۔ اسپیکر کو تین بار اجلاس  کی کاروائی کو معطل کرنا پڑا  وقفہ کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی اور اقوام متحدہ کی قراداد 1948 میں ترمیم کا بل منظور کرایا گیا ہے ۔ بل  میں کہا گیا ہے کہ یو این ایس سی آر رکن ریاستوں سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا اطلاق کریں بالخصوص اپنے ملکی قوانین کے تابع دہشت گردی کی مالیات کاری کا انسداد کریں ۔پاکستان میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے ، مذکورہ ایکٹ میں پہلے سے فراہم کردہ سزائیں دفعہ 2 ،  میں کہا گیا ہے کہ اثاثہ جات کی ضبطگی کے حکم کی خلاف ورزی  پر  جرمانے فراہم کردہ رقم بھی ناکافی ہے ۔اپوزیشن ارکان  ا یجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کرفضا میں لہراتے رہے۔ اپوزیشن کے نو نو کے نعرے  پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جزباتی ہو گئے اور کہا کہ تم  بھی نہیں بول سکو  گے۔ تم بھی نہیں بولو گے۔  اسعد محمود کا مائیک بند ہونے پر  جے یو آئی کے ارکان  شاہ محمود قریشی کے سامنے جمع ہوگئے ۔ مولانا اسعد محمود اور شاہ محمود کے درمیان تکرار ہوگئی اور کہا کہ ایوان  ایسے نہیں چلے گا۔شاہ محمود قریشی  اور  مولانا اسعد محمود   مکالمہ ہوگیا کہ  میں بات نہیں کروں گا تو تم بھی نہیں بولو گے ۔ مولانا اسعد محمود نے کہا کہ   ایسے تو آپ بھی نہیں بول سکیں گے۔ ڈپٹی سپیکر نے مائیک  وزیرموصلات مراد سعید کو دیدیا  انھوں نے کہا کہ جتنا مرضی شور کرلیں کسی کو بھی این آر او نہیں ملے  گا کسی کو بھی معاف نہیں کریں گے ۔انشااللہ احتساب ضرور ہوگا۔پاکستان کو ان کی منی لانڈرنگ اور لوٹ کھسوٹ گرے لسٹ میں آیا۔ریمنڈڈیوس کو این آر او کس نے دیا؟ یہ امریکہ  سے  ڈومور کی پرچی لے کر آتے تھے ۔آج وزیراعظم کشمیر کے سفیر ہیں۔اپوزیشن پارلیمنٹ کو اپنی کرپشن چھپانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ رمضان شوگر مل اور انکے باقی کیسز نہیں معاف کریں گے۔انکے مطالبات کو نہیں مانا گیا، کہا گیا کہ رکن اسمبلی نے ملک کو لوٹا ہو تو معاف کردیں، ہم نہیں کریں گے ۔اآئی سی جے میں عمران خان کا نہیں نواز شریف کا بیان تھا۔ریمنڈ ڈیوس نے  پاکستان کی سڑکوں پر گولی مار کر شہریون کو شہید کیا آپ نے این آر او دیا۔امریکہ کو آپ کہتے تھے انکے خلاف مزید  حملے کرو مزید ضم شدہ علاقوں کے لوگوں کو مارنے کا کہتے تھے۔آج پاکستان کے وزیر اعظم پورے پاکستان اور عالم اسلام کا ترجمان بنا۔ہم پاکستان کی بات کر رہے ہیں۔ شوگر انکوائری میں عمران خان اور شاہ محمود کا نہیں زردای اور شریف خاندان کا نام ہے۔ ہم شوگر چوروں کو این آر او نہیں دیں گے۔شور شرابے میں مراد سعید نے تقریر جاری رکھی  کہ یہ کہتے ہیں ہم نے چوری کی لیکن این آر او دے دیں ۔بارشوں کیوجہ سے کراچی میں لوگوں کی اموات ہوئی۔کراچی پانی میں ڈوب چکا ہے۔ قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا عوام نے دیکھ لیا یہ اپنے احتساب سے بچنے کے لئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو پھنسانے کی کوشش  کر رہے ہیں ۔