اسلام آباد(ویب ڈیسک)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں تیزی لانے کی ضرورت ہے،پاکستان اور دنیا بھر میں آئی ٹی گریجویٹس کی بہت زیادہ مانگ ہے، نان ریذیڈنٹ سیکٹر ہونے کی حیثیت سے آئی ٹی کا شعبہ خواتین کیلئے بھی وسیع مواقع پیدا کر سکتا ہے اور خواتین گھر سے کام کرکے آمدنی کما سکتی ہیں۔ بدھ کو صدر ڈاکٹر عارف علوی نے انٹرنیشنل ورچوئل کانفرنس آن ڈیجیٹلائزیشن اینڈ سائبر سکیورٹی سے خطاب کرتے ہوئے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں تاکہ ملک کو ڈیجیٹائزیشن اور سائبر سکیورٹی کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے جس سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انٹرنیشنل ورچوئل کانفرنس کا انعقاد ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان نے کیا تھا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں آئی ٹی گریجویٹس کی بہت زیادہ مانگ ہے اور نوجوان آبادی پر مشتمل ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان آئی ٹی گریجویٹس کی طلب پوری کر سکتا ہے۔ کانفرنس سے وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق، سیکرٹری آئی ٹی شعیب صدیقی اور ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر کے ساتھ ساتھ پاکستان اور دنیا بھر کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے آئی ٹی کے ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے ڈیجیٹائزیشن اور سائبر سکیورٹی کے جدید چیلنجز کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی کے شعبہ میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ حکومت اور نجی شعبہ کے درمیان گہرا اشتراک کار ہے اور دونوں انسانی وسائل کو معیاری تعلیم کی فراہمی کے ذریعے دنیا بھر میں مسابقتی مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نان ریذیڈنٹ سیکٹر ہونے کی حیثیت سے آئی ٹی کا شعبہ خواتین کیلئے بھی وسیع مواقع پیدا کر سکتا ہے اور خواتین گھر سے کام کرکے آمدنی کما سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ۔19 کی وبا کی وجہ سے انسانی جانوں اور معیشت کا نقصان ہوا ہے اور اس سے دنیا بھر میں ورچوئل ٹیکنالوجی سے استفادہ کی شرح بڑھی ہے جس سے دیگر ممالک سمیت پاکستان کیلئے بھی وسیع مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ آئی ٹی کے شعبہ میں جدید رجحانات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی سے مواصلات کے ذرائع میں تیزی، ڈیٹا سٹوریج کی سہولیات میں اضافہ، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے فروغ اور میڈیکل اور ڈرگز کے شعبہ میں جدید تحقیق کے رجحانات بھی بڑھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام تر جدید ترین رجحانات ایک دوسرے سے باہم منسلک ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایک مرتبہ جب ہم تمام وسائل اور ذرائع سے استفادہ کے قابل ہو جائیں گے تو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سکیورٹی بھی اہمیت اختیار کر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تصور کریں کہ دو ہوائی جہاز سافٹ ویئر کے مسائل کی وجہ سے حادثہ کا شکار ہوئے ہیں، اسی طرح مختلف شعبوں میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کو بھی ہائی جیک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسی طرح کے معاملات ہسپتالوں میں بھی دیکھتے ہیں اور یہ معاملات حکومت اور دیگر شعبوں کیلئے بھی انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی بہتری سے ڈیٹا کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نادرا، ہیلتھ اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹرز کے ڈیٹا کو سائبر جرائم سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کی ہائی جیکنگ کے خدشات انتہائی اہم ہیں کیونکہ اس سے مختلف ممالک کی جنگوں کا بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائبر اٹیکس پہلے سے ہی کئے جا رہے ہیں اور دنیا بھر میں سائبر حملوں کا فوبیا پہلے ہی بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایپس کی تیاری اور ان کو فروخت کرنے کے عمل کی نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ وہ بااعتماد صارفین کو ہی فروخت کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض حکومتیں سائبر حملوں کے بارے میں دیگر حکومتوں کو شک کی نظر سے دیکھتی ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہیلتھ اور آئی ٹی کے شعبوں میں وسیع مواقع سے استفادہ کیلئے پاکستان کو بہترین اور معیاری تعلیم فراہم کرکے عالمی برادری کی خدمات میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کوویڈ۔19 کی وبا پر کامیابی سے قابو پایا ہے اور ٹیکنالوجی اور تعلیمی پروگراموں کے ذریعے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے عمل کو کوویڈ۔19 کی صورتحال کے بعد بھی جاری رکھنا چاہئے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کوویڈ۔19 کے خلاف جدوجہد کے دوران حاصل ہونے والی صلاحیتوں کو تعلیم کے شعبہ اور بیماریوں سے تحفظ کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی کے کئی بڑے منصوبے موجود ہیں اور اس حوالہ سے ایک خصوصی ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی ہے جس کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو انتخابی عمل میں شامل کرنے کے حوالہ سے ای پولنگ کے انعقاد کے حوالہ سے بھی کام کرنا چاہئے