راولپنڈی ۔۔۔ایڈیشنل سیشن جج نسیم حسین تارڑ نے وکلاء و عوام کے ساتھ اشٹام فروشی کی آڑ میں فراڈ اور غبن کرنے والے گرو کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کر نے کے احکامات۔
راولپنڈی(ویب ڈیسک ) راولپنڈی  کے وکلاء جب  قاضی فیاض اشٹام فروش کے پاس اپنی گاڑی رجسٹریشن کے لئے اشٹام خریدنے گئے تو اس نے  اپنے بیٹوں قاضی ارسلان و قاضی فیصل سے ملایا کے یہ چونکہ راولپنڈی بار کے ملازم بھی ہیں اور ان کے ایکسائز آفس میں جان پہچان بھی ہے آپکو اسپیشل گولڈن نمبر سنگل ڈیجٹ لگوا دیں گے یوں اعتماد دیکر رجسٹریشن بک اور رقم مبلغ دو لاکھ پچاس ہزار بذریعہ چیک بٹور لئے اور پھر اپنے وٹس ایپ سے جعلی رجسٹریشن کی کاپی بھیج کر بعد دو سال غائب ہو گئے۔ سی پی او راولپنڈی نے بھی ایس ایچ او سول لائین کو مقدمہ اندراج کے احکامات جاری کئے مگر بے سود۔ دو سال بعد واپس پنڈی کچہری نظر آئے تو ثناء اللہ ایڈووکیٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کے پاس درخواست دائر کی جس پر واضح اندراج مقدمہ کے احکامات کے باوجود عملدرآمد نہ ہوا اور اشٹام مافیا دندناتے قانون کو للکار رہے ہیں جس پر وکلاء قیادت سید مصطفی کمال، ناصر چٹھہ، عوام کیانی، بیرسٹر سجاد، صائم الحق ستی, افشاں عباسی،  ایڈووکیٹس سمیت دیگر وکلاء نے عدالتی اور سی پی او کے احکامات  کے باوجود اندراج مقدمہ نہ کرنا پر نسیم حسین تارڑ ایڈیشنل سیشن جج راولپنڈی کا پاس دوبارہ  اپنی گزارشات کی جس پر فاضل عدالت نے ملزمان کے خلاف فوری مقدمہ درج کر کے گرفتاری کے احکامات جاری کئے جن کی روشنی میں ایس ایچ او سول لائین کی قیادت شاہد محمود جنجوعہ
0300 5193976 نے ملزمان پر ریڈ کیا مگر مرکزی ملزم ارسلان قاضی فرار ہو نے میں کامیاب ہو گیا  جبکہ دیگر ملزمان  قاضی گروہ کو ایف آئی آر نمبر 1005/20 تھانہ سول لائنز باقاعدہ گرفتار کر لیا اور ملزمان کے قبضے سے مختلف جعلی سرکاری مہریں برآمد بھی کر لی گئ جسکی آج باقائدہ رپورٹ بمع ایف آئی آر فاضل عدالت میں جمع کرا دی جس ہر فاضل عدالت نے کیس داخل دفتر کر دیا۔ ملزمان آج علاقہ مجسٹریٹ کی کورٹ میں جسمانی ریمانڈ کے لئے پیش کے جائیں گے۔