اسلام آباد (ویب ڈیسک)

اپوزیشن کچھ بھی کرے  حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔ اپوزیشن سے 2023 کے الیکشن میں مقابلہ ہوگا،وفاقی وزرائ

نوازشریف اے پی سی کے زریعے فوج پر حملہ آور  ہوئے، اس پر پڑوسی ملک میں خوشیاں منائی جارہی،شاہ محمودقریشی

نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کو جاری کیوں نہیں کیا، اسد عمر

تقریر نشر نہ ہونے  بارے فضل الرحمن ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے پوچھیں انہوں نے رکوائی۔سینیٹر شبلی فراز

آل پارٹیز کانفرنس  ابو بچائو کانفرنس تھی، فواد چوہدری

نوازشریف  قومی ادارے پر تنقید نہ کریں  وہ کسی طوربھی پاکستان اور کسی ادارے کی خدمت نہیں کریں گے

شہباز شریف سے  نواز شریف کے فوج کے بارے میں خیالات سے متعلق ضرور تاثرات معلوم کیے جائیں

  نواز شریف کو عدالت سے کیے گئے وعدے پر عمل کرتے ہوئے واپس آنا چاہیے

اپوزیشن جب چاہے استعفوں کا آپشن استعمال کرسکتی ہے  ،وفاقی وزراء کی پریس کانفرنس

پریس کانفرنس میں وزراء کی طرف سے  بھارت میں نواز شریف کے  آل پارٹیز کانفرنس  سے خطاب کی نمایاں کوریج کلپنگ بھی دکھائی گئیں

نواز شریف کے ماضی میں  سابقہ فوجی جرنیلوں سے تعلقات ،سپریم کورٹ  پر حملے  کی تصاویر اور ویڈیوز بھی چلائی گئیں

وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ  سابق وزیراعظم محمدنوازشریف اے پی سی کے زریعے فوج پر حملہ آور  ہوئے  اور اس پر پڑوسی ملک میں خوشیاں منائی جارہی ہیں نوازشریف  قومی ادارے پر تنقید نہ کریں  وہ کسی طوربھی پاکستان اور کسی ادارے کی خدمت نہیں کریں گے، پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے کیونکہ یہ کھیل اور تنقید کسی اور کے عزائم ہیں،نواز شریف ان عزائم کے  حصہ دار نہ بنیں  جبکہ  وزیر منصوبہ بندی ترقی اسد عمر نے  کہا ہے کہ شہباز شریف سے  نواز شریف کے فوج کے بارے میں خیالات سے متعلق ضرور تاثرات معلوم کیے جائیں، نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کو جاری کیوں نہیں کیا، وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ تقریر نشر نہ ہونے کے بارے میں  مولانا فضل الرحمن ، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے پوچھیں انہوں نے رکوائی۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس  ابو بچائو کانفرنس تھی، نواز شریف کے بیانیے پر بھارت میں شادیانے بجائے جارہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزراء نے  پیر کو پی آئی ڈی  کے میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں وزراء کی طرف سے  بھارت میں نواز شریف کے  آل پارٹیز کانفرنس  سے خطاب کی نمایاں کوریج کلپنگ بھی دکھائی گئیں جن میں بھارتی  اخبارات نے شہ سرخیوں میں  لکھا گیا ہے کہ نواز شریف  فوج پر حملہ آورہوگئے۔ نواز شریف کے ماضی میں  سابقہ فوجی جرنیلوں سے تعلقات ،سپریم کورٹ  پر حملے  کی تصاویر اور ویڈیوز بھی چلائی گئیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاوزیراعظم کے فیصلے کے مطابق حکومت نے حزب اختلاف کے تمام رہنماؤں کی تقاریر نہیں روکیں، نوازشریف آصف زرداری بلاول بھٹو سمیت کسی کی تقریر سے نہیں روکا جہاں تک مولانا فضل الرحمان کا تعلق ہے تو خود انہی کی جانب سے روکی گئی۔ نوازشریف نے انتخابات کے عمل کو مشکوک اور دھاندلی زدہ بنانے کی کوشش کی۔ نوازشریف تین بار جن الیکشن میں وزیراعظم بنے کیا وہ شفاف تھے اور باقی دھاندلی زدہ ہیں 2013ء کے الیکشن کے بعد عمران خان نے کہا تھا کہ آپ صرف 4 حلقے کھول دیں۔ اگر دو شفاف ہوئے تو ہم حکومت کے ساتھ تعاون کرینگے مگر ان کی ایک نہ مانی گئی بعدازاں ہائی کورٹ کے فیصلے پر 2013ء میں کمیشن بنایا گیا اس نے کچھ حلقوں کی تحقیق کی۔ تحریک انصاف کے پندرہ سولہ ارکان چند ووٹوں سے الیکشن ہارے۔ (ن) لیگ کا وطیرہ ہے کہ جب چیزیں ان کی منشاء کے مطابق ہوں اگر کوئی عدالت ان کے حق میں فیصلہ دے دے تو وہ ٹھیک اگر خلاف دے تو وہ غلط ہے جو الیکشن وہ جیت جائیں وہ ٹھیک اور جو وہ نہ جیتیں وہ غلط ہیں۔ حقائق کو جان بوجھ کر متنازعہ بنانے سے (ن) لیگ والے پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں اور نہ ہی جمہوریت کی خدمت کر رہے ہیں۔ انتخابی اصلاحات نوازشریف دور حکومت میں ہوئیں۔ نوازشریف کو شاید صاف شفاف انتخابات کی عادت نہیں ہے۔ ابھی بھی اگر وہ اصلاحات میں سنجیدہ ہیں تو ان کے ارکان اسمبلی میں موجود ہیں گزشتہ روز پوری قوم نے دیکھا نوازشریف توانا و تندرست ہشاش بشاش نظر آ رہے تھے۔ آیا ان کا پاکستان آنے کا کوئی ارادہ ہے یا نہیں اور کیا وہ ابھی بھی اسی بات پر قائم ہیں کہ وہ بیمار ہیں یہ سوالات ہیں جن کے انہیں جوابات دینے ہوں گے جبکہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ نوازشریف گزشتہ روز ویڈیو خطاب کے دوران اچھے بھلے تندرست اور صحت مند لگ رہے تھے۔ اللہ انہیں اسی طرح تندرست رکھے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی صرف سیاست ہی نہیں جائیدادیں بھی داؤ پر لگی ہوئی ہیں جو کرپشن کے پیسے سے بنائی گئی ہیں۔ عمران خان نے بہت پہلے پیشگوئی کی تھی کہ جب کبھی احتساب کا عمل آگے بڑھے گا تو سب اپوزیشن والوں نے مل جانا ہے۔ گزشتہ روز وہ مناظر پوری قوم نے دیکھے پہلے تو یہ لوگ ایک دوسرے کو الٹا لٹکانے، پیٹ کاٹنے اور ضیاء الحق کی پیداوار نہ جانے کیا کیا ایک دوسرے کو کہتے تھے۔ عمران خان اس وقت بھی کہتے تھے یہ اندر سے سب ایک ہیں ان کا کرپشن کا طریقہ ایک ہی ہے۔ جائیدادیں بنانے کے لئے سیاست استعمال کرنا سب ایک جیسا ہے۔ انہوں نے  باریاں لگائی ہوئی تھیں عمران خان  نے آکر ان کی باریاں توڑدیں۔ وزیراعظم عمران خان کا طویل عرصے سے موقف رہا ہے کہ یہ سب مفاد پرست ٹولہ ہے اسدعمر نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کے ملکوں کے معاشی ڈھانچے  کو شدید دھچکا لگا ۔ گزشتہ روز اپوزیشن رہنمائوں کی  تقاریر میں کورونا  سے متعلق کوئی بات نہیں سنی گئی  جبکہ  عالمی رہنمائوں نے پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو سراہا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے فیٹف کے معاملے پر بھی  بلیک میلنگ  کی گئی ۔ اینٹی منی لانڈرنگ  کے قانون کے پاس ہونے سے ان  کی پریشانی  بڑھ گئی ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ کراچی اور فاٹا میں امن و امان کی صورتحال میں  نمایاں بہتری آئی  ہے۔ بلوچستان کے عوام کو ان کا حق  دینے کے حوالے سے بھی حکومت  مربوط اقدامات اٹھارہی ہے۔ نواز شریف کی گزشتہ روز کی تقاریر  کی لہر سب سے زیادہ بھارت میں دکھائی دی ۔ بھارتی اخبارات نے خبر دی کہ نواز شریف کی  سیاست میں واپسی ہوگئی ۔ بھارت کے تمام اخبارات نے نواز شریف کی تقریر کو لیڈ سٹوری کے طورپر چلایا۔نواز شریف کی تقریر کی خوشی سب سے زیادہ بھارتی میڈیا نے منائی ۔ اسد عمر نے کہاکہ فوج نے مادر وطن کے دفاع کیلئے ہمیشہ  لازوال قربانیاں دیں۔میاں صاحب کا وطیرہ رہا ہے کہ جو قومی ادارے ان کے کنٹرول میں نہیں ہوتا اس سے وہ کھلی جنگ کرتے ۔ نواز شریف نے  اپنی تقریر میں دو اہم قومی اداروں فوج اورعدلیہ کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنایا۔ میاں صاحب نے اس چیئرمین نیب کو بھی نہیں بخشا جن کا انتخاب خود نواز شریف نے کیا جبکہ  فواد چوہدری نے کہاکہ گزشتہ  روز اپوزیشن کی تقاریر براہ راست  دکھائے جانے پر وزارت اطلاعات کو مبارکباد دیتا ہوں نواز شریف خودلندن کے مہنگے فلیٹ   میں بیٹھ کر عوام کو سڑکوں پر نکلنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہاکہ 1983 میں جنرل جیلانی نے  پہلی بار نواز شریف کو کابینہ میں شامل کرایا بعدازاں جنرل ضیاء الحق بھی نواز شریف کو پروموٹ کرتے رہے۔ نواز شریف کے ذہن میں ہمیشہ امیر المومنین بننے کا ضبط سوار رہا ۔ انہوں  نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ہر کابینہ اجلاس میں عدلیہ کے احترام کی بات کرتے ہیں۔ اپوزیشن کچھ بھی کرے  حکومت اپنی مدت پوری کرے گی ۔ اپوزیشن سے 2023 کے الیکشن میں مقابلہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میں جمہوریت اور عدلیہ  کیخلاف ہر سازش میں ن لیگ شامل رہی ہے۔ پاک عدلیہ کیخلاف  بیانیہ بیرون ملک بیٹھ کر کسی اور کے اشاروں پر بنایا گیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود  نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن لیڈروں کی تقریروں کے  شادیانے پڑوسی ملک بھارت میں بجائے جارہے ہیں کیونکہ ہر اس ادارے کو نشانہ  بنایا گیا جس ادارے سے وہ  خائف ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اس ادارے نے پاکستان کی سلامتی کے لئے اپنا خون دیا ہے ۔ دہشت گردی   کو شکست دینے میں انہوں نے کردارادا کیا ہے آج دنیا اس کی تعریف کررہی ہے۔کل کے اپوزیشن اجلاس میں مایوسی اورناامیدی  کی گردان دہرائی گئی ۔ اپوزیشن نے  امید لگا رکھی تھی کہ ہم نے معیشت کو اس حد تک دیوالیہ کردیا ہے کہ حکومت چل نہیں پائے گی۔ مگر اللہ کا کرم ہوا دوست ممالک نے مشکل وقت میں ہماراساتھ دیا اور پھر آئی  ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوگیا ا ور ہم مشکل سے نکل آئے۔ گزشتہ حکومت نے جاتے وقت اعلانات کیے کہ آنے والی حکومت کیلئے مالی مشکلات  پیدا ہوں گی ۔ الحمد اللہ ملک آہستہ آہستہ مشکلات سے نکل رہا ہے۔ کووڈ 19 کے باوجود معاشی اعشاریے  بہتر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کو مشکل اقتصادی صورتحال سے باہرنکالا۔ موجودہ حکومت  نے کورونا جیسی عالمی وباء  سے بھی موثر انداز میں نمٹا۔ پہلے ان کودھرنے سے امید تھی مگر وہ دھرنا تیتر بیتر ہوا۔شاہ محمود  نے کہاکہ پارلیمنٹ  کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ۔ اپوزیشن حکومت  پر عضر نکالنے کی بجائے اپنی صفوں کو ٹٹولے اپوزیشن حکومت کودبائو میں لاکر نیب قوانین کو لپیٹنا چاہتی تھی ۔ اپوزیشن کو اپنے تمام عزائم میں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر خارجہ نے  کہاکہ افغان  امن عمل  میں پاکستان کے مثبت اور مصالحتی  کردار کی پوری دنیا معترف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ حکمران کئی سال حکومتیںرہی کتنی شدومد سے انہوں نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور کہاں کہاں  اٹھایا دوسری طرف عمران خان نے جس موثر انداز میں جنرل اسمبلی  میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا سب جانتے ہیں اس کے علاوہ  دنیا کے مختلف فورمز پر کشمیر ایشو کو اٹھایا ۔ انہوں نے کہاکہ چین کی قیادت نا صرف سی پیک پر عملدرآمد سے مطمئن ہے بلکہ دوسرا مرحلہ شروع کرنے کی خواہاں  ہے۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نواز شریف کو عدالت سے کیے گئے وعدے پر عمل کرتے ہوئے واپس آنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہاکہ اپوزیشن جب چاہے استعفوں کا آپشن استعمال کرسکتی ہے لیکن ہاتھی کے دانت  کھانے کے اور دکھانے کے کچھ اور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں  اسد عمر نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے میڈیا کو سوال کرنا چاہیے کہ ان کے بھائی نواز شریف  نے  فوج کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا اس کے بارے میں ان کے کیا تاثرات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ نواز شریف کو آصف علی زرداری سے پوچھنا چاہیے کہ بلوچستان حکومت کس نے گرائی تھی کیونکہ جب یہ حکومت گری تھی آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ یہ حکومت انہوں نے گرائی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ  سی پیک اتھارٹی میں  ہمارے ساتھ ہیں  وہ ہمارے ساتھ بیٹھتے ہیں انتہائی قابل ہیں لیکن بلوچستان کے حوالے سے  ان پر جو الزام لگا ہے  میں تو اپنے ساتھی کو اتنا بڑا نہیںسمجھتا تھا وہ توغیر معمولی شخصیت نکلے۔ اپوزیشن کا اتحاد دیرپا نہیں ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تو منتظر تھے  چیئرمین سینیٹ کے خلاف  تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ان جماعتوں کی پیٹھ  میں جن  ارکان نے چھرا گھونپا تھا ان کیخلاف کارروائی کی جاتی۔ نواز شریف سے کہنا چاہتاہوں کہ وہ کسی ادارے پر تنقید نہ کریں ایسی تنقیدکسی ادارے اور پاکستان کی خدمت نہیں ہے ایسے عزائم  دشمن قوتوں کے ہیں، پاک فوج پر تنقید  انکا کھیل ہے نواز شریف اس کا حصہ دار نہ بنیں یہی ملک اور ان کے مفاد میں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہاکہ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے انہوں نے حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ  جاری کیوں نہیںکی۔ اپوزیشن جماعتیں عمران خان سے خوفزدہ  ہیں اوریہی مقصد اے پی سی کا دکھائی دے رہا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ اے پی سی میں شریک جماعتیں ماضی میں  ایک دوسرے کیخلاف صف آراء رہی ان میں کوئی  نظریاتی ہم آہنگی نہیںہے ہم نے  پہلے بھی اپوزیشن کو  اپنے اعلانات پر نظرثانی کرتے دیکھا ہے ، لانگ مارچ میں تو ابھی تین ماہ رہتے ہیں اور کئی راتیں بھی گزرے  گی۔