قاتل دارالعلوم کورنگی سے مولانا عادل کا پیچھا کر رہے تھے، تفتیشی حکام

دہشت گردوں نے ساتھی کے ساتھ فرار ہونے کے لیے 2 منٹ تک انتظار بھی کیا

حتمی کارروائی اہل خانہ کے رابطہ پر شروع ہوگی، 5 خول بھی سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔پولیس

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے واقعے پر اعلی افسران کا اجلاس طلب کرلیا،ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلیجنس افسر شرکت کریں گے

کراچی(ویب ڈیسک )شاہ فیصل کالونی میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہونے والے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں، حکام کو تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان مولانا عادل کا دارالعلوم کورنگی سے نکلنے کے بعد سے پیچھا کر رہے تھے۔تفتیشی حکام کے مطابق مولانا عادل خان عصر کی نماز پڑھنے دارالعلوم کورنگی پہنچے اور وہاں سے 7 بج کر 20 منٹ پر روانہ ہوئے۔حاصل کی گئی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم موٹر سائیکل پر مولانا عادل کی گاڑی کا تعاقب کرتا ہے۔مولانا عادل کی گاڑی7 بج کر 36 منٹ پر شاہ فیصل کالونی پہنچ کر رک گئی، اسی دوران دونوں دہشت گرد 7 بج کر 38 منٹ پر نظر آئے، دہشت گردوں نے 7 بجکر 40 منٹ پر مولانا عادل کی گاڑی پر فائرنگ کی۔تفتیشی حکام کے مطابق دہشت گردوں نے ساتھی کے ساتھ فرار ہونے کے لیے 2 منٹ تک انتظار بھی کیا۔فائرنگ کرنے والے 2 ملزمان وہاں کیسے پہنچے اس حوالے سے تفتیش جاری ہے، تاہم دونوں ملزمان پیچھا کرنے والے ملزم کی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر باآسانی فرار ہوگئے۔ایڈیشنل آئی جی کراچی نے واقعے پر اعلی افسران کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلیجنس افسر شرکت کریں گے۔اجلاس میں واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی یا تھانے میں درج کرنے پر غور کیا جائے گا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے کی حتمی کارروائی اہل خانہ کے رابطہ پر شروع ہوگی، موقع سے ملنے والے 5 خول بھی سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیئے گئے ہیں۔پولیس حکام کے مطابق ایس او پیز کے مطابق صرف پولیس کلنگ کے مقدمات سی ٹی ڈی میں درج کیئے جاتے ہیں، جبکہ دیگر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے مقدمے تھانوں میں درج کیئے جاتے ہیں۔اس سے قبل مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور مقصود کی نمازِ جنازہ حب ریور روڈ پر واقع جامعہ فاروقیہ میں ادا کی گئی، جس میں علمائے کرام اور جامعہ کے طلبہ سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔بعد میں مولانا عادل خان کو جامعہ فاروقیہ کی ہی حدود میں ان کے والد مولانا سلیم اللہ خان کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔