اسلام آباد: (ویب ڈیسک ) حکومت کے خلاف بننے والے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنوری کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ کیا جائے گا۔ 13 دسمبر کو مینار پاکستان پر ہر حال میں جلسہ ہو گا۔

میاں افتخار نے کہا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ ہوگا، جنوری کے آخری ہفتے تاجر، ڈاکٹرز، وکلا، اساتذہ، کسانوں سے رابطے کریں گے۔ مینار پاکستان کو ڈیم بنا دیا گیا ہے ، پانی میں کھڑے ہوکربھی 13 دسمبر کو ہر حال میں جلسہ ہو گا، پوری دنیا کی نظریں لاہورجلسے پرلگی ہیں،

اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت جومرضی کرلے فیل ہوگی،ملتان کا حشرانہوں نے دیکھ لیا ہے، لاہورکے جلسے میں اگلے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔ گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں، ڈی جے بٹ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

میاں افتخار نے کہا کہ لاہور کا جلسہ روکنے کے لیے تمام کارروائیاں کی جا رہی ہیں، حکمران اتنا ڈر گئے ہیں، جلسہ لازمی ہوگا، یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، ہم نے نہ پہلے مانا نہ آئندہ مانیں گے، تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں۔

جلسے کو تھریٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ تھیریٹ الرٹ تو پشاور،کوئٹہ میں بھی تھا، یہ اپنی مرضی کے الرٹ جاری کرتے ہیں، رانا ثنا کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ تمام مکتبہ فکرکے لوگوں کے ساتھ کنونشن کا بھی ارادہ ہے۔ لانگ مارچ سے پہلے ٹمپوکوبڑھائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سٹیبلشمنٹ پر ایک مرتبہ پھر حکومت کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی محافظ بنی ہوئی ہے۔ اس حکومت کو عوام کی نمائندہ تسلیم نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ، آمریت ہے۔ لاہور میں جلسہ ہر صورت ہوگا۔ حکومت نے ایک راستہ روکا تو ہم دوسرا بنا لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چہ میگوئیاں ہوتی رہتی ہیں، تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ استعفے ان کے سر پر مارنے کا مرحلہ بھی جلد آئے گا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لوگ آمریت کا ایک مہرہ ہیں۔ ایک طرف کہتے ہیں جلسہ نہیں روکنا تو دوسری جانب پنجاب حکومت مینار پاکستان کو ڈیم بنا رہی ہے۔ تاہم ہم نے طے کیا ہے کہ مینار پاکستان میں جلسہ ہو کر رہے گا۔ اپنے فیصلوں کا اعلان ہم گزشتہ روز ہی کر چکے ہیں۔ تیرہ دسمبر لاہور کا تاریخی دن ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ سٹرینگ کمیٹی میں جلسوں، پہیہ جام اور اسلام آباد مارچ کا شیڈول طے کریں گے۔ ان تمام مراحل میں استعفوں کا ذکر ہوتا رہے گا۔ پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آج بلاول بھٹو اور مریم نواز کو کھانے پر دعوت دی تھی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم سب عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو گھر بھیجنے کے لیے نکلے ہیں۔ ہم سب ایک پیج اور ایک سٹیج پر ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سیاست سڑکوں پر ہی شروع ہوئی تھی۔

بلاول بھٹو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلیوں کے ذریعے اگر سینیٹ الیکشن ہوا تو وہ جعلی ہوگا۔ ہم آئینی ماہرین سے بھی مشاورت کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بیرسٹر اعتزاز احسن کا بھی موقف لیں گے۔ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ جلسے بھی کریں گے اور استعفوں کا بھی کہا تھا۔ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنے کو تیار ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے بھی اس موقع پر میڈیا سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے منصوبوں پر ہی یہ تختیاں لگا رہے ہیں، نواز انہوں نے تو ابھی تک ایک اینٹ نہیں لگائی۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی قیادت کے پاس استعفے جمع کیے جائیں گے۔ انشاء اللہ مینار پاکستان میں بھرپور جلسہ ہوگا۔