کراچی :سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبے مشترکہ طور پر مکمل کرنے پر وفاق اور سندھ حکومت کا اتفاق

شہر کے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں ۔اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ۔ ابتدائی سروے میں مکانات ہٹانے کی تعداد ہزاروں میں تھی ۔مراد علی شاہ

ہمیں ترقیاتی کام میں مل کر کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر اسد عمر ۔وزیر اعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔امین الحق

کراچی(ویب ڈیسک )وفاقی اور سندھ حکومت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت منصوبے مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ شہر کے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔ ابتدائی سروے میں مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی ہے ۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کرنا چاہیے۔وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔ان خیالات کا اظہارانہوںنے ہفتہ کو وزیراعلی ہاس میں کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد وفاقی، صوبائی حکومت نے نکاسی آب کے لیے منصوبہ بنایا جس کے لیے نالوں کی صفائی اور ان پر سے تجاوزاٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا، پہلے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نالوں سے صفائی کا ایک طریقہ کار طے کیا جس سے پانی کی نکاسی ہو جبکہ ابتدائی سروے سے مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی۔مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس پر تحفظات موجود ہیں لیکن اس کا فورم مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)ہے، دیگر صوبے بھی تحفظات رکھتے ہیں جسے اجلاس میں رکھیں گے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی عمل اسد عمر نے کہا کہ کورونا ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی ۔ اسد عمر نے کہا کہ کراچی والے کچھ عرصے سے سندھ اور وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے تھے کہ دونوں حکومتوں نے مل کر شہر کے لیے کام کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل ہوگا یا نہیں، ان منصوبوں میں سے کچھ وفاق کی ذمہ داری ہے کچھ پر صوبائی حکومت کام کرے گی، جبکہ کچھ مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بڑے سائنسی اور پیشہ وارانہ طریقے سے این ای ڈی یونیورسٹی کا ڈیزائن مکمل ہوگیا، حکومت سندھ کی تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری تھی جس پر کام شروع ہوچکا ہے اور گراونڈ پر ایف ڈبلیو او اور این ڈی ایم اے مشینری اور ٹیمیں آگئی ہیں، اب دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں خصوصی طور پر اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کام کرنا چاہیے۔کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے گزشتہ روز معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے بیان کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ ‘ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی’۔مردم شماری کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات سندھ، بلوچستان سمیت تین صوبوں کے تھے اور ہیں، یہ شماری ہمارے دور میں نہیں ہوئی تھی جبکہ صرف اس مردم شماری پر نہیں بلکہ ہر مردم شماری پر کراچی کو اعتراض رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی سفارشات تیار کر رہے ہیں، بحث مباحثہ ہوگا اور لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ مردم شماری درست ہوتی ہے۔سندھ کے جزائر پر قبضے کے الزام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جزائر پر سندھ اور وفاق کا الگ الگ موقف ہے، ان جزائر پر کوئی فوج نہیں آرہی ہے جبکہ ہم نے ساتھ بیٹھ کر ترقی اور بہتری پر بات کرنے کا تہیہ کیا ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ کے سی آر پر کام شروع اور اشتہارات بھی جاری کرچکے ہیں اور ایم ایل ون سے قبل سرکلر منصوبہ مکمل ہوجائے گا، جبکہ کراچی میں گرین لائن، پانچ پلوں کے منصوبے اور منگولیا روڈ سمیت کافی منصوبے وفاق مکمل کرچکی ہے۔وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے کراچی کے پیکج کے تحت ایک سوگیارہ ارب کے منصوبے اب بنیں گے۔مقتدرحلقے بھی ساتھ ہیں۔ایم کیوایم سمجھتی ہے یہ عارضی سہولت کاری ہے۔ملک اورشہرکی بہتری کے لئے ملکرکام کررہے ہیں۔ایم کیوایم سمجھتی ہے یہ سب مقامی حکومتوں کے کام ہیں جن کوبااختیار ہوناچاہیئے۔قبل ازیں کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی میزبانی میں کراچی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعلی سندھ کے ہمراہ صوبائی وزرا سعید غنی، ناصر شاہ، مشیر مرتضی وہاب، چیئرمین پی اینڈ ڈی ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ، کمشنر کراچی، ایڈمنسٹریٹر کراچی شریک تھے۔وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزرا اسد عمر، امین الحق، علی زیدی، ایم این اے نجیب ہارون، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹنٹ جنرل اختر نواز ستی، ایف ڈبلیو او اور دیگر اداروں کے نمائندگان شریک ہوئے۔اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ محموداباد نالے کی لمبائی 19.03 اسکوائر کلومیٹر ہے،محمودآباد نالے سے تقریبا تجاوزات ہٹائے گئے ہیں،کچھ تجاوزات رہتے ہیں جن کا صفایا کیا جارہا ہے،سندھ حکومت نے 30 ملین روپے کمشنر کراچی کو دیئے ہیں، اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم متاثرین کو اکیلے نہیں چھوڑیں گے،کراچی ہمارا شہرا ہے ہمیں متاثرین کا خیال رکھنا ہے، وزیراعلی سندھ نے تجاوزات ہٹانے سے متعلق متاثرین کے تعاون کو سراہا۔

#/S