حکومت اور کسانوں کی بات چیت دوبارہ ناکام
احتجاج میں شدت پیدا کرنے یونینوں کی دھمکی

نئی دہلی(ویب نیوز  ) بھارت میں  احتجاجی کسانوں یونینوں اور مودی حکومت کے درمیان بات چیت دوبارہ ناکام ہوگئی ہے۔ دونوں جانب گیارہویں مرتبہ بھی کوئی حل نہیں نکل سکا۔  بھارتی میڈیا کے مطابق کسانوں قائدین نے کہا کہ وہ اپنے مطالبہ پر اٹل ہیں۔ حکومت جب تک تین زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی اور اقل ترین امدادی قیمت سسٹم کیلئے قانونی ضمانت نہیں دیتی، ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ کسانوں یونینوں نے دھمکی دی کہ اگر حکومت اپنے فیصلہ سے ٹس سے مس نہ ہوگی تو ان کے احتجاج میں شدت پیدا کی جائے گی۔ متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جدوجہد کر رہے کسانوں اور ضدی مودی حکومت کے درمیان اب تلخیاں بڑھ گئی ہیں ، میٹنگ ناکام ہونے کے بعد تکبر میں ڈوبی  مودی حکومت نے کسانوں کی تحریک کو ناپاک تک ٹھہرا دیا۔مرکز کی نریندر مودی حکومت کا تکبر اب کھل کر سامنے آ گیا ہے۔   کسانوں کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں حکومت نے کسانوں کو گھنٹوں انتظار کرا کر نہ صرف ملک کے ان داتا کی بے عزتی کی، بلکہ بعد میں ہوئی پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں کی تحریک کو ناپاک تک کہہ دیا۔ میٹنگ سے قبل کسانوں کی طرف سے تو یہ پہلے ہی طے تھا کہ زرعی قوانین کی واپسی سے کم پر کوئی بات نہیں ہوگی، کیونکہ اگر متنازعہ قوانین کو ملتوی کرنے کی تجویز پر ہی بات بنتی تو سپریم کورٹ کے ذریعہ اس بارے میں دیے گئے حکم کے بعد ہی کسان تحریک ختم ہو جاتی۔ پھر بھی کسان اپنے پرامن مظاہرہ کے درمیان حکومت کے ساتھ بیٹھے کہ ہو سکتا ہے حکومت سردی کے ستم کو دیکھتے ہوئے کسانوں کے مطالبات کو سمجھے اور ایک حل نکالے۔ لیکن ہوا اس کا برعکس۔جمعہ کے روز کسانوں اور حکومت کے درمیان یوں تو میٹنگ کی مدت تقریبا چار گھنٹے کہی جا سکتی ہے، لیکن اس میں بات چیت تو محض 10 منٹ ہی ہوئی۔ وہ بھی رعب کے ساتھ کہ جو پیشکش حکومت کی طرف سے کی گئی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں ملے گا، مانو یا نہ مانو۔ اتنا ہی نہیں، ساتھ ہی حکومت نے یہ بھی کہہ دیا کہ اب آگے بات نہیں ہوگی۔ یعنی اگلی کسی میٹنگ کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں ہے