نئی دہلی  (ویب ڈیسک)

بھارت میں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے ہزاروں کسان مختلف رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے نئی دہلی میں ٹریکٹروں سمیت داخل ہو گئے ہیں۔ لال قلعہ میں داخل ہو کر بھارتی ترنگا گرا کر کسانوں نے اپنا جھنڈا لہرا دیا ہے۔ پولیس سے جھڑپوں میں ایک کسان ہلاک ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق کسانوں نے حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی داخلی اور اندرونی سڑکوں پر رکھے گئے کنٹینرز اور سیمنٹ کے بھاری بلاک ٹریکٹروں کے ذریعے ہٹا کر راستہ کھول دیا ہے پنجاب ہریانہ، مغربی اتر پردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کسان اپنے ٹریکٹر لے کر دلی کے نواح میں پہنچے اور پھر وہ مختلف اطراف سے دارالحکومت میں داخل ہوئے ہیں۔ جبکہ پولیس کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کر رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ملک کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملی تھی جہاں سے اب پولیس کے ساتھ تصادم کی خبریں آ رہی ہیں اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ کسانوں کی یوننز سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔ ہم کسانوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ طے شدہ راستے پر ہی رہیں تاہم چند نے پولیس کی رکاؤٹیں توڑتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔

مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کی ویڈیوز کے مطابق بعض مقامات پر پولیس نے کسانوںپر آنسو گیس کے گولے داغے ہیں اورلاٹھی چارج کیا ہے تاہم کسان آگے بڑھتے رہے۔

انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان منگل کو کسانوں کو دہلی پولیس سے کئی دنوں کی بات چیت کے بعد ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت ملی تھی اور انھیں ایک مخصوص راستہ دیا گیا تھا۔

کسان پولیس کی کارروائی سے سخت ناراض ہیں اور انھوں نے بعض جگہوں پر پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا ہے جس سے افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ کسانوں کی ریلیاں دہلی میں داخل ہونے کے کئی راستوں سے دہلی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کچھ مقامات پر پولیس کے حفاظتی انتظامات سے زیادہ کسان موجود ہیں اور تصادم کا ماحول نظر آتا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ہزاروں کسان پولیس بیریکیڈ توڑ کر دارالحکومت دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔

اے این آئی کے مطابق غازی پور سرحد سے چلنے والی کسان ریلی دہلی میں داخل ہو گئی ہے اور اب وہ دہلی کے قلب میں پرگتی میدان کے پاس تک پہنچ گئی ہے۔
ناگلوئی اور نجف گڑھ بارڈر پر بھی کسانوں پر لاٹھی چارج کی خبریں ہیں کیونکہ کسانوں نے بریکیڈ کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب سنگھو بارڈر پر جہاں دو ماہ سے کسان یکجا ہیں وہاں سے بھی تصادم کی اطلاعات ہیں جبکہ نویڈا سے دہلی کی جانب آنے والی ریلی کو اکشردھام کے مقام پر روکا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا نے ستمبر کے مہینے میں تین زرعی قانون متعارف کرائے جس کی پورے ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے حق میں نہیں ہے جبکہ حکومت بضد ہے کہ یہ کسانوں کی بھلائی کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔