مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی تعیناتی کا بل بھی کشمیری بھریں گے
 جموں وکشمیر انتظامیہ کو4،ہزار600 کروڑ روپے کا بل پیش کردیا گیا
 کشمیر کے لیے بھارتی ترقیاتی پیکجز فوج پر خرچ ہوتے ہیں جسٹس مسعودی
نئی دہلی، سری نگر(ویب نیوز )بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی تعیناتی کے اخراجات بھی ریاستی حکومت سے وصول کررہی  ہے ۔ بھارتی حکومت نے  مقبوضہ کشمیر حکومت کو  سنٹرل آرمڈ پیراملٹری فورسز(سی اے پی ایف) کی تعیناتی کا4،ہزار600 کروڑ روپے کا بل پیش کر دیا ہے ۔یہ بل مقبوضہ کشمیر کے بجٹ سے کاٹا جائے گا۔ بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق سی اے پی ایف کی جموں وکشمیر  میں گیارہ سالوں کا بل واجب الادا ہے۔ جموں وکشمیر حکومت نے 4648.48،کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔ کے پی آئی  کے مطابق معلومات تک رسائی کے بھارتی قانون آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک درخواست کے جواب میں  بھارتی وزارت داخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ، سی اے ایف  پی کی تعیناتی کے لئے 2015 میں جموں و کشمیر انتظامیہ سے 480.36 کروڑ روپئے ، 2016 میں 511.70 کروڑ ، 2017 میں 512.88 کروڑ ، 2018 میں 783.30 کروڑ ، 2019 میں 869.69 کروڑ اور2020 کے پہلے چھ ماہ کے  357.66 کروڑ روپے طلب کیے گئے۔ بھارتی فورسز کی  ایک بٹالین کی تعیناتی کے لئے سالانہ 15.40 کروڑ روپئے ، ہائی رسک والے علاقوں کے لئے سالانہ 26.88 کروڑ روپئے ہوتے ہیں ۔ زیادہ خطرے والے علاقوں  سے سالانہ 35.96 کروڑ روپئے وصول  کیے جاتے ہیں۔ بھارتی اخبار کے مطابق جموں و کشمیر کی "خراب مالی حالت کی وجہ سے یہ رقم  ختم کرنے کی درخواست کی گئی تھی ، لیکن ایسی درخواستوں پر  غور  نہیں کیا گیا۔2013 میں ، اس وقت کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے اس وقت کے بھارتی  وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کے پاس یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ لیکن بھارتی حکومت  نے ریاستی حکومت کو آگاہ کیا کہ ایسا نہیں کیا جاسکتا۔2015 میں ، اس وقت کے وزیر اعلی مفتی محمد سید نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ریاست کی غیر مستحکم صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے  فورسز اخراجات کی رقم نہ لینے   کے لئے خط لکھا تھا۔آر ٹی آئی جواب میں بھارتی وزارت داخلہ نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ رقم کی ادائیگی سے استشنی کی کئی درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔6 ستمبر ، 2019 کو اپنے خط کے حوالے سے ،بھارتی وزارت داخلہ  کا کہنا ہے کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ شمال مشرقی خطے ہماچل پردیش ، اتراکھنڈ  متاثرہ علاقوں کو سی اے پی ایف کی تعیناتی کی لاگت کا صرف 10 فیصد ادا کرنا پڑے گا۔ سی آر پی ایف کے جموں وکشمیر میں 60 سے 65 بٹالین کی مستقل تعیناتی ہے۔محکمہ داخلہ سے متعلق پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ امور نے 2018 میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ، سی آر پی ایف کی مجموعینفری  کا 26   فیصدجموں و کشمیر میں تعینات ہے۔ سی آر پی ایف کی 235 بٹالینوں میں سے 61 بٹالینوں کو جموں و کشمیر میں تعینات کیا گیا ہے  2008 ، 2010 ، 2016 اور 2019  کے خراب حالات کی وجہ سے ہزاروں اضافی سی آر پی ایف اہلکار کشمیر تعینات کیے گئے تھے اگست 2019 میں بارڈر سکیورٹی فورس(بی ایس ایف)، شاسترا سیما بال (ایس ایس بی)، ہند تبت بارڈر پولیس(آئی ٹی بی پی) اور سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس(سی آئی ایس ایف) جیسے دیگر نیم فوجی دستوں کی فورسز کو بھی کشمیر پہنچایا گیا تھا جب مقبوضہ کشمیر کی  خصوصی حیثیت ختم کی گئی تھی۔ بھارتی پارلیمنٹ کے کشمیری رکن، ریٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ سے بھارتی فورسز کے اخراجات طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت  کی طرف سے کشمیر کے لیے ،ترقیاتی پیکیج کو سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ان پیکجوں میں عام کشمیریوں کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے کچھ نہیں ہوتا۔