کشمیریوں کے لیے حق خود ارادیت جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے،ملائیشیاء میں بین الاقوامی ویبنار
مسعود خان، محمد اعظمی ،پروفیسر ڈاکٹر یاسین،ڈاکٹر احمد کاویل، منزلہ پلاودین، اعزاز احمد، عبدالرشید ترابی، مشعال ملک کا خطاب
کشمیر کا مسلم اکثریت تشخص ختم کرنے کے لیے کم وبیش 20 لاکھ سے زائد بھارتی ہندوؤں کو کشمیر کی شہریت دی گئی ہے مسعود خان

کوالمپور(ویب نیوز )ملائیشیاء کی غیر سرکاری تنظیم بیت امہ کے زیر اہتمام بین الاقوامی ویبنار میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔ویبنار میں سفارش کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔جموں کشمیر میں آبادی کا تناسب بگاڑنے کے لیے ہونے والے اقدامات فوری طور پر روکے جائیں۔کے پی آئی  کے مطابق ملائیشیاء کی غیر سرکاری تنظیم”بیت امہ” نے  کشمیر میں امن و جمہوریت کے امکان کے موضوع پر  ویبنار کا اہتمام ٹاور برج کے تعاون سے کیا تھا۔ویبنار میں آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان،ملائیشین مشاورتی کونسل برائے اسلامی تنظیم کے صدر محمد اعظمی بن عبدالحمید،ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر یاسین اوکتے،تیونس کے سابق وزیر ڈاکٹر احمد کاویل،برطانوی پارلیمنٹ کی ممبر منزلہ پلاودین،غیر سرکاری تنظیم جنیوا کونسل برائے عالمی امور کی صدر پروفیسر ڈاکٹر نورحیاتی،پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ ڈی جی آئی ایس ایس اعزاز احمد چوہدری،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی آزاد کشمیر کے چیئرمین عبدالرشید ترابی،تنظیم برائے امن وثقافت کی چیئر پرسن مشعال ملک نے بھی شرکت کی۔مقررین نے کشمیر میں امن و جمہوریت کے امکان کے موضوع پر ہونے والے ویبنار میں تنازعہ کشمیر کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارتی حکومت جموں کشمیر کا مسلم اکثریت تشخص ختم کرنا چاہتی ہے۔اس سلسلہ میں خصوصی حیثیت کے قانون 370 اور 35 A کے خاتمے کے بعد کشمیر میں کم وبیش 20 لاکھ سے زائد بھارتی ہندوؤں کو شہریت دی گئی ہے بھارتی یہ اقدام غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کودبانے کی پالیسی پر کاربند ہے اس سلسلہ میں بھارت نے 10 لاکھ سے زائد فوج کشمیر میں تعینات کررکھی ہے کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا منصوبہ آر ایس ایس کا ہے۔