سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کوئی ہدایت جاری نہیں کی،مریم اورنگزیب
فیصلہ الیکشن کمیشن  کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق آیا
سینیٹ الیکشن کے حوالہ سے صدارتی آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد کالعدم ہو جاتا ہے

اسلام آباد (ویب  نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ واضح طور پرنظر آرہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے رائے دی ہے  کہ 2021کا سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل226کے تحت ہو سکتا ہے۔جب چیئرمین سینیٹ کا الیکشن چوری ہو رہا تھا تو عمران خان کو سینیٹ الیکشن کی شفافیت کا کوئی خیال نہیں تھا کیونکہ اس وقت وہ خود اس میںملوث تھے اور وہ خوشیاں منا رہے تھے۔ حکومت سینیٹ الیکشن کے حوالہ سے جو صدارتی آرڈیننس لائی تھی وہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد کالعدم ہو جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے  الیکشن کمیشن کو کوئی ہدایتجاری نہیں کی۔ ان خیالات کااظہار مریم اورنگزیب نے نجی ٹی وی سے انٹریو میں کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہمارا مئوقف یہ تھا کہ سینیٹ کا الیکشن آئین کے تحت ہونا چاہئے اور اگر اس میںکوئی تبدیلی لانی ہے تو اسے آئینی ترمیم کے ذریعے ہی لیا جایاسکتا ہے جبکہ سپریم کورٹ صرف یہ تشریح کر سکتی ہے کہ سینیٹ کا الیکشن آئین کے تحت ہونا ہے یا قانون کے تحت ہونا ہے۔ ہمارا مئوقف تھا کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت ہونا چا ہئے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ بھی آئین کے عین مطابق ہے۔ فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق آیا ہے۔ سینیٹ کا الیکشن شبلی فراز کی خواہش کے مطابق نہیں ہوسکتا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل226کے تحت ہو گا ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ کہتا ہے کہ سینیٹ کا الیکشن آئین کے مطابق ہو گا۔الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن کے فریضہ میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سینیٹ کا الیکشن  ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا،تو اس معاملہ پر بھی پارلیمنٹ نے قانون سازی کرنی ہے اور الیکشن کمیشن کے پاس کوئی قانون اور رول موجود نہیں ہے کہ خفیہ رائے شماری کو تبدیل کیا جاسکے، یہ واضح طور پر آئین میں لکھاہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقلیتی حکومت ہے کیونکہ یہ اتحادیوں کے سہارے کھڑی ہے اور اگر اتحادیوں کو حکومت سے  نکال دیں تو پھر سینیٹ الیکشن میں عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد ہوگا اور پھر عمران خان کو گھر جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ (ن)لیگ نے پنجاب سے اپنی تعداد کے اعتبار سے سینیٹ کی سیٹیں لی ہیں، پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ہماری پنجاب اسمبلی میں جتنی سیٹیں ہیں اسی تناسب سے ہی اپنی سینیٹ سیٹیں حاصل کریں اور یہ ہماری کامیابی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تین مارچ کو قومی اسمبلی میں سینیٹ کا تاریخی انتخاب ہونے جارہا ہے اور ووٹ کے ذریعے ایک ایسی سلیکٹڈ حکومت  جو  2018ء مسلط کی گئی ہے  اس کے خلاف عدم ا عتماد ہو گا اور پی ڈی ایم کے امیدوار مخدوم سید یوسف رضا گیلانی کی جیت ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن عوام کو ریلیف دینے کا باعث بنے گا۔