بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کسانوں کے مطالبات پر ہنگامہ

نئی دہلی (ویب  نیوز)ہندوستان میں پارلیمنٹ کی کارروائی بدھ کو بھی حزب اختلاف کے اراکین کے ہنگاموں کے باعث متعدد بار ملتوی کرنی پڑی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بدھ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے اراکین نے سو دن سے زائد عرصے سے جاری کسانوں کے دھرنے اور ان کے مطالبات اٹھائے۔حزب اختلاف کے اراکین نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں کسانوں کے مسئلے، ان کے مطالبات اور تینوں متنازعہ زرعی قوانین پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ وقفہ سوال شروع ہوتے ہی کانگریس پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کسانوں کی تحریک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کی سرحد پر دھرنے پر بیٹھے کسان خودکشی کررہے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ انھوں نے اس مسئلے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اسپیکر کی جانب سے مطالبہ مسترد کئے جانے پر حزب اختلاف کے اراکین ایوان کے بیچ میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی ۔ ہنگامہ بڑھنے کے بعد اسپیکر نے کارروائی دوپہر بارہ بجے تک ملتوی کردی ۔ بارہ بجے کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر اپوزیشن اراکین نے اپنا مطالبہ دہرایا اور ہنگامہ شروع کردیا۔ حزب اختلاف کے ہنگاموں کے سبب ایوان کی کارروائی کئی بار ملتوی کی گئی۔کم و بیش یہی صورتحال ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی رہی ۔ وہاں بھی حزب اختلاف کے اراکین نے کسانوں کے مسئلے پر فوری بحث کرانے اور ان تینوں قوانین کو منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا جنہیں کسان مخالف سمجھا جارہا ہے۔ راجیہ سبھا میں بھی کارروائی متعدد بار ملتوی کی گئی۔یاد رہے کہ ہندوستان کے کسان سو دن سے زائد عرصے سے دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے ہیں ۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں نئے زرعی قوانین واپس لے ۔ حکومت ان تینوں قوانین کو کسانوں کے فائدے میں بتاتی ہے اور انہیں واپس لینے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ کسان، حزب اختلاف کے ورغلانے پر تینوں نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں۔