کراچی(این این آئی)
سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ طالبان ملک کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے تو ان کے ساتھ مذاکرات کس بنیاد پر ہوں گے تاہم اگر ملک کے مفاد میں مذاکرات کا فیصلہ ہوتا ہے تو بہت سی تلخ باتیں بھلائی جاسکتی ہیں،وفاقی حکومت کو جلدازجلدمذاکرات یا آپریشن کے حوالے سے اپنی حکمت عملی کا اعلان کرنا ہوگا،
کراچی آپریشن ناکام نہیں تاہم انٹیلی جنس نظام میں خامیاں ہیں،حکومت پولیس جوانوں کے لئے مراعاتی پیکج کا اعلان کرے کراچی کا مسئلہ سیاسی مفاہمت سے ہی حل ہوسکتا ہے۔
وہ اتوار کو سندھ یونی ورسٹی کے تحت ڈاکٹریٹ آف لاء کی اعزازی ڈگری تفویض کرنے کی تقریب سے خطاب اوربعدازاں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔تقریب میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس جناب جسٹس انور ظہیرجمالی، وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس جناب جسٹس آغارفیق احمدخان اوریونیورسٹی کے وائس چانسلرنذیرمغل نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں جسٹس آغارفیق احمدخان اور اپوزیشن لیڈرسید خورشیداحمدشاہ کو ڈاکٹریٹ آف لاء کی اعزازی ڈگریاں دی گئیں،سید خورشیدشاہ تقریب میں شرکت نہیں کرسکے تاہم ان کی کی ڈگری رکن سندھ اسمبلی کلثوم چانڈیونے وصول کی۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ پولیس اہلکار اپنی جانوں پر کھیل کر ملک وقوم کی حفاظت کررہے ہیں حکومت پولیس کے جوانوں کی تنخواہ میں اضافے کے ساتھ مراعاتی پیکج کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہاکہ کراچی میں 25 سال پرانا ناسور ہے اور اسکو کنٹرول کرنے میں وقت لگے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ناکام نہیں ہوا انٹیلی جنس نظام کی خامیوں کو ختم کرکے ہی بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور پورے صوبے کے تمام مسائل کا حل سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت اور بہتر ورکنگ ریلیشن شپ میں ہے اور اپوزیشن کی جائز شکایات کا ازالہ ہونا چاہیئے اگر سندھ کی تمام سیاسی قوتیں ایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ ایم کیوایم،مسلم لیگ(ف)، مسلم لیگ(ن)اور تحریک انصاف سمیت دیگرجماعتوں کوساتھ لے کرچلا جائے کیونکہ شہیدبے نظیربھٹوکی مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھاکر ہی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔