اسلام آباد(صباح نیوز)
اسلام آباد کے تاجروں نے تاجر برادری کے لیے پیکیج کا اعلان نہ ہونے پر مزید دو ہفتوں کے لاک ڈاون کے حکومتی فیصلہ کوتسلیم نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔تاجر برادری نے ایس او پی کے لیے تجاویز جاری کر دی گئی ہیں اور از خود نوٹس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی حکومتی اہلیت سے متعلق آبزرویشن کو درست قرار دیا ہے مرکزی انجمن تاجران نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے صنعت کاروں ،تاجروں،سیاست دانوں سمیت کسی شعبے سے مذاکرات اور مشاورت کی زحمت نہیں کی۔محدود پیمانے پر دکانیں کھولتے ہوئے بچوں اور خواتین کو مارکیٹ اور بازاروں میں آنے سے روکا جا سکتا ہے ان خیالات کا اظہار تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے آبپارہ مارکیٹ میں دیگر تاجر رہنمائوں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی تاجر تنظیموں کیساتھ رابطے ہیں وفاق میں حکومت نے کسی تاجر تنظیم سے مذاکرات نہیں کیے بنی گالہ میں چند مشیروں اور معاونین خصوصی کے ساتھ سرگوشاں ہوتی ہیں اور یکطرفہ فیصلے قوم پر مسلط کیے جاتے ہیں عمران خان نے خود خدشہ ظاہر کیا تھا کہ قوم کو بھوک کا سامنا کرنا نہ پڑ جائے اب خود قوم اور تاجروں کو بھوک کی طرف دھکیل رہے ہیں ہم اس اعلان کی توقع کررہے تھے کہ اگر مارکیٹوں میں بیس دکانیں کھل سکتی ہیں تو اور کیوں نہیں ہم تمام حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں بچوں اور خواتین کے بازار اور مارکیٹس میں آنے پر پابندی لگا دی جائے دکان کے سامنے ہم رسیاں باندھ دیں گے باری باری سارے خریداری کر سکتے ہیں حکومت سستی شہرت کے لیے احساس پروگرام کی رقوم کے حوالے سے ہجوم اکٹھے کر رہی ہے لیکن تاجر اپنی دکان نہیں کھول سکتا۔بدھ (آج) وفاقی حکومت نے ہمارے لیے پیکیج کا اعلان نہ کیا اور اسلام آباد میں دو ہفتوں کے مزید لاک ڈائون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور ہم اسے توڑنے پر مجبور ہونگے انھوں نے از خود نوٹس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی حکومتی اہلیت سے متعلق آبزرویشن کو درست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت عظمی نے درست نشاندہی کی ہے ۔