اسلام آباد (صباح نیوز)
کورونا وائرس از خود نوٹس میں پنجاب اور وفاقی حکومت نے رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زکوةفنڈ میں کوئی غبن اور فراڈ نہیں ہوا، آڈیٹر جنرل کی جانب سے فنڈ کی تقسیم میں قواعد کی خلاف ورزی کے اعتراضات لگائے گئے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل کے اعتراضات میں چوری یا غبن کا کوئی الزام نہیں،پنجاب میں ایگری کلچر انکم ٹیکس کے نفاذ کے بعد فصلوں پر عشر اکھٹا کرنا ڈبل ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے صحت اور امن سے متعلق قانون سازی کرنا صوبوں کا اختیار ہے ، رپورٹ میںمزید کہا گیا ہے کہ عوامی صحت، امن کیلئے پنجاب انفیکشن ڈیزیز اینڈ کنٹرول پریوینشن آرڈیننس 2020 کا اجرا کیا، وفاقی حکومت نے صوبوں کو لاک ڈاون سے متعلق فیصلہ سازی کا اختیار دیا، رپورٹ کے متن میں کہا گیاہے کہ پنجاب میں کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے میں وفاقی کی ہدایت شامل تھی،آئین کے آرٹیکل 143، 149 کے تحت صوبے وفاقی حکومت کی ہدایت کی تعمیل کے پابند ہیں ،لاک ڈاون عوام کی صحت کیلئے ضروری تھا، پنجاب حکومت کی رپورٹ کے مطابق لا ک ڈاون سے وفاقی ٹیکس متاثر ہوسکتا ہے، عدالت کو بتایاگیا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبوں کا لاک ڈاون پر کوئی اختلاف نہیں، دریں اثنا کورونا وائرس از خود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں بارے عدالت کو آگاہ کیااجلاس میں تعمیراتی سیکٹر کے فیز ٹو کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں شاپنگ مالز، شادی ہالز، سمیت متعدد جگہوں کو 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، عدالت کو مزید بتایا گیا ہے کہ عوام کی سہولت کیلئے چھوٹے تجارتی مراکز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔