اسلام آباد(صبا ح نیوز)
بھارت کی طرف سے فضائی حملے کی دھمکی پر انتباہی انداز میں پاکستان نے کہا ہے کہ 27 فروری کے موثر جواب کو دشمن ملک یاد رکھے۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے گیدڑ بھبکی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندرا مودی نے پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کی اجازت دیدی ہے۔بھارت کی اس گیدڑ بھبکی پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارت فروری میں پاکستان کی جانب سے دئیے گئے موثر جواب کو یاد رکھے، 27 فروری 2019 کو پاکستان نے اپنے عزم اور صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا۔یاد رہے کہ بھارت کی طرف سے ایسے وقت میں یہ بیانات سامنے آ رہے ہیں جب وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی عالمی دنیا کو بتا رہے ہیں کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کی تیار کر رہا ہے۔دوسری طرف چند ماہ سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی دنیا کے مختلف ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے رابطے کر رہے ہیں اور بھارت کے شر انگیز اقدامات کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کی طرف سے 9 کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی قابض فوج نے شوپیاں میں محاصرے اور سرچ کے نام پر جعلی آپریشن کرکے 9 کشمیریوں کو قتل کیا،عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے کئی گھروں کو تباہ کردیا، مظاہرہ کرنے والی عورتوں ،بچوں اور جوانوں پرپلیٹ گنوں اور آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بچے ،خواتین اور نوجوان بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کورونا سے لڑرہی ہے جبکہ بھارت کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے۔اس سے قبل پاکستان نے وزیراعظم کے بیان سے متعلق بھارتی پراپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے بیان کو مکمل طور پرتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جھوٹے اور من گھڑت بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے حقائق کو مکمل طور پر مسخ کرنے پر مبنی بھارت کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، یہ گھنانی کوشش قابل مذمت ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کا 5 جون 2020 کا بیان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں کے خلاف جاری جرائم سے عالمی برداری کی توجہ ہٹانے کی مہم کی کوشش کا حصہ ہے۔عائشہ فاروقی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے جس میں سرحد پار سے ہمارے لوگوں کے خلاف کی جانے والی دہشت گردی شامل ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں ہمارے ہزاروں شہری جاں بحق ہوئے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے بھی اپنی جانیں قربان کیں۔ دہشت گردی کے خاتمے میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کو عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی بھارتی کوشش کو مسترد کرنے کے بعد 5 جون کو بھارتی وزارت خارجہ نے گزشتہ برس واشنگٹن میں یوایس انسٹیٹیوٹ آف پیس سے گفتگو میں عسکریت پسندوں کی موجودگی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے سینئر حکام اور دیگر بھارتی مبصرین پاکستان کے مختلف حصوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے سے متعلق اپنے مذموم ڈیزائنز کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج بھارتی اقلیتوں کے خلاف ہندوتوا کی دہشت گردی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور پڑوسی ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے بطور آلہ دہشت گردی کا استعمال مکمل طور پر بے نقاب ہوچکا ہے۔ترجمان کے مطابق بھارت اپنے پاکستان مخالف بیان کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اینالیٹیکل سپورٹ اینڈ سینکشنز مانیٹرنگ کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عالمی برادری کو گمراہ نہیں کیا جائے گا۔دفتر خارجہ کے مطابق متعلقہ عالمی شراکت داروں کی جانب سے افغانستان میں جاری امن عمل کے سہولت کار متعلق پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کے آغاز سے عالمی برادری کو خطے میں بدخواہوں کے کردار سے خبردار کردیا تھا جو مخالفین افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی آتے نہیں دیکھنا چاہتے، اور امن عمل کے کامیابی سے آگے بڑھنے میں رکاوٹ پیدا کرنا کا کوئی موقع نہیں چھوڑنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ کہتے ہیں کہ متعلقہ فریق ممالک ایسی کوششوں سے بچیں جبکہ ہم افغانستان میں جامع سیاسی تصفیہ کی حمایت جاری رکھے گا