پیپلز لبریشن آرمی کا مشرقی لداخ میں پان گونگ سو جھیل میں 60 مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ
بھارتی فوج اپریل تک اس جھیل کی فنگر آٹھ تک پیٹرولنگ کرتی تھی لیکن اب فنگر چار تک ہی جا سکتی ہے
چین کے ساتھ مختلف مراحل میں بات چیت کر رہے ہیں، جو کور کمانڈرز کی سطح پر شروع ہوئی تھی بھارتی آرمی چیف
مشرقی لداخ معاملے بارے میں حکومت کی پالیسیوں اور موقف کو پارلیمان میں رکھیں گے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ
نئی دہلی(کے پی آئی) چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے مشرقی لداخ میں پان گونگ سو جھیل میں 60 مربع کلومیٹر تک کا علاقہ اپنے کنٹرول میں حاصل کر لیا ہے ۔چینی فوج نے بھارتی فوجیوں کی پیٹرولنگ فنگر آٹھ سے کم کر کے فنگر چار تک بلاک کر دی ہے۔۔ مغربی نشریاتی اداے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی فوج اپریل تک اس جھیل کی فنگر آٹھ تک پیٹرولنگ کرتی تھی لیکن اب اسے صرف فنگر چار تک ہی رسائی حاصل ہے اور اس حوالے سے کشیدگی برقرار ہے۔ جھیل میں پیٹرولنگ کے تعلق سے ہی بھارتی فوج کے مقامی کمانڈر جنرل ہرندر سنگھ نے چھ جون کو اپنے چینی ہم منصب سے بات چیت کی تھی تاہم اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی فوج نے اس سلسلے میں بھارتی موقف کو تسلیم نہیں کیا۔بھارت کے ایک معروف روز نامے انڈین ایکپریس نے فوجی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ پان گونگ سو جھیل میں چینی فوج نے بھارتی فوجیوں کی پیٹرولنگ فنگر چار تک بلاک کر دی ہے اور اس طرح اس نے تقریبا 60 مربع کلومیٹر تک کا علاقہ اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے۔بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں بھی حکومت سے سرحد پر موجودہ صورت حال کے حوالے سے وضاحت طلب کر رہی ہیں تاہم حکومت نے اس سلسلے میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں حکومت کی پالیسیوں اور موقف کو پارلیمان میں رکھیں گے۔بھارت اور چین کی افواج اب بھی کئی سرحدی علاقوں میں آمنے سامنے کھڑی ہیں تاہم بھارتی فوج کے سربراہ کا دعوی ہے کہ صورت حال پوری طرح سے کنٹرول میں ہے اور چین سے بات چیت جاری ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی کے ماحول میں پہلی بار بھارتی فوجی سربراہ جنرل منوج مکند نرونے نے موجودہ صورت حال پر میڈیا سے بات چیت کی۔ ہفتے کی صبح انہوں نے ایک بھارتی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اور بھارتی فوجی کمانڈروں کے درمیان گزشتہ دنوں ہونے والی بات چیت سے کشیدگی میں کمی آئی ہے اور سرحد پر صورت حال پوری طرح سے کنٹرول میں ہے۔ نرونے نے کہا، میں ہر شخص کو یقین دلانا چاہوں گا کہ چین کے ساتھ سرحد پر صورت حال قابو میں ہے۔ ہم چین کے ساتھ مختلف مراحل میں بات چیت کر رہے ہیں، جو کور کمانڈرز کی سطح پر شروع ہوئی تھی اور بعد میں مقامی سطح پر ہم منصب کمانڈروں کے درمیان ہوئی۔ اس کی وجہ سے بہت سارے مقامات پر کشیدگی کم ہوئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ مستقل مکالمت کے ذریعے ہم اپنے اختلافات حل کر لیں گے۔بھارتی فوجی سربراہ کا یہ بیان ان خبروں کے بعد آیا ہے کہ سرحد پر تعینات چینی اور بھارتی فوجی بعض مقامات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ شاید چین سرحد پر کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے۔مئی کے اوائل میں بھارت نے چینی فوجیوں پر اپنے ہی علاقے میں گشت نہ کرنے دینے اور بعض علاقوں میں گھسنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس سبب دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی ہاتھا پائی میں دونوں ملکوں کے کچھ فوجی زخمی بھی ہو گئے تھے۔ کشیدہ حالات کے پیش نظر بھارتی فوج کے مقامی کمانڈر نے اپنے چینی ہم منضب سے ملاقات کی پیشکش کی تھی، جو پھر چھ جون کو ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد سے کشیدگی میں کمی کی باتیں جاری ہیں تاہم لداخ میں اب بھی ایسے کئی مقامات ہیں، جہاں صورتحال پہلے جیسی ہی ہے۔ بھارتی میڈیا میں فوجی اہلکاروں کے حوالے سے یہ خبریں شائع ہوئی ہیں کہ لداخ میں پان گونگ سو جھیل میں اب بھی بھارتی فوجیوں کو ان علاقوں تک گشت کی رسائی نہیں حاصل ہوئی جہاں وہ مئی سے پہلے تک گشت کیا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ بارہ جون بروز جمعہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی میں فوجی حکام سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ میں بھی اسی بات پر تبادلہ خیال ہوا اور ملٹری حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ چینی فوج نے مذکورہ جھیل سے متعلق بھارتی تشویش پر اب تک کوئی توجہ نہیں دی۔ واضح رہے کہ لداخ میں موجودہ تنازعہ کی ابتدا اسی جھیل سے شروع ہوئی تھی۔