لاہور (صباح نیوز)
لاہور ہائیکورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف دائر درخواست پر سماعت میں چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل خان کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا اور حاضری معافی کی درخواست مسترد کر دی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف دائر درخواست پر سما عت کی ۔ دوران سماعت آئی جی پنجاب پولیس، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری پیٹرولیم پیش ہوئے تاہم چیئرپرسن اوگر عظمیٰ عادل خان پیش نہ ہوئیں۔ چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان کی عدم حاضری پر عدالت نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ کدھر ہیں چیئرپرسن اوگرا، وہ کیوں عدالت میں کیوں پیش نہیں ہوئیں۔ اس پر لیگل ایڈوائزر نے کہا کہ چیئرپرسن اوگرا کوروناوائرس کے پھیلائو کی وجہ سے نہیں پیش ہو سکیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بظاہر تو وہ کسی اعلیٰ شخصیت کی چہیتی لگتی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ وزیر اعظم کی چہیتی آفیسر ہیں اور منظور نظر ہیں، اسی لئے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ سب سے پہلے پیٹرول کا بحران کہاں پیدا ہوا ۔ اس پر سیکرٹری پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ پیٹرول کا بحران میانوالی اور خوشاب کے اضلاع متاثر ہوئے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ میانوالی چونکہ وزیر اعظم کا اپنا حلقہ ہے اس لئے فوری طور پر وہاں اس بحران کو حل کیا گیا، یہ خراب گورننس کی انتہائی اعلیٰ مثال ہے۔اس ملک کو چیئرمین اوگرا تباہ کر رہی ہیں لیکن کسی نے چیئرپرسن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور کابینہ نے بھی کاروائی کرنے کی بجائے ایک کمیٹی بنا دی ہے تاکہ چیئرپرسن کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد چیئرپرسن اوگرا کو عہدے سے ہٹا یا جاسکتا ہے ۔اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس حوالہ سے کوئی سمری بھجوائی گئی ، کتنے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوئی۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا ہے کہ اوگرا والوں نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ، چیئرپرسن اوگرا65برس کی ہو چکی ہیں ان کو یہ عہدہ چھوڑ دینا چاہئے اور کسی اور کو موقع دینا چاہئے ۔ چیئرپرسن ا وگرا کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہیں، چیئرپرسن اوگر کام نہیں کرسکتیں تو استعفیٰ دے دیں ، سوئی گیس کا بیڑہ غرق کرنے کے بعد خاتون کو پیٹرولیم میں لگا دیا گیا، جب ایگزیکٹو ڈیوٹی کرنے میں ناکام ہو جائے تو سوسائٹی تباہ ہو جاتی ہے اور اس دوران اگر عدلیہ کارروائی نہ کرے تو پورا معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے اس لئے عدالتیں بھی اس معاملہ پر مداخلت کرتی ہیں۔ آئی جی پنجاب پولیس نے بتایا کہ پورے پنجاب میں 20افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔