اسلام آباد(صباح نیوز)
پی ٹی آئی حکومت کی پہلی آڈٹ رپورٹ میں وزارتوں اور محکموں میں 270ارب کی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کا انکشاف
40 وفاقی وزارتوں اور محکموں کا آڈٹ کیا گیا ،کرپشن اور جعلی رسیدوں کی مد میں 12 ارب 56 کروڑ روپے کی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی
وفاقی محکموں میں 79 ارب 59 کروڑ روپے کی ریکوری ، 8 ارب 89 کروڑ روپے کے کمزور انٹرنل کنٹرول اور 152 ارب 20 کروڑ روپے کے کمزور مالیاتی منیجمنٹ کے کیسز سامنے آئے ہیں،رپورٹ
سرکاری اداروں نے 17 ارب 96 کروڑ روپے کا ریکارڈ ہمارے حوالے نہیں کیا، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات سے روکا جائے
پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس جاری کرنے کا سلسلہ روکا جائے،کرپشن کے کیسز تحقیقاتی اداروں کے سپرد کیے جائیں،آڈیٹر جنرل
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں تیار ہونے والی پہلی آڈٹ رپورٹ میں وفاقی وزارتوں اور محکموں میں 270 ارب روپے کی بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے مالی سال 2019-20 کی آڈٹ رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں 40 وفاقی وزارتوں اور محکموں کا آڈٹ کیا گیا جس کے تحت کرپشن اور جعلی رسیدوں کی مد میں 12 ارب 56 کروڑ روپے کی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی محکموں میں 79 ارب 59 کروڑ روپے کی ریکوری کے کیسز، 8 ارب 89 کروڑ روپے مالیت کے کمزور انٹرنل کنٹرول کے کیسز اور152 ارب 20 کروڑ روپے کے کمزور مالیاتی منیجمنٹ کے کیسز سامنے آئے ہیں۔اس ضمن میں آڈیٹر جنرل کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں نے 17 ارب 96 کروڑ روپے کا ریکارڈ ہمارے حوالے نہیں کیا، اس لیے پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر سرکاری اداروں کو اخراجات کرنے سے روکا جائے۔آڈیٹر جنرل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس جاری کرنے کا سلسلہ روکا جائے اور کرپشن کے کیسز تحقیقاتی اداروں کے سپرد کیے جائیں۔