ریلوے کے پاس پہلے ہی ستتر ہزارملازمین ہیں، وزیر ریلوے ایک لاکھ بھرتیاں کہاں کرینگے،چیف جسٹس
ایم ایل ون میں کراسنگ نہیں ہوگی انڈر پاس یا اوورہیڈ بریج بنائیں ،سیکرٹری ریلوے
حکومت فوری اقدامات سے یقینی بنائیں کہ ریلوے کا سفر عوام کیلئے محفوظ ہو، آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا،عدالت
عدالت نے پلاننگ ڈویژن سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سیکرٹری ریلوے کو برہمی کا اظہار کیا اور ریلوے کے سفر کو مسافروں کے لئے محفوظ بنانے کا حکم دیا ہے
۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے شیخ رشید احمد کی جانب سے ریلوے میں ایک لاکھ نوکریاں دینے کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے کہا کہ ریلوے کے پاس پہلے ہی ستتر ہزارملازمین ہیں، وزیر ریلوے ایک لاکھ بھرتیاں کہاں کرینگے،کیا چائنہ سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک لاکھ ملازمین ایم ایل ون کے لئے رکھے جائیں گے، شیخ رشید سے شاید الفاظ کے چنائو میں غلطی ہوگئی ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے کہا کہ سیکرٹری صاحب آپ سے ریلوے نہیں چل رہی، ریلوے کے سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑینگے ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے دنیا میں بلٹ ٹرین چل رہی ہے ایم ایل ون منصوبے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ریلوے کا ٹریک لوگوں کیلئے ڈیتھ ٹریک بن چکاہے۔ایک بار پھر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ایم ایل ون میں کراسنگ نہیں ہوگی انڈر پاس یا اوورہیڈ بریج بنائیں گے،بعد ازاں عدالت نے سماعت کے حکم نامے میں ریلوے کے سفر کو مسافروں کیلئے محفوظ بنانے کا حکم دیتے کہا کہ حکومت فوری اقدامات سے یقینی بنائیں کہ ریلوے کا سفر عوام کیلئے محفوظ ہو آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا، ریلوے کو جس طرح چلایا جا رہا ہے اس انداز میں نہیں چلایا جا سکتا ریلوے کا انفراسٹرکچر کام کے قابل نہیں رہا ریلوے کے تمام شعبہ جات میں اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے پلاننگ ڈویژن سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔