شوگر انکوائری رپورٹ پر عملدرآمدکیس’ سپریم کورٹ نے شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی اجازت دیدی
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا جانے والا حکم امتناع خارج ، اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹس کو درخواستوں پر تین ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم
شوگر کمیشن کی رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا ،حکومت کو شوگر ملز کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت
حکومت او ر ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں، بیان بازی سیاسی معاملہ ہے اس میں ہم زیادہ مداخلت نہیں کرسکتے، چیف جسٹس گلزار احمد
پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزراء اعلیٰ بھی پیش ہوئے، وزیر اعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا اور ان کے خلاف بھی کارروائی ہوئی،اٹارنی جنرل
کارروائی شفاف طریقہ سے ہونی چاہئے تاکہ اس میں جتنے بھی ملوث افراد ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے، تکنیکی معاملات میں عوام کے مفاد کا تحفظ کر ینگے ،جسٹس اعجاز الاحسن
ہم حکومت کو اس کے فنگشنز سے نہیں روک سکتے، حکومتی معاملات کو جیم نہیں کرسکتے،چیف جسٹس گلزار احمد
عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتے کے لئے ملتوی کر دی
اسلام آباد (صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی ہے۔عدالت نے قراردیا ہے کہ حکومت او ر ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیا جانے والا حکم امتناع بھی خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کو شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواستوں پر تین ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے شوگر کمیشن کی رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔ عدالت نے حکومت کو شوگر ملز کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ نے شوگر انکوائری رپورٹ پر عملدرآمد کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ حکومتی وزراء بیان بازی کر کے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے اس میں ہم زیادہ مداخلت نہیں کرسکتے۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ وہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ حکومتی عہدیدار اس معاملہ پر بیان بازی نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزراء اعلیٰ بھی پیش ہوئے، وزیر اعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا اور اس سلسلہ میں ان کے خلاف بھی کارروائی ہوئی۔ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ جو بھی کارروائی ہے وہ شفاف طریقہ سے ہونی چاہئے تاکہ اس میں جتنے بھی ملوث افراد ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے، تکنیکی معاملات میں عوام کے مفاد کا تحفظ کریں گے۔شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل نے کہا کہ اگر حکم امتناع خارج ہوا تو کیس متاثر ہو گا۔ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیا 20شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو اس کے فنگشنز سے نہیں روک سکتے، حکومتی معاملات کو جیم نہیں کرسکتے۔ عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ انکوائری کمیشن کی کارروائی رکوانے کے لئے پاکستان شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواستوں پرتین ہفتے میں فیصلہ کریں ۔ عدالت نے کیس کی سماعت تین ہفتے کے لئے ملتوی کر دی ہے۔