وزیراعظم کا معاون خصوصی دوہری شہریت پر نااہل نہیں ہو سکتا: اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ
دوہری شہریت والا شخص بھی پاکستانی ہے، اس کے محب وطن ہونے پر شک نہیں کیا جا سکتا
معاونین خصوصی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد
اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی دوہری شہریت کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیراعظم کا معاون خصوصی دوہری شہریت پر نااہل نہیں ہو سکتا۔ دوہری شہریت والا شخص بھی پاکستانی ہے، اس کے محب وطن ہونے پر شک نہیں کیا جا سکتا۔یہ تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے جمعرات کو دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انہوں نے فیصلے میں لکھا کہ معاون خصوصی کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے، اس معاملے میں تعداد کی بھی پابندی نہیں ہے۔ وزیراعظم عوام کو جوابدہ ہیں، تنہا ریاستی نظام نہیں چلا سکتے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے تھے کہ وزیراعظم کو کسی کو معاون رکھنے کا بھی اختیار نہ دیں تو نظام کیسے چلے گا۔جمعرات کواسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم کے دہری شہریت والے معاونین خصوصی کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ بتائیں آئین میں کہاں لکھا ہے کہ وزیراعظم کے معاونین دہری شہریت نہیں رکھ سکتے؟، وزیراعظم کو جب عوام منتخب کرتے ہیں تو ان پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں، وہ اگر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے کسی کی مدد لے تو اس میں کیا حرج ہے؟ اگر انہیں اتنا اختیار بھی نہ دیں کہ وہ کسی کو معاون رکھے تو کیسے نظام چلے گا؟۔درخواست گزار وکیل اکرم چوہدری نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 93کے تحت صرف پانچ مشیر مقرر کئے جا سکتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 93مشیروں سے متعلق ہے ، معاونین خصوصی سے متعلق نہیں ہے، آئین میں یہ دکھائیں کس جگہ لکھا ہے کہ معاونین دہری شہریت نہیں رکھ سکتے۔درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں ایسا کچھ نہیں لکھا لیکن رولز آف بزنس میں یہ پابندی موجود ہے، رول پندرہ میں اس قسم کی پابندی موجود ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رول 15تو 2010میں حذف کیا جا چکا ہے۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کابینہ کے 19 غیر منتخب ارکان میں سے چار معاونین خصوصی دہری شہریت رکھتے ہیں، ندیم بابر اور شہزاد قاسم امریکا، زلفی بخاری برطانیہ جبکہ تانیہ آیدرس کینیڈا کی شہریت رکھتی ہیں جنہیں برخاست کرنے کا حکم دیا جائے۔