تمام ادارے ،ملکی اکائیاں ساتھ ہیں، وزیر اعظم غریب پرور ، بنیادی سوچ احتساب، انصاف اور میرٹ کی بالادستی ہے، وفاقی وزراء
اپوزیشن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کپتان طویل اننگز کھیلنے کے لیے تیار ،عمران خان این آر او کے حوالے سے کسی کے ساتھ نہیں چل سکتے
پہلی ترجیح پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا، سابقہ حکومت کے بھاری قرضوں نے ملک کو کمزور کر دیا، ہم نے5 ہزار قرضے واپس، خسارے کو 3 ارب ڈالر پر لے آئے ہیں
پاکستان آگے جا رہا ہے،پیسے لوگوں پر خرچ کیے جائیں گے،سب مل جائیں ،عوامی امنگیں اور توقعات پوری ہو سکتی ہیں،معاشی پالیسیاں برقرار رہیں گی
ریاست مدینہ کے اصولوں پر فلاحی ریاست کا قیام،ہماری پالیسوں کامحور بھی عوام کی فلاح ہے عوام نے ذاتی مفاد کے سیاسی بیانیے کو ٹھکرایا ہے
دشمن معیشت کو متاثر اور نا امیدی پھیلانا چاہتے ہیں،وزیر اعظم کی قیادت میں جنگ کا بھرپور مقابلہ کررہے ہیں،جنگ پورے ملک کی سطح پر لڑنی ہے
عوامی خدمت کی جدوجہد ، پر امن اور ترقی کے لیے ہماری جنگ جاری رہے گی، پاکستان میں کاروباری سیاست اب نہیں ہو سکتی
مشکل وقت پر کافی جدوجہد سے قابو پا لیا ، جلد اچھا وقت شروع ہو گا، دیکھنا ہو گا کہ ہمارے دائمی حریف کے کیا مقاصد ہیں
بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیلا جائے ہم نے سفارتی محاذ پر فعالیت سے اس کا مقابلہ کیا
بھارت کے عزائم ناکام ہوئے ہیں جنوبی ایشیاء میں ہمارے تعلقات میں پیشرفت اور بھارت سے ان ممالک کی دوری سب کے سامنے ہے
شبلی فراز،شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، حماد اظہر،ڈاکٹر حفیظ شیخ اورڈاکٹر ثانیہ نشتر نے عوام کے سامنے اپنی دو سالہ کارکردگی پیش کردی
#/H
آئٹم نمبر…36
اسلام آباد(صباح نیوز)
حکومتی ٹیم نے عوام کے سامنے اپنی دو سالہ کارکردگی پیش کردی ہے۔ اطلاعات ونشریات ،خارجہ امور،خزانہ منصوبہ بندی و ترقی ،صنعت و پیداور سماجی تحفظ کے وزراء مشیرو معاون خصوصی سینیٹر شبلی فراز، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، حماد اظہر، ڈاکٹر حفیظ شیخ اورڈاکٹر ثانیہ نشتر نے منگل کو پی آئی ڈی اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں حکومتی کارکردگی پر 204صفحات پر مشتمل رپورٹ2020۔ 2018 جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پہلی ترجیح پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا، سابقہ حکومت کے بھاری قرضوں نے ملک کو کمزور کر دیا تھا ہم نے نہ صرف پانچ ہزار کے قرضے واپس کیے بلکہ خسارے کو تین ارب ڈالر پر لے آئے ہیں،پاکستان آگے جا رہا ہے پاکستان کے پیسے پاکستان کے لوگوں پر خرچ کیے جائیں گے،سب مل جائیں ،عوامی امنگیں اور توقعات پوری ہو سکتی ہیں۔ایسا لیڈر ہے جو ملکر کام کرنا چاہتا ہے اور عوام اسی کے منتظر ہیں۔معاشی پالیسیاں برقرار رہیں گی ،ملکی اکائیاں سب ساتھ ہیں۔عمران خان ساتھ چلتے ہیں،ساتھ چل سکتے ہیں اور ساتھ چلتے رہیں گے۔اپوزیشن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کپتان طویل اننگز کھیلنے کے لیے تیار ہے ،تیاری کر چکا ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہی جمہوریت کا بنیادی طرز عمل ہے کہ حکومتی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کیا جائے ۔سیاست کا مقصد فلاحی ریاست کا قیام ہے ۔دوسری طرف ذاتی مفاد کی سیاست ہے۔پاکستان کا مستقبل اس ملک کے بنیادی ہدف کا حصول ہے۔عوام بنیادی ترجیح ہے۔وزیر اعظم غریب پرور اور محنتی شخصیت ہیںان کی بنیادی سوچ احتساب، انصاف اور میرٹ کی بالادستی ہے۔ریاست مدینہ کے اصولوں پر فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ہماری پالیسوں کامحور بھی عوام کی فلاح ہے۔تمام پالیسیاں اس سوچ کے گرد گھومتی ہیںعوام نے اس ذاتی مفاد کے سیاسی بیانیے کو ٹھکرایا ہے ۔ہمارا چیلنج حکومتی پالیسیوں کی تشہیر کے ساتھ اندرونی اور بیرونی محاذوں پر لڑنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا کردار بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے ۔پانچویں جنریشن وار چل رہی ہے ۔دشمن معیشت کو متاثر اور نا امیدی پھیلانا چاہتے ہیں۔وزیر اعظم کی قیادت میں جنگ کا بھرپور مقابلہ کررہے ہیں ۔جنگ پورے ملک کی سطح پر لڑنی ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ عوامی خدمت کی جدوجہد جاری ہے پر امن اور ترقی کے لیے ہماری جنگ جاری رہے گی، پاکستان میں کاروباری سیاست اب نہیں ہو سکتی،مشکل وقت پر کافی جدوجہد سے قابو پا لیا ہے جلد اچھا وقت شروع ہو گا، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھنا ہو گا کہ ہمارے دائمی حریف کے کیا مقاصد ہیں بھارت کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیلا جائے ہم نے سفارتی محاذ پر فعالیت سے اس کا مقابلہ کیا سابقہ پانچ سالوں کی وزارت خارجہ کی کارکردگی سے سب آگاہ ہوںگے بیشتر وقت پاکستان کا وزیر خارجہ ہی نہیں تھا ہم نے پاکستان کو متحرک کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو سفارتی تنہائی سے نکالا ہے دیرینہ تعلقات کو مضبوط کیا ہے دوطرفہ تعاون کی نئی ہم آہنگی قائم ہوئی ہے اور بھارت کے عزائم ناکام ہوئے ہیں جنوبی ایشیاء میں ہمارے تعلقات میں پیشرفت اور بھارت سے ان ممالک کی دوری سب کے سامنے ہے سب پاکستان کے کردار کا اعتراف کرتے ہیں بھارت سے ایشیاء کے رکن ممالک کی دوری کا اندازہ لداخ میں چین میں جس چینلج کا مقابلہ کیاسے کیا جا سکتا ہے نیپال کی پارلیمانی قرارداد جو بھارت سے متعلق ہے بھارت کو بے نقاب کرتی ہے۔بنگلہ دیش کا بھارت سے سردمہری کا رویہ سامنے ہے۔پاکستان کا ان ممالک سے دیرینہ تعلقات کو نیا رخ ملا ہے۔چین سے اسٹرٹیجک پارٹنر شپ کو نئے مقام پر لے گئے ہیں نئی معاشی دوستی قائم ہوئی ہے۔سی پیک ٹو منصوبہ پر عملدرآمد ہو رہا ہے جس سے پاکستان کی صنعت،زراعت کو ترقی ہوگی، غربت میں کمی کے لیے نیا مالیاتی اور معاشی فریم ورک بن چکا ہے یہی فریم ورک پاک ترک بھی ہے،یورپی یونین افریقی ممالک کے ساتھ سفارتی،تجارتی پیشرفت ہو رہی ہے اسلامی ممالک کے ساتھ اسلام فوبیا کے چیلنج کا مقابلہ کیا، افغانستان میں قیام امن کے لیے دنیا پاکستان کے سیاسی حل کے موقف کو تسلیم کررہی ہے پاکستان کی سہولت کاری کا اعتراف کیا جا رہا ہے پاکستان پر امن ہے کہ افغان مسئلے پر جلد مذاکرات شروع ہونگے ایران،روس سمیت علاقائی قوتوں کے ساتھ تعلقات میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے امریکہ جس نے دو سال قبل اپنی پالیسی میں ہمیں مسائل کی وجہ قرار دیا تھا اب وہ پاکستان کو مسئلے کا حل قرار دے رہا ہے سابقہ دور میں مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیا تھا اور خطرہ تھا کہ جدوجہد آزادی کے بیانیے کو دہشت گردی میں تبدیل نہ کر دیا جائے موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے بیانیہ کو جدوجہد کے طور پر عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔تین بار اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر ہمارے دور میں زیر بحث آ چکا ہے ۔اقوام متحدہ کی دورپورٹس کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھارت کو بے نقاب کرچکی ہے او آئی سی کے کنٹکٹ گروپ کی کشمیر پر چار نشستیں ہو چکی ہیں وزارت خارجہ میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ ایڈوائزری کونسل کراسس منیجمنٹ یونٹس قائم ہو چکے ہیں کورونا کی صورتحال میں دو لاکھ چودہ ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جائے بیک ڈور ڈپلومیسی کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔اسٹرٹیجک کیونیکشن ڈویژن قائم کیا گیا ہے۔فارن اکیڈمی کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں نیا نصاب بنایا گیا ہے ای ویزہ کی سہولت دی گئی ہے۔وزیر خارجہ کی سطح پر ایپ بنائی گئی جس پر وزارت کے تمام ملازمین مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں اپنی رائے دے سکتے ہیں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ جب آئے تھے تو بحرانی کیفیت تھی اندرونی و بیرونی خسارے تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھے سابقہ پانچ سالوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا پہلی ترجیح پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا ۔ڈالرز کا بحران ورثے میں ملا۔بھاری قرضوں نے ملک کو کمزور کر دیا تھا موجودہ حکومت نے نہ صرف پانچ ہزار کے قرضے واپس کیے بلکہ خسارے کو تین ارب ڈالر پر لے آئے ہیں۔ کابینہ کی تنخواہیں کم کی گئیں وزیر اعظم ہائوس،ایوان صدر کے اخراجات بھی نمایاں طور پر کم کیا گیا۔دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا۔ایک کروڑ ساٹھ لاکھ خاندانوں کی کورونا کی صورتحال میں مالی مدد کی۔تین ماہ کے بجلی کے بلز حکومت میں ادا کیے ۔گندم کی خرایداری کے لیے دو سو اسی ارب روپے استعمال کیے گئے ۔ایک سو اٹھاسی فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے سٹاک مارکیٹ میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے گزشتہ ماہ برآمداد میںاضافہ ہے۔ٹیکس فری بجٹ دیا،تعمیراتی سرگرمیوں میں 33 فیصد اضافہ،موٹر سائیکلوں کی خریداری میں 31 فیصد،ٹریکٹرز کی خریداری میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ ماہ تاریخ کی سب سے زیادہ 2.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان آگے جا رہا ہے اور حکومت کی ترجیح ہے کہ پیسے پاکستان کے لوگوں پر خرچ کیے جائیں۔72 فیصد بجلی کے صارفین کو حکومت رعایت دے رہی ہے 90 فیصد گیس صارفین کی سبسڈی حکومتی جیب سے ادا کی جا رہی ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ سب مل جائیں ،عوامی امنگیں اور توقعات پوری ہو سکتی ہیں۔ایسا لیڈر جو ملکر کام کرنا چاہتا ہے اور عوام اسی کے منتظر ہیں۔معاشی پالیسیاں برقرار رہیں گی ان کے اچھے اثرات کو مزید پائیدار بنایا جائے گا۔وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ کیا یہ کم ہے کہ مشکل حالات کے باوجود ٹیکس فری بجٹ دیا۔ان پٹس پر ٹیکسس کم کیے ۔الیکٹراک وہیکل پالیسی لاگو ہو چکی ہے پاکستان جلد سمارٹ موبائل فون برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہو جائے گا شوگر کارٹیل کے خلاف کمیشن بنا۔شوگر اصلاحات کمیٹی ایک ماہ میں اپنی سفارشات کا اعلان کر دے گی۔وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ کورونا سے پاکستان نے جس بہتر انداز میں مقابلہ کیا بل گیٹس نے اس کی مثال دی ہے وال سٹریٹ جرنل لکھ رہا ہے کہ پاکستان سے سیکھو۔گزشتہ ہفتہ بھارت میں 12 گنا اور ایران میں 20 فیصد زیادہ اموات ہوئیں۔کمزور ترین طبقات کی مدد کرنا اس حکومت کی اولین ترجیح ہے۔لاک ڈائون کے حوالے سے شروع ہی میں صاحب ثروت لوگوں نے چیخ و پکار شروع ہوکر دی مگر ہم کامیاب حکمت عملی سے اس وباء سے نمٹے ،بروقت فیصلے کیے اور جو الزام لگاتے تھے کہ وزیراعظم عمران خان لوگوں کو ساتھ لے کر نہیں چل سکتے ۔عمران خان این آر او کے حوالے سے کسی کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ کیا وزیراعظم نے ثابت نہیں کیا کہ حکومت اور ریاست کے تمام ادارے کورونا کی صورتحال میں ایک ساتھ چلے۔بھرپور طریقے سے اداروں کی معاونت سے حکمت عملی پر عملدرآمد میں کامیابی ملی۔تمام ادارے ،ملکی اکائیاں سب ساتھ ہیں۔عمران خان ساتھ چلتے ہیں،ساتھ چل سکتے ہیں اور ساتھ چلتے رہیں گے۔اپوزیشن کے لیے بری خبر یہ ہے کہ کپتان طویل اننگز کھیلنے کے لیے تیار ہے ،تیاری کر چکا ہے۔معاون خصوصی سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے بتایا کہ غربت کے حوالے سے سروے اس سال مکمل ہو جائے گا انہوں نے احساس پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا ہے کہ وزیراعظم کے ریاست مدینہ کے ویژن کے تحت سماجی تحفظ کے حوالے سے 140 اقدامات کیے ۔70 لاکھ خاندانوں کو وظائف ملے رہے ہیں 100 پسماندہ اضلاع میں 8لاکھ 40 ہزار لوگوں کو قرضے دیئے گئے ۔ڈیڑھ ارب روپے سے چھوٹے کاروباری اثاثے دیئے گئے۔12 لنگر خانے،سو پناہ گاہیں ہیں۔احساس پروگرام سے سندھ کو 31 فیصد وسائل دیئے گئے۔55 سو تعلیمی وظائف دیئے گئے۔نشوونما پروگرام جلد شروع ہونے والا ہے 9 اضلاع میں 23 مراکز قائم ہوںگے جہاں 2 لاکھ 21 ہزار خوراک کی کمی کا شکار بچوں کی دیکھ بھال کی جائیگی پریس کانفرنس میں حیران کن طور پر سولات نہیں لئے گئے اور وزراء اپنے اپنے بیانات کے بعد فوری اٹھ کر چلے گئے۔qa/aa/nsr
#/S