کراچی(ویب ڈیسک)

پاکستان اسٹا ک مارکیٹ میں بدھ کو بھی تیزی کا تسلسل برقرار رہا اور کے ایس ای 100انڈیکس مزید569.77پوائنٹس کے اضافے سے40862.59پوائنٹس کی بلند سطح پر پہنچ گیا جب کہ59.37فیصد کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے سبب مارکیٹ کے سرمائے میں 79ارب1کروڑ46لاکھ روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم حصص کی لین دین کے لحاظ سے کاروباری حجم منگل کی نسبت2کروڑ70لاکھ72ہزار شیئرز کم رہا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میںبدھ کو کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا اور سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع بخش کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری میں زبردست دلچسپی کے سبب تیزی دیکھنے میں آئی جس ک سبب کے ایس ای100انڈیکس 40300،40400،40500،40600،40700اور40900پوائنٹس کی نفسیاتی حدوں کو عبور کرگیا تیزی کا رجحان غالب رہا اور کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس569.77پوائنٹس کے اضافے سے40862.59پوائنٹس پر بند ہوا اسی طرح کے ایس ای30انڈیکس 249.82پوائنٹس کے اضافے سے17689.62پوائنٹس اور کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 299.09پوائنٹس کے اضافے سے28565.37پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا ۔گزشتہ روز مجموعی طور پر416کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں 247کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ 150میں کمی اور 19میں استحکام رہا ۔بیشتر کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں بڑھنے کے باعث مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت74کھرب67ارب50کروڑ81لاکھ روپے سے بڑھ کر75کھرب46ارب52کروڑ27لاکھ روپے ہوگئی ۔۔قیمتوں میں اتار چڑھاوکے اعتبار سے یونی لیور فوڈزکے شیئرز698.99روپے کے اضافے سے 10199روپے ہوگئی اورکولگیٹ پامولو187.70روپے کے اضافے سے 2767.68روپے ہوگئی جبکہ نیسلے پاکستان220.67روپے اور فلپ موریس 84.97روپے کی کمی سے باترتیب 6006روپے اور 1525.03روپے ہوگئی ۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔