اسلام آباد (ویب ڈیسک)
انتخابات ہائی جیک کرکے نتائج تبدیل کرنا بد دیانتی اور آئین شکنی ہے
دکھ کی بات یہ ہے اب معاملہ ریاست کے اندر ریاست سے نکل کر ریاست کے اوپر ریاست تک پہنچ چکا ہے
خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ، پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہئے
عاصم سلیم باجوہ کے خاندان کی بے پناہ دولت اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اثاثوں کی تفصیلات پوری قوم کے سامنے آچکی ہیں
ان حقائق کو ناصرف چھپایا گیا بلکہ مبینہ طور پر ایس ای سی پی کے سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل بھی کیا گیا
2018میں سینیٹ کے انتخابات سے قبل مذموم سازش کے ذریعے بلوچستان کی صوبائی حکومت گرادی گئی
سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی حفاظت کریں گے، میڈیا کی آزادی پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے
اگرپاکستان میں ووٹ کو عزت نہ ملی تو یہ ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں رہیگا ، اے پی سی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہرطرح کی مصلحت چھوڑ کر فیصلے کرنا ہوں گے، انتخابات ہائی جیک کرکے نتائج تبدیل کرنا بد دیانتی اور آئین شکنی ہے، عاصم سلیم باجوہ ہیں جن کے خاندان کی بے پناہ دولت اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اثاثوں کی تفصیلات پوری قوم کے سامنے آچکی ہیں، ان حقائق کو ناصرف چھپایا گیا بلکہ مبینہ طور پر ایس ای سی پی کے سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل بھی کیا گیا ۔ انہوں نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنانے کیلئے پوری داستان ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں33 سال کاعرصہ آمریت کی نذر ہوگیا اور صرف ایک ڈکٹیٹر کو سزا سنائی گئی اور دوسری طرف آئین پر عمل کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا،جمہوری حکومت آئے تو پہلے اسے کمزور اور پھر فارغ کرادیا جاتا ہے، ہرطرح کی مصلحت چھوڑ کر فیصلے کرنا ہوں گے، جمہوریت کی روح عوام کی رائے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کی اس بات سے متفق ہوں کہ روایتی طریقوں سے ہٹ کے فیصلے کرنا ہوں گے۔ پاکستان کی خوشحالی کیلئے ضروری ہے کہ اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں، آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو 73سال سے کن مسائل کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو سیاستدان عوام کے ووٹ سے وزیراعظم بنے ان میں سے کسی کو نااہل قرار دیا گیا، کسی کو قتل کر دیا گیا اور کسی کو جلا وطن کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں یا تو مارشل لا ہوتا ہے یا منتخب حکومت کے متوازی نظام چلتا ہے، دکھ کی بات یہ ہے اب معاملہ ریاست کے اندر ریاست سے نکل کر ریاست کے اوپر ریاست تک پہنچ چکا ہے، سابق وزرائے اعظم جانتے ہیں کہ کس طرح جمہوری وزرائے اعظم کے گرد شکنجہ کس دیا جاتاہے؟۔ جب ووٹ کی عزت کا احترام نہیں ہوتا تو جمہوریت نہیں رہتی، پاکستان کو جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا، 73سالہ تاریخ میں ایک بھی وزیراعظم کو 5سال کی مدت پوری نہیں کرنی دی گئی۔ ہر ڈکٹیٹر نے اوسطا 9سال غیرآئینی مدت پوری کی۔ آمریت کو روکنے کے لیے آئین میں آرٹیکل 6ڈالا گیا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو تجربات کی لیبارٹری بنا کر رکھ دیا گیا ، جمہوریت پرضرب لگے،ووٹ کی عزت پامال ہوتوسارا جمہوری عمل بے معنی ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات ہائی جیک کرکے نتائج تبدیل کرنا بد دیانتی اور آئین شکنی ہے، آج قوم جن حالات سے دوچار ہے انکی بنیادی وجہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان حکمرانوں کو مسلط کیا، چیف الیکشن کمشنر سمیت تمام ذمہ داران کو جواب دینا ہوگا۔ مسلم لیگ کے تاحیات قائد نے کہا کہ ملک کا نظام وہ چلائے جن کو عوام ووٹ دے،عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنا سنگین جرم ہے، اگرپاکستان میں ووٹ کو عزت نہ ملی تو یہ ملک معاشی طور پر مستحکم نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے خلاف منظم کردار کشی کی جاتی ہے اور مخلص سیاستدانوں کو غدار قرار دے دیا جاتاہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار عوامی نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے، خارجہ پالیسی کو بچوں کا کھیل بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دینے والوں نے 1کروڑ 20لاکھ نوکریاں چھین لیں، الیکشن میں دھاندلی کے ذمہ داروں کو جواب دینا ہوگا کہ کیوں ہم عالمی تنہائی کا شکار ہوگئے؟ کیوں دنیا ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں؟۔بھارت نے کٹھ پتلی حکومت دیکھ کشمیر کواپنے اندر ضم کرلیا ہم احتجاج بھی نہ کرسکے۔ پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ ملکر او آئی سی کو مضبوط کرنا چاہئے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ڈکٹیٹر کا بنایا گیا ادارہ نیب حکومت کا آلا کار بن چکا ہے اور اس کو برقرار رکھنا ہماری غلطی تھی۔ نیب انتہائی بدبودار ہوچکا ہے۔ نیب سے بچ جانے والے کو ایف بی آر کے حوالے کر دیا جاتا ہے،ہماری اعلی عدالتیں نیب کے منفی کردار پر رائے دے چکی ہیں،نیب کے کئی سینئر اہلکاروں کے گھنانے کردار سامنے آچکے ہیں، بہت جلد ان سب کا یوم حساب آئے گا۔ نیب اپنے قیام کا جواز مکمل طور پر کھو چکا ہے اور ڈکٹیٹر کے بنائے ادارے نیب کو برقرار رکھنا ہماری غلطی تھی،اس حکومت کے کئی انتہائی سنگین سکینڈل سامنے آچکے ہیں، چینی کی قیمت بڑھانے میں ملک کا حکمران خود ملوث ہے۔ بنی گالہ میں عمران خان کے ذاتی گھر کی فائل کیا یوں ہی بند رہے گی، اتنے سال گزر جانے کے باوجود کیا الیکشن کمیشن درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کریگا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ان تمام افراد پر فوجداری کا مقدمہ درج نہیں ہوگا؟ عمران خان نے اربوں روپے کی جائیداد رکھتے ہوئے بھی 2 لاکھ 83 ہزار ٹیکس دیا۔ کیا نیب ان آمدن سے زائد اثاثوں پر کوئی نوٹس نہیں لے گا۔انہوں نے کہا کہ سینئر صحافیوں کو چینلز سے برخاست کرا دینا کیا جمہوری ریاست کا طریقہ ہے؟،سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی حفاظت کریں گے، میڈیا کی آزادی پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے لڑاو اور تقسیم کرنے کی پالیسی چلائی جارہے، ہم ایک اور قومی مفاد کی خاطر تقسیم ہونے سے انکار کرتے ہیں، اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ کانفرنس سنگل میل بن سکتی ہے۔نوازشریف نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرس میں جو فیصلہ ہوگا مسلم لیگ ن اس پر ہر طرح سے عمل کرے گی۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ساتھ بی آر ٹی پشاور جیسا سلوک ہو رہا ہے، جہاں کئی سال بیت گئے، منصوبہ سے کئی گنا رقم غرق ہو گئی مگر نتیجہ آج بھی نظروں سے اوجھل ہے، آئے دن دوران سفر کبھی بسوں میں آگ لگ جاتی ہے تو لبھی بارش ناقص تعمیر کا پول کھول کر رکھ دیتی ہے۔ یہاں نیب کے کردار کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے، سچی بات تو یہ ہے کہ ایک ڈکٹیٹر کے بنائے ہوئے ادارے کو برقراررکھنا ہماری غلطی تھی، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ ادارہ اس حد تک گر سکتا ہے ، یہ ادارہ نہیں بلکہ یہ ندھے حکومتی انتقام کا آلہ کار بن جائے گا، اس کے کئی سینئر اہلکاروں کے گھنائونے کردار فاش ہو چکے ہیں اور اس ادارے کا چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال اپنے عہدے اور اختیارات کا انتہائی نازیبا حرکات کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے، مگر نہ تو کوئی انکوائری ہوتی ہے ، نہ ایکشن لیا جاتا ہے اور نہ ہی شفافیت کے دعوے دار عمران خان پر کوئی جوں رینگتی ہے، اس کے باوجود یہ شخص ڈھٹائی سے اپنے عہدے پر براجمان اور انتقام کے ایجنڈے پر دھڑلے سے عمل کرتا ہے، لیکن انشاء اللہ بہت جلد ان سب کا یومحساب آئے گا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ادارے اور اعلیٰ عدالتیں نیب کے منفی کردار پر بڑی واضح رائے دے چکی ہیں، یہ ادارہ انتہائی بدبودار ہو چکا ہے اور یہ مکمل طور پر اپنا جواز کھو چکا ہے، اپوزیشن کے لوگ اس کا نشانہ بنے ہوئے ہیں جو اپنے گھر کی خواتین کے ساتھ نیب کے دفتروں ، عدالتوں اور جیلوں رُل رہے ہیں جو نیب سے بچتاہے اسے ایف آئی اے کے حوالہ کر دیا جاتا ہے اور جو ایف آئی اے سے بچے وہ اینٹی نارکوٹیکس کے ہتھے چڑھ جاتا ہے اور جو وہاں سے بچ جائے اسے کسی بھی جھوٹے مقدمہ میں پکڑ لیا جاتا ہے ۔ 2018میں سینیٹ کے انتخابات سے کچھ عرصہ پہلے ایک مذموم سازش کی گئی اور اس سازش کے ذریعے بلوچستان کی صوبائی حکومت گرادی گئی، اس کا مقصد کیا تھا کیایہ شرکاء کو معلوم ہے؟اس کا اصل مقصد سینیٹ کے انتخابات میں سامنے آیا ،اس سازش کے کرداروں میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ ، جو اس وقت کور کمانڈر تھے اورسدرن کمانڈ کے کور کمانڈر تھے ان کا نام بھی آتاہے۔ یہ وہی عاصم سلیم باجوہ ہیں جن کے خاندان کی بے پناہ دولت اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اثاثوں کی تفصیلات پوری قوم کے سامنے آچکی ہیں، ان حقائق کو ناصرف چھپایا گیا بلکہ مبینہ طور پر ایس ای سی پی کے سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل بھی کیا گیا ،15،20سال کے عرصہ میں اربوں روپے کے یہ اثاثے کہاں سے بن گئے؟ یہ پوچھنے کی کسی میں مجال نہیں، میڈیا پر خاموشی چھا گئی، نہ نیب حرکت میں آئی ، نہ کسی عدالت نے نوٹس لیا، نہ کوئی جے آئی ٹی بنی،اور نہ کوئی ریفرنس تیارہوا،نہ کوئی مانیٹرنگ جج بیٹھا ، نہ کوئی پیشی ہوئی ، نہ کوئی سزا، اب آپ اندازہ لگائیں، احتساب کا نعرہ لگانے اور این آر او نہ دینے کے بڑے،بڑے دعوے کرنے والا عمران خان نے بھی ان سے اثاثوں کے ذرائع پوچھنے کی جرات تک نہ کی بلکہ ایک پل میں ایمانداری کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا گیا، یہ سارا کچھ لوگوں کے سامنے ہوا، میڈیا پر پہلی بار اس اسکینڈل کا ذکر اس وقت ہوا جب جنرل عاصم سلیم باجوہ خود تردید کے لئے ٹی وی پر آئے۔ اس حکومت کے دو سالوں میں یہ کوئی پہلا مالی بدعنوانی کا سکینڈل نہیں، یہاں کئی انتہائی سنگین سکینڈل سامنے آچکے ہیں جن کا نقصان براہ راست غریب عوام کو پہنچا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت میں بیٹھے لوگ باقاعدہ منصوبہ بندی سے آٹے ، چینی اور دوائیوں کی قیمتیں آسمان پر لے گئے۔ جب ہم چھوڑ کر گئے تھے تو چینی 50روپے فی کلو تھی، آج کہتے ہیں 100روپے تک جا پہنچی ہے، آٹے کی قیمتیں دیکھ لیں اور دوائیوں کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئی ہیں، عوام کے کھربوں روپے لوٹ لئے گئے۔