نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کا معاملہ سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات میں اٹھ گیا
عمران خان، طاہرالقادری اور دیگر لوگ ماضی کیا کچھ کہتے رہے ان کی تقاریر کو نہیں روکا گیا،
اب یہ قدغن نواز شریف کی تقریر پر کیوں؟ سینیٹر پرویز رشید
پیمرا کو کمیٹی میں بلاکرمتن کے تناظرمیں بات ہوگی کہ پابندی کیوں لگائی گئی چیرمین کمیٹی
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کا معاملہ سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات میں اٹھ گیااپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ عمران خان، طاہرالقادری اور دیگر لوگ ماضی کیا کچھ کہتے رہے ان کی تقاریر کو نہیں روکا گیا، اب یہ قدغن نواز شریف کی تقریر پر کیوں؟ چیرمین کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ پیمرا کو کمیٹی میں بلاکرمتن کے تناظرمیں بات ہوگی کہ پابندی کیوں لگائی گئی ان کی جے یو آئی کے رہنما سینیٹر مولانا عطاء الرحمن سے تلخ کلامی بھی ہوگئی تھی اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ پابندی کے حوالے سے موجود حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ سابق وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید کی صدارت میں ہوا، نواز شریف کی تقاریر کی نشریات پر گزشتہ روز پابندی کے حکومتی اعلان کا معاملہ اٹھ گیا ہے، اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا فیصل جاوید خان اور سینیٹر پرویز رشید میں توں تکرار ہوگئی۔ فیصل جاوید کے ٹوکنے پر جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر عطا الرحمان نے احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کا اعلان کردیا ان کے اعلان پر اپوزیشن اراکین بھی نشستوں سے اٹھ گئے۔اس دوران پیپلزپارٹی کے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ اگرعطا الرحمان واک آؤٹ کریں گے تو میں بھی ان کے ساتھ واک آٹ کروں گا۔سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ چیئرمین کمیٹی اراکین کمیٹی کو بات کرنے کا موقع دیں ۔ پرویز رشید نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم بھی مفرور تھے، ان پر کیسز تھے، ان کی تقاریر پرکبھی پابندی نہیں لگی، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)کو بلاکر پوچھا جائے کہ نوازشریف کی تقریردکھانے پرکیوں پابندی لگائی گئی؟ فیصل جاوید خان نے کہا کہ پیمرا کو کمیٹی میں بلاکرمتن کے تناظرمیں بات ہوگی کہ پابندی کیوں لگائی گئی۔ پرویز رشید نے جواباً کہا کہ ماضی میں عمران خان، طاہرالقادری اور دیگر لوگ کیا کچھ کہتے رہے، ان کی تقاریر کو نہیں روکا گیا، اب یہ قدغن نواز شریف کی تقریر پر کیوں؟خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی جانب سے مسلسل دوسرے روز مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس سے خطاب کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) حرکت میں آگیا تھا۔پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا ایکٹ 2007 کی سیکشن 27 کے تحت اشتہاری اور مفرور افراد کے انٹرویوز اور خطاب نشر نہیں کیے جاسکتے۔am-aa
#/S