اسلام آباد (ویب ڈیسک)
بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 36 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی نے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی (سی پی پی اے) کی جانب سے بجلی ستمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 29 اکتوبر کو سماعت کے بعد فیصلہ کرے گا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے موقف اختیار کیا ہے کہ ستمبر میں پانی سے 37.18 فیصد، کوئلے سے 17.42 فیصد، فرنس آئل سے 5.82 فیصد، مقامی گیس سے 10.10 فیصد، درآمدی ایل این جی سے 21.40 فیصد، ہوا سے 1.34 فیصد جبکہ ایٹمی ذرائع سے 5.17 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
ادھر نیپرا نے ایک سال میں آٹھ بجلی پیداواری کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے ہیں۔ اتھارٹی نے پچیس بجلی پیداواری کمپنیوں کے لائسنس میں ترامیم بھی کی ہیں۔
نیپرا دستاویز کے مطابق مالی سال 2019-20ء میں آٹھ بجلی پیداواری کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے گئے- الائنس شوگر ملز لمیٹڈ اور شکر گنج کے بیس میگاواٹ کے لائسنس منسوخ کئے گئے ہیں۔
نیپرا نے ڈگری شوگر ملز، آر وائی کے ملز لمیٹڈ، میرپور خاص انرجی، باندھی پاور جن کمپنی اور طوارقی سٹیل ملز لمیٹڈ کے لائسنس بھی منسوخ کر دیے ہیں۔
نیپرا دستاویز کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران نیپرا نے 2 ہزار 348 میگاواٹ صلاحیت کے بجلی کی پیداوار کے ستائیس نئے لائسنس بھی جاری کئے۔ نیپرا نے موجودہ پچیس بجلی پیداواری کمپنیوں کے لائسنس میں ترامیم بھی کر دی ہیں۔