کولاراڈو : ہم جانتے ہیں کہ چاند پر پانی کی کچھ مقدار موجود ہے لیکن اب وہاں اس کی بڑی مقدار کا انکشاف ہوا ہے۔
ناسا کے مطابق چاند پر کم ازکم 60 کروڑ میٹرک ٹن پانی برف کی صورت میں موجود ہے جو انسانی کالونیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
پھر پانی میں موجود آکسیجن اور ہائیڈروجن کو الگ کرکے بطور راکٹ ایندھن بھی استعمال کیا جاسکتا ہے اس طرح انسان چاند سے آگے کا سفر بھی جاری رکھ سکے گا۔ لیکن ہمیں علم نہ تھا کہ یہ پانی کہاں ہے؟ اس تک کیسے پہنچاجائے یا اسے کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے؟
ان سوالات کے جوابات پر ایک مقالہ نیچر ایسٹرونومی میں شائع ہوا ہے جس میں دو نئے مطالعوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ پہلی رپورٹ کے مطابق ایک بڑے گڑھے کلاوئیس سے 231 کلومیٹر دور پانی کے سالمات (مالیکیول) ملے ہیں۔ یہ انکشاف اسٹریٹوسفیئرک آبزرویٹری فار انفراریڈ ایسٹرونومی (سوفیا) نے کیا ہے۔ طویل عرصے سے خیال تھا کہ قمری گڑھوں اورگھاٹیوں کی اوٹ میں پانی موجود ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں دھوپ نہیں پڑتی۔ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ یہاں پانی کی وافر مقدار موجود ہوسکتی ہے۔
سوفیا پر تحقیق کرنے والی ماہر کیسی ہونیبال کہتی ہیں کہ چاند کی سطح پر شیشے کے موتیوں میں پانی کے قطرے موجود ہیں اور وہ دھوپ سے بھاپ میں تبدیل نہیں ہوئے۔ پھر جیسے جیسے چاند کے قطبین کی طرف جائیں پانی کی مقدار بتدریج بڑھتی رہے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کلاوئیس کے قریب ہر مربع میٹر مٹی میں 12 اونس پانی موجود ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سوفیا ہوا میں اڑنے والی ایک فضائی تحقیقی رصدگاہ ہے جو بوئنگ 747 جہاز کو تبدیل کرکے بنائی گئی ہے۔ یہ زمینی آلودگی اور فضائی دباؤ سے بلند ہوکر بطورِ خاص انفراریڈ شعاعوں کو بہتر طور پر دیکھ سکتی ہے۔ اس کا پہلا کارنامہ چاند پر پانی کی دریافت ہے۔
دوسری تحقیق کے مطابق ناسا کے قمری آربٹر نے چاند کی تفصیلی تصاویر جاری کی تھیں ۔ ان تصاویر میں بہت چھوٹے برفیلے ذخائر دیکھے جاسکتے ہیں جن کی جسامت چند سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ انہیں ’مائیکروکولڈٹریپس‘ کا نام دیا گیا ہے اور تھری ڈی ماڈلنگ سے انکشاف ہوا ہے کہ یہاں کا درجہ حرارت بہت کم ہے اورپانی سے بنی برف موجود ہوسکتی ہے۔
خیال ہے کہ پورے چاند کا 10 سے 20 فیصد پانی کسی نہ کسی طرح ان بہت چھوٹے ذخائر کی صورت میں موجود ہوسکتا ہے۔ یونیورسٹٰی آف کولاراڈو کے ایک اور سائنسداں ڈاکٹر پال ہائن نے کہا ہے کہ چاند پر ٹھنڈک کے لاکھوں کروڑوں چھوٹے چھوٹے مسکن موجود ہوسکتے ہیں اور ان سے پانی نکالنا بہت آسان ہوگا۔
تاہم ماہرین اس پر مزید غور کررہے ہیں کہ کسطرح چاند کے پانی کو قابلِ عمل حالت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔