دہلی فسادات میں پولیس انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی، ایمنسٹی انٹرنیشنل
فسادات کے دوران زخمی افراد کا علاج نہیں کیا گیا جو عالمی قوانین کی سرعام خلاف ورزی ہے
فسادات کے بعد غیرقانونی طور پر مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا، تحقیقاتی رپورٹ
نئی دہلی(صباح نیوز)ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے نئی دہلی میں ہونیوالے فسادات پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں دہلی پولیس کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی مرتکب قرار دیا گیا ہے۔رواں سال بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے خونی فسادات میں دہلی پولیس ملوث تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے19 صفحات پر مشتمل اپنی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق فسادات کے
دوران دہلی پولیس نے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی۔کالے قانون سی اے اے ایکٹ کے نفاذ کے چار روز بعد15 دسمبر2019 کو دہلی پولیس جامیہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں داخل ہوئی اور سی اے اے ایکٹ کے خلاف آواز اٹھانے والے طلبا کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔طالبات کو جنسی ہراساں کیا گیا۔پانچ جنوری دو ہزار بیس کو نقاب پوش بلوائی جواہر لعل یونیورسٹی میں گھسے اور یونیورسٹی کے دو درجن سے زائد طلبا اور اساتذہ کو تشدد کرکے لہولہان کردیا۔تیس جنوری دو ہزار بیس کو سی اے اے ایکٹ کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا۔اس دوران ایک ملزم نے دہلی پولیس کے سامنے مظاہرین پر فائرنگ کی اور نعریبازی کی کہ یہ لو آزادی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں مزید بتایا کہ فسادات کے دوران زخمی افراد کا علاج نہیں کیا گیا جو عالمی قوانین کی سرعام خلاف ورزی ہے۔ فسادات کے شکار متاثرہ افراد کے کیس لڑنے والے وکلا نے ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کو بتایا کہ فسادات کے بعد غیرقانونی طور پر مسلمانوں کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا۔انیس سو چوراسی کے سکھوں کے قتل عام اور فروری دو ہزار بیس میں دہلی فسادات کے دوران نہ صرف دہلی پولیس امن قائم کرنے میں ناکام ہوئی بلکہ بھارتی حکومت کی آشیرباد سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کی۔