پشاور (ویب ڈیسک)
خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں سکول بیگز بل منظور کر لیا گیا۔ بل کے تحت ہر کلاس کے لئے الگ الگ بیگ کا وزن تعین ہوگا۔
بل کے متن کے مطابق پہلی جماعت کے طلبہ کے لیے سکول بیگ کا وزن دو اعشاریہ چار کلو گرام، دوسری جماعت کیلئے دو اعشاریہ چھ کلو گرام اور تیسری کلاس کے لیے تین کلو گرام ہوگا۔ ہائی سیکنڈری طلبہ کے لئے بیگ کا وزن 7 کلو رکھا گیا ہے۔
سکول بیگز ایکٹ پہلا ایسا قانون ہے جسے کسی اسمبلی کی جانب سے منظور کیا گیا ہے۔ خلاف ورزی پر ذمہ داروں کیخلاف قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔ قانون کی خلاف ورزی پر نجی تعلیمی اداروں کو 2 لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 7 اکتوبر کو پشاور ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں خیبر پختونخوا کابینہ نے سکول بیگز کے وزن سے متعلق مجوزہ قانون کا ڈرافٹ منظور کیا تھا۔
مجوزہ قانون کے ڈرافٹ میں دوسری سے پانچویں جماعت کے اسکول بیگز کا وزن اڑھائی سے 5 اعشاریہ 3 کلوگرام تک رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔ چھٹی سے دسویں جماعت تک اسکول بیگز کا وزن 5 اعشاریہ 4 سے ساڑھے 6 کلوگرام تک رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسی طرح گیارہویں اور بارہویں جماعت کے اسکول بیگز کا وزن 7 کلوگرام رکھنے کی تجویز گئی تھی۔
صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکئی نے اس حوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے بچوں کو بھاری سکول بیگز سے مکمل نجات ملے گی۔ سکول بیگ وزن کم ہونے سے بچوں کی بہتر ذہنی اورجسمانی نشونما ہوگی۔
شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ یہ طلبہ کو ریلیف دینے کیلئے پاکستان کی تاریخ کا پہلا قانون ہے جس کا اطلاق تمام پبلک، پرائیویٹ سکولز اور مدرسوں پر ہوگا۔ بل پر عملدرآمد سرکاری سکولوں میں محکمہ تعلیم کے آفیسرز کرائیں گے۔ پرائیویٹ سکولوں میں عملدرآمد بذریعہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹنگ اتھارٹی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں سرکاری سکولوں کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی ہوگی۔ پرائیویٹ سکولوں کی خلاف ورزی کی صورت میں 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ ایک مہینے کے اندر اندر یہ قانون قابل عمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بیگ کو سمارٹ کر دیا ہے۔ طلبہ صرف ضرورت کی کتابیں لائیں گے۔ والدین اور طلبہ کیلئے آج خوشی کا دن ہے۔ بل پر عمل درآمد کے لئے مہم بھی چلائی جائے گی۔